Main Bhi Muhafiz Hun Romantic Novel By Pari Shah Episode 4
Main Bhi Muhafiz Hun Romantic Novel By Pari Shah Episode 4
تمام کام ختم کیے وہ سب دوپہر کے کھانے کے بعد تقریباً فارغ
ہی تھیں۔ رضیہ بڑی چچی کو حدیقہ کے کپڑے دِکھا رہی تھیں اور وہ چاروں بھی ساتھ ہی
بیٹھی تھیں۔ عفاف کا موڈ خاصہ اچھا تھا آج جس پہ حدیقہ نے شکر کیا تھا ورنہ جب سے
وہ یہاں آئی تھی آگ کا گولہ ہی بنی ہوئی تھی۔
"حدیقہ آپی کے بعد اگلی باری تمہاری ہے۔" اقراء نے پاس بیٹھی عفاف کے کان
میں سرگوشی کی تو عفاف اُس کو گھور کر کچھ کہنے لگی تھی لیکن پھر بڑی چچی کو دیکھ
کر مسکرائی،
"ارے ابھی کہاں؟ اتنی جلدی تھوڑی شادی کروں گی، ابھی تو میں نے پڑھنا ہے، آرمی
میں جانا ہے، چار سال کی ٹریننگ ہے کہاں شادی کا ٹائم ملے گا، ٹریننگ کے بعد سوچوں
گی شادی کا، ابھی تو کوئی لڑکا بھی نہیں ملا، سوچ رہی ہوں کوئی فوجی ہی ڈھونڈ لوں۔
اونچا لمبا ہینڈسم سا۔ پھر ہم دونوں ساتھ ہی کام کریں گے۔ میں اور میرا فوجی کتنے
اچھے لگیں گے نا ساتھ میں۔ ہائے پتہ نہیں کہاں رُل رہا ہو گا میرا فوجی!"
عفاف بغیر کسی کو دیکھے بڑے مزے سے بولتی جا رہی تھی، اور آواز اتنی آہستہ تھی کہ
خواتین باآسانی اس کے خیالات سے بہرہ مند ہو رہیں تھیں۔ رضیہ تو عفاف کو مسلسل
گھورتی چپ ہونے کا اشارہ کر رہی تھی پر وہ دیکھ کہاں رہی تھی۔ بڑی چچی کی مسکراہٹ
غائب ہوتے دیکھ حدیقہ سر جھکائے ہنس رہی تھی،
"آپ کی شادی فوجی سے ہو گی تو آپ وہ والا سوٹ پہنو گی نا جو عہدِ وفا میں دعا
نے پہنا تھا۔ ہائے آپی کتنی پیاری لگو گی آپ۔" ایمن پرجوش سی بولی تو عفاف
اور حدیقہ کا قہقہ بے ساختہ تھا۔
"ہاں بالکل۔ بس مجھے ایک دفعہ آرمی میں جا لینے دو پھر دیکھنا کتنا پیارا فوجی
ڈھونڈوں گی۔" عفاف لب دبائے بولی
حدیقہ مسلسل ہنس رہی تھی، اس کے لیے بہت مشکل تھا اپنی ہنسی
روکنا، وہ بات بے بات ہنس پڑتی تھی اور کئی دن اس بات کو یاد کر کے ہنستی رہتی تھی۔ پر
میں نے سنا ہے کہ تمہارا اور طہٰ کا رشتہ ہو رہا۔" اقراء نے زرا سنبھل کر
پوچھا تو عفاف کی مسکراہٹ غائب ہوئی
"ابھی تو ایسا کچھ نہیں ہوا، جب ہو گا تو دیکھا جائے گا۔" وہ سنجیدگی سے
بولی اور اپنے فون میں لگ گئی، کمرے میں یکدم ہی آکورڈ سی خاموشی پھیل گئی تھی۔ بڑی
چچی کسی کام کا کہتیں اُٹھ کر باہر چلی گئیں تھیں۔
"عفاف بولنے سے پہلے سوچ لیا کرو، کیا سوچ رہی ہوں گی وہ۔" بڑی چچی کے
جاتے ہی رضیہ نے اُس کو آڑے ہاتھوں لیا
"میں نے کیا غلط بولا ہے، رشتے کی بات ہوئی ہے صرف ابھی پکا نہیں ہوا اور اتنی
آسانی سے ہو گا بھی نہیں۔" عفاف بے تاثر لہجے میں بولی
"جو بھی ہے پر بولنے سے پہلے سوچ لیا کرو، کیا سوچیں گی وہ کہ میں نے تم لوگوں
کو یہ سکھایا ہے کہ جا کر لڑکے پسند کرو۔" رضیہ کو اُس کی بات بالکل پسند نہیں
آئی تھی جس کا اُنہوں نے برملا اظہار کیا تھا۔
"جس کو جو سوچنا ہے سوچ لے میری بلا سے۔" وہ لاپروائی سے بولی
"تم ہی سمجھاؤ اب اِس کو۔" رضیہ حدیقہ سے کہتی کپڑے اُٹھا کر رکھنے لگی۔
"خبردار کچھ بولا تو، بلاوجہ میرا موڈ خراب کرنے کی کوشش نا کریں۔" حدیقہ
کے کچھ کہنے سے پہلے ہی عفاف اُس کو انگلی دکھاتی تیزی سے بولی تو حدیقہ ہنس پڑی،
ان سب ویب،بلاگ،یوٹیوب چینل اور ایپ والوں کو تنبیہ کی جاتی ہےکہ اس ناول کو چوری کر کے پوسٹ کرنے سے باز رہیں ورنہ ادارہ کتاب نگری اور رائیٹرز ان کے خلاف ہر طرح کی قانونی کاروائی کرنے کے مجاز ہونگے۔
Copyright reserved by Kitab Nagri
ناول پڑھنے کے لیے نیچے دیئے گئےامیجز پرکلک کریں 👇👇👇
پچھلی قسط پڑھنے کے لیے نیچے دئیے لنک پر کلک کریں 👇👇👇
0 Comments