Achanak By Sadaf Adnan

Achanak By Sadaf Adnan

Achanak By Sadaf Adnan

Novel Name : Achanak
Writer Name: Sadaf Adnan
Category : Short Story
Novel status : Complete
Kitab Nagri start a journey for all social media writers to publish their writes.Welcome To All Writers,Test your writing abilities.
They write romantic novels,forced marriage,hero police officer based urdu novel,very romantic urdu novels,full romantic urdu novel,urdu novels,best romantic urdu novels,full hot romantic urdu novels,famous urdu novel,romantic urdu novels list,romantic urdu novels of all times,best urdu romantic novels.
Achanak By Sadaf Adnan is available here to download in pdf form and online reading.
Click on the link given below to Free download Pdf
Free Download Link
Click on download
give your feedback

اچانک

صدف عدنان

 

ایک شام جب زاہد گھر پہنچا تو خالی گھر دیکھ کر بھونچکا رہ گیا ۔


"وہ اچانک اس طرح کیسے جاسکتی ہے؟؟ " لاونج میں پڑے صوفے پہ گرتے ہوئے اس نے سوچا.


زینیا اور اس کی شادی چھ مہینے پہلے گھر والوں کی باہمی رضامندی سے ہوئی تھی۔۔


ان کے درمیان عمروں کا واضح فرق موجود تھا جسے عام طور پہ اس طرح کی شادیوں میں نظر انداز کر دیا جاتا ہے۔۔


" ہر ایک کو اپنی صحیح عمر نا بتانے بیٹھ جایا کرو کچھ سال بڑھا کے بتایا کرو" سب سے پہلی ہدایت جو اس نے بیوی کو دی ۔۔


پھر اس کے ہر پہناوے پہ اعتراض کیا گیا اسکے اٹھنے، بیٹھنے حتکہ اس کے بات بے بات ہسنے کی عادت پہ بھی روک ٹوک کی گئی ۔۔۔


سب کے سامنے بیوی کا مذاق اڑانا بھی اس کا وطیرہ ٹہرا۔۔


کئی دفعہ زینیا کے لبوں پہ تھرتھراتے شکوے کو محسوس کرکے بھی وہ نظر انداز کر گیا...


وہ حسن ،خوبصورتی ،تعلیم اور اخلاق ہر لحاظ سے مکمل تھی اور یہ اس کی مردانگی کی ہار تھی ۔۔


اس کو ہر کوئی جب زینیا کی تعریف میں رطب اللسان نظر آتا تو ازراہِ مذاق اس پہ طنز کی چوٹ مارتا جسے سب اس کی بذلہ سنجی گردانتے مگر اس کے الفاظ زینیا کی پلکیں نم کر جاتے۔۔


بات صرف اس کی ذات تک  ہی محدود ہوتی تو شاید زندگی گزر ہی جاتی لیکن اب اس کے اعتراضات کی لپیٹ میں اس کے والدین ،بہن  اور بھائی بھی آنے لگے تھے ۔۔۔


کل جب وہ میکے اسے لینے پہنچا تو واپسی میں گاڑی میں اس کی ذات کے پرخچے اڑانے کے بعد تنقید کا رخ اس کے گھر والے تھے۔۔


زینیا کھڑکی کی طرف رخ موڑے اس کی باتوں کی تلخی کو آنسوؤں کی صورت پلکیں جھپک جھپک کے اپنے اندر اتار رہی تھی ۔۔


گھر پہنچتے پہنچتے زاہد کے صبر کا پیمانہ اس کی مستقل خاموشی کی وجہ سے لبریز ہوگیا۔۔۔


تمام گھر والوں کی موجودگی میں اس کے گھر والوں کو مختلف القابات سے نوازتے ہوئے اس نے لمحے بھر کے لیے بھی اس کی عزت نفس کے بارے میں نا سوچا۔۔۔


آج کی رات زینیا کے لیے کئی طرح کی سوچوں کے در وا کر گئی ۔ بہت سوچنے پہ بھی اس چھ مہینے کے ساتھ میں محبت کہیں نظر نہیں آئی ۔۔۔


وہ محبت جس کا پہلا حرف "م" محبت   سے شروع ہوکر "عزت کے ت" پہ ختم ہوتا ہے ۔۔


عزت کے بغیر محبت خالی ڈھول جیسی ہے جسے پیٹتے یوئے دل ہر احساس سے خالی ہوتا ہے ۔۔۔


کس کس پسندیدہ چیز کی قربانی اس نے اس رشتے کی بھینٹ نہیں چڑھائی تھی پھر بھی نتیجے میں آج بھی وہ خالی دامن تھی۔۔۔


اپنا پسندیدہ رنگ،خوشبو ،کتابیں ،میوزک اور بہت کچھ وہ اس رشتے کے تربت پہ چڑھا چکی تھی ۔ ناقدری کا احساس اسے کے وجود کو اپنی لپیٹ میں لے چکا تھا۔۔۔


طنز کا پہلا تیر

اہانت بھرا  انداز

تضحیک بھری ہنسی

مذاق میں کیا گیا وار

یہ سب اچانک نہیں ہوتا قطرہ قطرہ بےقدری رشتے میں دراڑ ڈال دیتی ہے اور توڑنے والا ٹوٹنے والے کے دل تک رسائی بھی نہیں پاتا۔۔۔


آج زاہد اکیلے کمرے میں بیٹھ کر اس کے چلے جانے کی وجوہات پہ غور کرنے کر رہا تھا تو اسے ادراک ہوا کہ یہ سب "اچانک "نہیں ہوا تھا۔۔۔۔ 

The end

Post a Comment

Previous Post Next Post