Mere Anjaan Mehrban Novel By S Merwa Mirza
Mere Anjaan Mehrban Novel By S Merwa Mirza
ناول: میرے انجان مہربان
تحریر: ایس مروہ
مرزا
ٹائپ: تھرل، رومینس،
ہارٹ ٹچنگ لوو اسٹوری
معاشی ، معاشرتی، شرعی، طبی ، اور رومانوی دلسوز رنگوں سے
مزین ایک کہانی، ایسی لڑکی کی کہانی جس نے ایک غلطی پر اپنی زندگی ہچکولوں کی زد میں
دے دی۔ ایک ایسے مہربان کی کہانی جو دو روپ میں مبتلا زندگی کے امتحانات کا شکار
ہو کر آخر کار اپنے حصے کے سکھ پا لیتا ہے۔ ایک ایسے مسیحا کی کہانی جسکا نام اور
چہرہ اک ادھوری داستان کی تکمیل کا باعث بنا۔ محبت کی گہرائی اور نزاکت سے سجی ماہی
اور دائم کی کہانی، جو ایک دوسرے کے انجان مہربان تھے۔
سنیک:-
دائم نے دلنشین نگاہوں کی نرمی کی چھاوں کیے ماہی کا ہاتھ
اپنے شانے پر رکھے کمر جکڑے پیشانی سے ہونٹ جوڑے۔
"ماہی ، میری جان۔۔۔۔۔ بہت خوش ہوں میں، ایک لمبے تپتے صحرا کو عبور کرنے کے
بعد میں نے تمہیں پایا ہے، میرا وجود، میرا دل اور ہستی مہک اٹھی ہے، تم ساتھ ہو
تو میری زندگی امر ہے، ہر سانس سہل ہے، سرمئی آنکھوں والی تم واقعی صرف مجھے راس
نکلی" آج بہت مدت بعد دونوں ہر فکر سے آزاد بس ایک دوسرے سے ہمکلام تھے، وہ
ہر وسوسہ جو ماہی کی دھڑکن نڈھال کرتا، آج اسکا دامن چھوڑ گیا۔
ماہی ہر لفظ پر ایمان رکھتی مسکرائی، اسکی آنکھیں آج مراد
پا چکی تھیں۔
اسکے چہرے کا حسن بلندی پر فائز تھا، وہ کاملیت سے ہمکلام
ہونے کے سلسلے میں تھی۔
"محبت مبارک ہو گئی دائم، ہماری محبت بے انتہا مبارک ہوئی۔ آپکی دعا اب جا کر
ماہی کو لگی ہے۔ اتنی خوش اور پرسکون کبھی نہ تھی، میرے دل کے واحد قرار، میری
خزاں رسیدہ ذات کی اکلوتی بہار، آپ نے ماہی کو اپنے شایان شان رتبہ سونپا"
ماہی قربان تھی، اپنے اس مہربان پر۔
دونوں کی آنکھیں دلفریب سی نزدیکی اور سانسوں کے مہکتے حصار
عاشقانہ تھے۔
"کہا تھا ناں، یہ دنیا، یہ ظالم زمانہ بھی میرے اور تمہارے بیچ آن ٹھہرا تو میرے
دل کی صدائیں تم تک ہر بندش توڑ کر پہنچیں گی۔ میرا کہا ہر حرف میرے اللہ نے سچ کر
دیکھایا، تم میری محبت کا ایمان ہو جسے رد کر دوں تو مسلک عشق سے خارج کر دیا
جاوں۔ میں تم سے محبت سے پہلے تمہاری پاکیزگی اور تقدس کا احترام کرتا ہوں، میں ان
پہاڑوں، جھیلوں، ان بادلوں، ستاروں اور اس چاند کے سامنے کہتا ہوں کہ تم ایک پریستان
کی پری ہو، کوئی آپسراہ، کسی اس دیس کی باسی جہاں سے اچھے موسم آتے ہیں، کسی اس
نگر کی رہنے والی جہاں سے خوشبوئیں آتی ہیں۔ تم میری پہلی اور آخری محبت ہو منعام،
میں آخری سانس تک تمہیں اپنے قریب، رگ جان سا محسوس کرنا چاہتا ہوں" کیا نہیں
تھا اس شخص کے لہجے میں، جذبات، احساس، رسانیت، محبت، عشق، جنون، رشک اور سب سے
بڑھ کر بیقراری۔
ماہی اسکے لمس پذیر اقدامات پر تمام تر اعتماد کے خجل ہوئی،
وہ بھی جی جان سے اسے خود میں حلول کرتا جی اٹھا۔
"میرے لیے شرف ہے، آپکا اس قدر محبوب ہونا۔ آپ ماہی کا جینا فقط آپ کے لیے"
کچی نیند سے یکلخت جاگنے کے نشے سا خمار دونوں کی آنکھوں میں محبت کی سرفرازی بنا
سرخی میں ڈھل رہا تھا جسے دیکھ کر چاند تک کو اپنا آپ سنبھالنا مشکل ہو رہا تھا۔
ایک دوسرے کی سمت بڑھتی شدت رگوں میں خون کی گردش تیز کر رہی
تھی ۔ اور پھر دونوں سے خجل سا مسکرا کر ایک دوسرے کو آسانی دی اور مسکرا کر چاند
کو دیکھا۔
"محسور کُن
ملکہ پربت کی آغوش
میں سمائی ہوئی
جھیل سیف الملوک پر
کھڑی یہ لڑکی
سارے قدرتی حُسن کو
بے معنی کر رہی تھی" آخری دلنشین سا کمپلیمنٹ ماہی کی
مسکراہٹ مزید انمول کر گیا، وہ پھر سے دائم کے وجود میں چھپی اس آسانی سے مزین رات
کا حسن دیکھنے میں مصروف ہو گئی۔
وہ انجان سا ، اسکا حقیقی مہربان بن گیا۔
Excellent story but can it be in simple urdu very hard urdu is sometimes difficult for those who are not very good in our language thankyou
ReplyDeleteMau bhi yahi kehna cahon giii writer ko PlZzz words zara simple likha kryn
DeleteBuhat buhat acha novel tha ap hamesha acha likhti ho
ReplyDeleteAwsome and heart touching story
ReplyDelete