Sabaq written by Maryam shahid

Sabaq written by Maryam shahid

Sabaq written by Maryam shahid

سبق از مریم شاہد

نرمین پلیز یار چلو نہ میرے ساتھ
 تم اپنی دوست کے لئے اتنا نہیں کر سکتی بریرہ اس کی منت کرتے ہوئے بولی۔ نہيں بریرہ میں لاکھ تمھاری سب سے اچھی دوست سہی لیکن میں کسی غلط کام میں تمھاری کوئی مدد نہیں کر سکتی۔ میرے نزدیک جو غلط ہے وہ غلط ہے اور جس کو تم اس کی محبت سمجھ رہی ہو وہ ٹائم پاس سے زیادہ کچھ بھی نہیں۔ تمہیں ابھی میری باتیں بہت بری لگ رہی ہوں گی کیونکہ تم پر تو پیار کا بھوت سوار ہے لیکن کوئی بات نہیں ایک وقت آئے گا جب تمھیں میری ہر بات کئ سمجھ آ جائے گی مگر تب تمہارے پاس صرف پچھتاوا ہو گا۔
افففففف نرمین تم کتنی عیجب ہو یار تم یہ سب اس لیے بول رہی ہو کیونکہ تم سے کھبی کسی نے محبت کی ہی نہیں اور کوئ تم سے محبت کرے گا بھی کیسے تم اس کو اسی طرح سے جیسے مجھے لیکچر دیا ہے اس بیچارے کو بھی دو گی اور وہ تم سے آوازار ہوجائے گا ہاہاہاہاہا, بریرہ نے اس کا مزاق اڈاتے ہوئے کہا ۔
نرمین کو برا تو بہت لگا لیکن وہ چپ رہی بولی تو بس اتنا بولی"مجھے محبت ضرور ہو گی لیکن اس سے ہو گی جس کو اللہ تعالی میرے لیے چنے گا جو میرا محرم ہو گا جس کی محبت مجھے سکون دے گی پچھتاوا نہیں" ۔
افففف یار تم نے نہیں جانا مت جاؤ پر مجھے یہ لیکچر مت دو میں خود چلی جاؤں گی ۔ یہ کہتے ہوئے وہ وہاں سے چلی گئی اور نرمین دکھ سے اسے جاتا ہوا دیکھنے لگی ۔
نرمین اور بریرہ کی بہت پرانی دوستی تھی ۔ دونوں ہی ایک دوسرے کے قریب تھیں ۔ کچھ دن پہلے ہی نرمین کو حرکات پر شک ہوا۔ وہ غیر معمولی طور پر خوش نظر آنا شروع ہو گئی۔ نرمین کے بہت اصرار پر اس نے بتایا کہ مجھے ایک دن رانگ نمبر سے محبت بھرے پیغام آنا شروع ہو ئے۔ میں پہلے پہل تو انھیں نظر انداز کرتی رہی پر روز ان کی تعداد میں اضافہ ہونا شروع ہو گیا ۔ پتا نہیں اس کے لفظوں میں ایسی کیا بات تھی کہ میں اس میں دلچسپی لینے لگ گئی۔میں بار بار اس کے وہ محبت بھرے پیغامات پڑھتی اور مجھے عجیب سا احساس ہوتا کہ کوئی ہے جو مجھے بن دیکھے میرے سے اتنا پیار کرنے لگ گیا ہے ۔ پھر ایک دن دل کے ہاتھوں مجبور ہو کہ میں نے اس کے میسج کا جواب دیا اور وہ تو شائد اس انتظار میں تھا۔ خیر ہماری بات شروع ہوئی اور کچھ روز بعد اس نے ملاقات کا اصرار شروع کر دیا ۔ جب اس کا زور بڑھ گیا تو میں ایک دن کالج سے بغیر تمہیں بتائے اس سے ملنے چلی گئی اور پھر اکثر جانے لگی ۔ وہ بہت اچھا ہے۔ اس دن بھی جب میں نے تمہیں ساتھ چلنے کا کہا تو تم نے انکار کر دیا اور مجھے اتنا کچھ سنا دیا۔

بریرہ پھر سے کالج میں نرمین کا دماغ کھا رہی تھی کہ آج تم میرے ساتھ چلو۔ وہ آج غیر معمولی طور پر پہلے سے زیادہ ضد کر رہی تھی ۔ نرمین صبح سے دیکھ رہی تھی کہ آج اس کا چہرہ اترا ہوا تھا ۔ نرمین نے اس سے پوچھا کہ بریرہ کیا بات ہے آج تمہارا چہرہ اترا ہوا ہے اور آج تم ضد بھی بہت کر رہی۔ اس کے سوال کے جواب میں بریرہ بولی "پلیز نرمین میرے ساتھ چلو وہ مجھ سے بہت ناراض ہے میں نے بہت منانے کی کوشش کی ہے پر وہ نہیں مان رہا ۔ پلیز میرے ساتھ چل کر اسے مناؤ پلیز نرمین پلیز میں اس کے بغیر مر جاؤں گی" یہ کہتے ساتھ ہی اس نے بری طرح رونا شروع کر دیا اور اس کی حالت دیکھ کے نرمین کے ہاتھ پیر پھول گئے اور پھر اس نے اپنی دوست کی حالت کے پیش نظر ایک فیصلہ کیا ۔
اٹھو بریرہ یار سب دیکھ رہے ہے ہیں اٹھو صرف تمھاری اس حالت کی وجہ سے جارہی ہوں کیونکہ تمہیں اس حالت میں دیکھ کے مجھے تکلیف ہوتی ہے۔ لیکن ایک بات ہے میں حیران ہوں بریرہ کے تم کیا تھی اور کیا بن گئی ہو۔ چلو اب۔ اس کو کچھ بھی کہنے کا موقع دیے بغیر وہ کالج کے پچھلے دروازے سے باہر نکل آئے ۔
کیا سوچ رہی ہو؟ بتاؤ گی نہیں اسے کہ ہم آ رہے۔ نرمین نے پوچھا۔ نہیں یار جا کہ سرپرائز دیتے ہیں کیا پتا اس کی ناراضگی دور ہو جائے۔ بریرہ نے کہا۔ نرمین نے افسوس سے اس کی طرف دیکھا اور دل ہی دل میں اللہ تعالی سے مخاطب ہوئی "اے میرے مالک میں اسکی حالت نہیں دیکھ سکی اس لیے میں اس کے ساتھ آ گئ اے اللہ ھماری حفاظت فرما"
دعا مانگنے کے بعد اب وہ اس جگہ پر پہنچنے کا انتظار کرنے لگی۔دس منٹ بعد رکشے والے نے ان کو ایک شوروم کے آگے اتارا ۔پیسے دے کہ وہ اندر گئے۔اور سیدھا اس لڑکے کے کیبن کی طرف گئے کہ اندر سے آتی آوازوں پر دونوں کو رکنا پڑا ۔
"یار کیا بتاؤں میں تجھے وہ جو نئی لڑکی ہے بریرہ کیا پھنسی ہے میرے باتوں کے جال میں واہ۔ کتنی بےوقوف ہے یار سمجھتی ہے میں اس سے شادی کروں گا اس سے ہاہاہاہا ۔ ایسی لڑکی سے جو میرے ایک دفعہ بلانے پر بھاگی چلی آتی ہے ناجانے کتنوں کے ساتھ گھومتی اور ڈیٹ مارتی ہوگئ؟ھاھاھاھا" وہ اور بھی پتا نہیں کیا بولتا جب نرمین کی نظر بریرہ پر پڑھی۔ اس کا رنگ بری طرح سفید پڑھ چکا تھا۔ نرمین نے فوراََ اسے مضبوطی سے پکڑا اور بہت مشکل سسے۔اسے باھر لے آئی۔ باہر آ کر فوراً ہی رکشا لیا اور واپس کالج جانے لگی۔ سارا راستہ دونوں کے درمیان کوئی بات نہیں ہوئی ۔ کالج آ کے وہ بریرہ کو تھوڑی سائڈ پر لے آئی۔ بریرہ ؟؟؟ نرمین نے بہت پیار سے اسے آواز دی۔ اس کی آواز سن کے بریرہ اس کے ساتھ لپٹ کے بری طرح رو دی۔ نرمین نے اسے کھل کر رونے دیا تاکہ اسکا دماغ کا بوجھ ہلکا ہو۔ "میں نے تو اس سے بہت پیار کیا سچا پیار میں نے اس کی ہر بات پر بھروسہ کیا۔ میں نے تمہاری باتوں کو مزاق میں اڑایا۔ اور اس نے میرے ساتھ کیا کیا۔ طرف ٹائم پاس کیا۔ بس یہی اوقات تھی میری کیوں کیا اس نے کیوں" وہ بری طرح رو دی۔ اور نرمین نے اسے اپنے ساتھ لگا لیا اور بولی ۔ "تم بری نہیں ہو ۔ تم اس کی باتوں میں آگئی۔ اس نے تمہیں پھنسایا اور تم پھنستی چلی گئی ۔ میں نے تمہیں کتنا سمجھایا پر تم نے میری بات نہیں سنی اور دیکھو اللہ کس طرح اس کی حقیقت تمہارے سامنے لے کر آیا ۔ میں جانتی ہوں کہ تمہارے جذبات پاک تھے پر اس کے نہیں اور اللہ کا شکر کرو کہ تم اتنی آگے نہیں نکل گئی کہ واپسی ناممکن ہو۔ اللہ نے تمہیں بچالیا۔
سب کو ایک کو ایک سبق چایئے ہوتاہے جب وہ غلط راستے پر چل پڑتا ہے تمہیں وہ سبق تمہیں مل چکا ہے ۔بریرہ تمہیں پتا ہے ہمارے اعمال ہمیں سب کچھ بناتے ہیں۔ علامہ اقبال کہتے ہیں نہ کہ "عمل سے بنتی ہے ذندگی جنت بھی جہنم بھی "۔ پتا نہیں تم لوگ کیوں بھول جاتے ہو کہ اللہ کو جواب دہ ہونا ہے ۔ پتا نہیں ان جیسے لوگوں کی محبت میں جو صرف چند  دنوں کی ہوتی ہے تم لوگ ماں باپ کی سالوں کی محبت کو کیوں بھول جاتے ہو۔ بریرہ تم بہت اچھی ہو۔ اس دنیا میں بہت درندے ہیں ۔اللہ نے تمہیں بچا لیا کیونکہ شاید تمہارے ماں باپ کی دعائیں کام آ گئی ہیں ۔ تم مجھ سے وعدہ کرو کہ دوبارہ ایسا کچھ نہیں کرو گی جس سے تمہاری اور تمہارے گھر والوں کی بدنامی ہو۔۔۔ کرو وعدہ"
وعدہ! میں اب آئندہ ایسا کچھ نہیں کروں گی۔ بریرہ نے وعدہ کیا اور اس کے گلے لگ گئی ۔

Download link 




Post a Comment

Previous Post Next Post