Apne halaat par ghor o fikar

Apne halaat par ghor o fikar

Apne halaat par ghor o fikar

شروع اللہ کے نام سے جو بہت مہربان نہایت رحم کرنے والا ہے۔۔
"اپنے حالات پر غوروفکر"۔۔
 ذندگی کیا ہے؟؟
 اس کا مقصد کیا ہے
کیا ہم اسکا حق ویسے ادا کر رہے ہیں جیسا ہمیں اللہ اور اسکے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے بتایا ہے۔؟،

نہیں بلکل بی نہیں۔۔۔
ہم لوگ بس نام کے مسلمان ہے۔نا ہما رے کام ہے ویسے اور نا ہماری عادات۔
ہم لوگوں سے نا حقوق اللہ ادا ہو رہے اور نا حقوق العباد۔
ذندگی کیا ہے اور اسکو ہم کیا سمجھ رہے ہیں ہم لوگوں کی زندگی کا مقصد صرف پیسے کا حصول ہے جس کے پاس پیسا ہے بس اسکی عزت ہے ۔جسکے پاس پیسا نہیں اسکی کوئی عزت نہیں امیر لوگ اسکو حقیر سمجھتے ہیں۔
آج کل کے جیسے حالات  ہیں ہم لوگوں کو امیر غریب کے فرق کو ختم کرنا ہے ایک دوسرے کا احساس کرنا ہے مرد کرنی ہے  "کرونا"کی وجہ سے ہر طرف نفسا نفسی کا عالم ہے باپ بیٹے کے  جنازے میں شرکت نہیں کر رها اور بیٹا باپ کے۔
 سب لوگ دنیا کی رنگینیوں میں گم تہے پھر اس وبا سے اللہ نے اپنے ہونے کا احساس دلایا آج مال و دولت سب کچھ ہونے باوجود سب قید ہیں لوگ آپس میں ملنے سے ڈرتے ہیں۔
 اس وقت ہمیں اللہ سے اپنے گناہوں کی معافی مانگنی ہیں احتیاطیتدابیر پر عمل درآمد کرنا ہے خود کو اور اپنے خاندان کو اس وبا سے محظوظ رکھنا ہے۔
اپنا زیارہ سے  ذیادہ وقت  اللہ کے ذکر میں گزارے قرآن کریم کو ترجمے کے ساتھ پڑھے تاکہ زیادہ سے زیادہ ہم اپنے دین کے با رے جان سکیں۔
اللہ پاک ہم سب کو اپنی حفظ و امان میں رکھے اور اس وبا سے جلد از جلد مکمل طور پر جان چھڑاوے۔اور جو لوگ اس بیماری کی زد میں ان کو صحت تندرستی عطا كریں۔آمین۔
 دعا گو ۔۔۔
حافظہ آمنہ۔۔۔۔



Post a Comment

Previous Post Next Post