Dua E Hirz Jaan By Uzma Mujahid Episode 1
Dua E Hirz Jaan By Uzma Mujahid Episode 1
"ہمیں معاف کردیں شش۔۔شاہ آئ۔۔۔آئیندہ ہم کک۔۔کبھی یہاں نہیں
آئیں گے۔۔"
زاویارشاہ نے اسکے بار بار ہکلانے
پہ دانت کچکچکائے تھے۔
"آئیندہ کی گنجائش رہے گی ہی نہیں نورالعین شاہ آئیندہ آپ
اسطرف کا رخ کرنے سے پہلے ہزار بار سوچیں گی کیونکہ ۔۔۔"
زاویارشاہ نے اپنے ہاتھ کی گرفت میں
جکڑے سڈول بازوؤں کو بغور دیکھا تھا۔
نورالعین شاہ کی آنکھیں باہر نکلنے
لگی تھیں اسکے انداز اسے کسی طرح ٹھیک نہیں لگے تھے۔
"کیونکہ زاویار شاہ ادھار رکھنے کا قائل نہیں ہے آج کا
حساب آج ہی بےباک ہوگا۔"اسکی طلسمی مسکراہٹ اور روشن آنکھوں کی چمک نے نورالعین
کو مزید خود میں سمٹنے پہ مجبور کیا تھا۔
"ویسے بھی کچھ ادھار پہلے سے ہی واجب الادا ہیں آپ پہ
ہمارے'یا یہ کہیں کچھ گستاخیاں جو آپ سے سرزد ہوئی ہیں ہماری شان میں بلکہ اگر یوں
بھی کہا جائے کہ شاہ پیلس کی سب سے چھوٹی صاحبزادی نورالعین شاہ نے یہاں کے بڑے بیٹے
کو چیلنج کرکے اس ملاقات کو مزیددلچسپ بنایا ہے تو کچھ غلط نہ ہوگا۔"
زاویار شاہ کا دھیرے دھیرے ہوتا تلخ
انداز اسے جی جان سے لرزا گیا تھا ایسا نہیں تھا کہ وہ زاویار شاہ سے ڈرتی تھی لیکن
بس وہ کبھی اسکے منہ نہیں لگنا چاہتی تھی کیونکہ اس نے اسے ہمیشہ ہی روڈ اور
سردمہردیکھا تھا۔
"توکیا فرمایا آپ نے بڑی اماں کو کہ آپ مرجائیں گی لیکن
زاویار شاہ سے شادی نہیں کریں گی وجہ بتانا پسند کریں گی اتنی بڑی سٹیٹمنٹ کی؟"
نورالعین کی سانسیں اٹکی تھیں اس
گرفت میں جو اسکے نرم وجود میں پیوست ہورہی تھیں۔
"ہہ۔۔۔ہم نے یہ نہیں کہا کہ ہم شادی نہیں کریں گے بلکہ ہم
نے تو رخ۔۔۔۔۔"
" ہم بولیں ہی کیوں نورالعین شاہ۔۔۔۔؟ 'ہم کو کبھی اتنی
آزادی نہیں دی گئی ہے کہ وہ اپنے فیصلے کریں بلکہ دوسروں پہ بھی کھلے عام اسکا
اظہار کریں ۔۔۔اتنا جان لیوا گھمنڈ نورالعین شاہ اتنا اعتماد آخر ملا کہاں سے؟"
وہ اسکے لفظوں کو طنز کے ریپر میں
لپیٹے اسکے منہ پہ مارتے بولا تھا۔
"اسے گھمنڈ آپکی ڈکشنری میں کہتے ہوں گے جبکہ ہم نے تو صرف
اپنا رائے آزادی کا حق استعمال کیا ہے یہ اور بات ہے آپ ہمارے کنفیڈینس کو گھمنڈ
کا نام دے رہے ہیں۔"
نورالعین اپنی جون میں واپس لوٹتی
بولی تھیں وہ یہ بھول رہی تھیں کہ اسوقت وہ کسکے پاس اور کس حثیت سے موجود ہیں۔
اتنا کھلے الفاظ میں زاویارشاہ کے
الفاظ کا پھیر انہیں مزید سیخ پا کرگیا تھا تبھی انہوں نے نازک سی نورالعین کے
بازو کو جھٹکا دیتے اپنے پاس کیا تھا۔جب تک وہ سمجھ پاتیں تب تک بہت دیر ہوچکی تھی
جہاں وہ تقریبازاویار شاہ کی مردانہ شال میں لپٹی انکے بےحد قریب ہوچکی تھیں کہ
عطر عنود کی مہک تک وہ محسوس کرسکتی تھیں۔
"سردی کی شدت بڑھ رہی ہے'اکثر ہمیں موسمی تبدیلی کی شکایت
رہتی ہے ایسے میں مستقل ڈاکٹر کی بہت ضرورت پڑنے لگی ہے۔"جو آوازیں کچھ دیر
پہلے کمرے کی دردیوار سن سن کے لرز رہی تھیں وہ سرگوشیوں میں ڈھلتی نورالعین کی
سانسیں اٹکانے لگی تھیں۔۔۔۔۔۔
Kitab Nagri start a journey for all social media writers to publish their writes.Welcome To All Writers,Test your writing abilities.
ان سب ویب،بلاگ،یوٹیوب چینل اور ایپ والوں کو تنبیہ کی جاتی ہےکہ اس ناول کو چوری کر کے پوسٹ کرنے سے باز رہیں ورنہ ادارہ کتاب نگری اور رائیٹرز ان کے خلاف ہر طرح کی قانونی کاروائی کرنے کے مجاز ہونگے۔
Amazing💖💗💖💗
ReplyDelete