Ruswa E Zamana By Hamna Tanveer Episode 1
Ruswa E Zamana By Hamna Tanveer Episode 1
"باہر کیا ہو رہا ہے؟" آوازیں بلند ہوئیں تو نگینہ تشویش
سے بولی۔ وہ اسے چھوڑ کر دروازے کی جانب چلنے لگیں۔
"امی کیا ہوا؟" ماہا گھبرا کر ان کے پیچھے لپکی۔
"مجھے کیا معلوم.... " وہ کہہ کر صحن میں آ گئیں۔ باہر مہمانوں کے بھی
تاثرات کچھ ایسے ہی تھے۔ جوں جوں آوازیں تیز ہو رہی تھیں سب پر گھبراہٹ طاری ہوتی
جا رہی تھی۔
ان میں سے ایک نے عادل کو دھکا دیا تو وہ آدھ کھلے دروازے
سے اندر صحن میں آ گرا۔ ماہا بھی کمرے سے باہر آ چکی تھی۔ "یہ کیا ہو رہا
ہے؟" ماہا کے والد طارق آگے بڑھ کر بیٹے کو اٹھانے لگے۔ "اٹھاؤ لڑکی کو
اور چلو.... " اس بلند آواز پر ماہا کا جسم کانپ اٹھا۔ وہ غیر ارادی طور پر دیوار
سے جا لگی۔ گرنے کے باعث عادل کے ناک سے خون بہنے لگا۔ آن کی آن میں وہ ماہا تک
پہنچے اور اس کی بازو پکڑ کر چل دئیے۔ "مجھے نہیں جانا بھائی.... " وہ
زاروقطار رو رہی تھی۔ اس کی کربناک آہ پر عادل کا دل مانو کسی نے مٹھی میں جکڑ لیا۔
"ابو... عادل بھائی.... " وہ چیختی چلاتی رہی مگر وہ بے رحم لوگ اسے گھسیٹتے
ہوےُ گھر سے باہر لے آےُ۔ باہر ایک ہجوم مرد حضرات مہمان کا تھا اور کچھ آس پاس کے
لوگوں کا جو شور سن کر آن پہنچے تھے۔ "ابو....بھائی مجھے نہیں جانا۔" وہ
بار بار پلٹ کر انہیں صدائیں دے رہی تھی۔ عادل تیزی سے آگے بڑھا۔ "کہیں نہیں
جاےُ گی میری بہن.... " وہ ماہا کی بازو اس فولادی گرفت سے آزاد کرواتا ہوا
بولا۔
ان چار لوگوں میں سے دو آدمی ہنسنے لگے۔ "لگتا ہے دماغ
کام نہیں کرتا تیرا۔" وہ بندوق عادل کے سینے پر رکھتا ہوا بولا۔ "بھائی
نہیں.... " ماہا تڑپ اٹھی۔
"میں نہیں جانے دوں گا اپنی بہن کو۔ جا کر بتا دوں اپنے صاحب
کو۔" وہ نڈر سا بولا۔ سینے پر رکھی بندوق نے بھی اس کے حوصلے کو پست نہ کیا۔
"عادل.... " طارق نے اس کے شانے پر ہاتھ رکھا۔ "ماہا ہمیں کسی اور
مشکل میں مت ڈال... " عقب سے نگینہ کی سسکی سنائی دی۔ ماہا کا سر جھک گیا۔
"اب تو ہٹے گا یا میں گولی چلاؤں؟" وہ ان جذباتی باتوں سے تنگ آ چکا
تھا۔ "میری بہن نہیں جاےُ گی۔" اس نے کہتے ہوےُ بندوق اپنے سینے سے ہٹا
دی۔ "بھائی رہنے دیں.... " ماہا اس کی بازو پکڑ کر اپنی جانب موڑتی ہوئی
بولی۔ ابھی اس نے یہ کہا ہی تھا کہ سامنے کھڑے شخص نے گولی چلا دی۔