Tanqeed Written By Arfa Alvi

Tanqeed Written By Arfa Alvi

Tanqeed Written By Arfa Alvi

تنقید

ابتداء ہے رب جلیل کے بابرکت نام سے جو دلوں کے بھید خوب جانتا ہے۔ کائنات میں دو عالم ہیں، ایک وہ عالم ہے جس تک رب کائنات کے سوا کسی ذی روح کو رسائی حاصل نہیں۔ ایک یہ عالم ہے جہاں انسان کو مقررہ حدود میں رہتے ہوئے اختیار سونپا گیا ہے جسے انسان دنیا کے نام سے جانتا ہے۔

اس دنیا میں دو قسم کے لوگ پائے جاتے ہیں۔ حوصلہ افزائی اور حوصلہ شکنی کرنے والے، اچھائی کے ساتھ برائی، جھوٹ کے ساتھ سچ، دن کے ساتھ رات ،دھوپ کے ساتھ چھاؤں، غرض دنیا ایک ایسا میدان ہے جہاں قلم دوات سے لے کر کتاب لکھنے تک کے سفر میں انسان کو ہر مرحلے پر تنقید کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ تنقید انسان کے علم و ہنر کو سنوارنے کے ساتھ ساتھ اس کے تشخص کو بگاڑتی بھی ہے۔ تنقید صلاحیت کو زندہ کرنے اور مارنے میں معاون کردار ادا کرتی ہے۔

 تنقید دو قسم کی ہوتی ہے " تنقید بری تنقید" بری تنقید حسد، کینہ، بغض ،فساد جیسی بیماریوں کا مجموعہ ہے۔ جبکہ اچھی تنقید پوشیدہ صلاحیتوں کو اجاگر کرنے کا نام ہے۔ انسان ہمیشہ اپنی ذات کو مدنظر رکھتے ہوئے معاملات طہ کرتا ہے،اوروں کے احساسات جذبات اس کی ذات کے لئے کوئی معنی نہیں رکھتے۔ تنقید کرنے سے پہلے ہم یہ بھول جاتے ہیں کہ ہمارے چند الفاظ کسی کی سالوں کی محنت، وقت، لگن، جوش و جذبہ کو چند سیکنڈ میں ملیامیٹ کر سکتے ہیں۔

 بے جا تنقید علم و ہنر کا قتل عام کرتی ہے۔ ہمارے ہاں ہر کوئی تنقید کرنا اپنا اخلاقی اور اولین فرض جبکہ اصلاح کرنا اپنا جرم سمجھتا ہے تو جب ہم کسی کی اصلاح کے لیے قدم نہیں بڑھا سکتے تو ہمیں تنقید کے لئے انگلی اٹھانے کا بھی کوئی حق حاصل نہیں۔ دوسروں کی قابلیت کو سراہنے کے بجائے کیڑے نکالا ہمارا مشغلہ بن چکا ہے۔ برائیاں تو گن گن کر بتائی جاتی ہیں، لیکن ان کو ختم کرنے اور اچھائی کی جانب مائل ہونے کہ ہنر نہیں سیکھائے جاتے۔ غلط کی رٹ سبھی لگائے رکھتے ہیں لیکن درست سمت دیکھانے کا تکلف کوئی کرتا ہی نہیں۔ تو جیسے ہمیں کسی کی بہتری سے کوئی سروکار نہیں تو اسکی کوتاہیوں سے بھی نہیں ہونا چاہیے۔

خدارا دوسروں کو انکے عیب گن گن کر بتانے کی بجائے اپنے گریباں میں موجود بچھوؤں کا قتل کریں۔ انسانیت کی بھلائی نہیں کر سکتے تو برائی بھی نہ کریں، اصلاح نہیں کرسکتے تو تنقید بھی نہ کریں، سیدھا رستہ نہیں دیکھا سکتے تو بھٹکانے والے بھی نا بنے، آگ بجھا نہیں سکتے تو لگائیے بھی نہیں۔ اگر کسی کی برائیاں عیوب بے پردہ کرنے ہی ہیں تو اپنی ذات کے کیجیے۔ خود کو تنقید کریں خود کی اصلاح کریں دوسروں کا مفت کا ٹھیکہ جو اٹھا رکھا ہے وہ چھوڑ کر اپنے کردار اور اعمال کی ایسی تعمیر کریں کہ بن کہے ہی کوئی متاثر ہو جائے۔

   محفل میں دوستوں پر تنقید سے پرہیز کریں۔ اپنوں کو ڈھانے کی بجائے ان کی ڈھال بنے آپ کے چند الفاظ کسی کی زندگی خراب کر سکتے ہیں خدارا دوسروں کی زندگیاں برباد کرنے سے پرہیز کریں، دوسروں کو سراہنا سیکھیں۔ دوسروں کی خامیوں کو اچھائیوں میں تبدیل کریں وگرنہ تنقید سے اجتناب کریں۔ آئیں یہ عہد کریں کہ آئندہ کسی پر بے جا تنقید کرنے کی بجائے تاکید کریں گے۔ دوسروں کے احساسات کو مجروح کیے بنا ان کی اصلاح کریں گے، کیونکہ مقصد دستک دینا ہے دروازہ توڑنا نہیں۔

دعا ہے کہ اللہ تعالی ہمیں سنت رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے مطابق زندگی گزارنے کی توفیق عطا فرمائے۔ الہی آمین💓

 طالب دعا:عرفع علوی


Post a Comment

Previous Post Next Post