"اے ۔۔ے۔۔ے۔۔۔ے۔۔!!!
"یہ کیا کر رہے ہو ؟؟؟
وہ سرعت سے اپنی آنکھوں پر
دونوں ہاتھ رکھے گھبرا کر بولی ۔۔۔
"واٹ ڈو یو مین کیا کر رہا
ہوں ؟"
"باتھ لینے لگا ہوں اتنے دن
ہوگئے شاور لیے ۔۔۔"
ایس کے نے اپنی شرٹ اتارتے
ہوئے سنجیدہ انداز میں کہا ۔
"شاور لینے سے کس نے منع کیا
ہے ۔کم ازکم باتھ روم جاکر کپڑے اتارو "
وہ چہرے سے ہاتھ ہٹا کر بولی
۔۔۔
"اور آپکی اطلاع کے لیے بتادوں
کے شاور خراب ہے اور باتھ ٹب استعمال کرنا پڑے گا ۔۔"
عنایہ نے اسکی معلومات میں
اضافہ کیا ۔
"میں مما کو دیکھ لوں "
Stop....
اس سے پہلے کے عنایہ اسے روزلی
کو دیکھنے کا کہتے ہوئے باہر نکلتی شارق نے اسکی کلائی سے کھینچ کر اسے اپنی طرف کھینچ
لیا ۔۔۔
عنایا اس سے کچھ فاصلے پر
سنبھل کر رک گئی ۔۔۔اور تشویش بھرے انداز میں اسے دیکھنے لگی ۔۔۔۔
"I need your help
"
ایس کے سنجیدگی سے گویا ہوا
"ل۔۔۔لیکن ۔۔۔میں کیا کروں
گی ؟؟"
عنایہ نے پھٹی نظروں سے اسے
دیکھتے ہوئے پوچھا ۔
"مجھے باتھ لینے میں تمہاری
ہیلپ چاہیے "
عنایہ کے گلے کی گلٹی ابھر
کر معدوم ہوئی اسکی بات پر ۔۔۔
شارق نے یکلخت اسے کھینچ کر
واش روم کی دیوار سے ِپن کردیا اور اسکی اطراف میں اپنی بازوؤں کی زنجیر بنائے اس پر
جھکا تھا ۔۔۔وہ دونوں اس وقت ایک دوسرے کے اتنے قریب تھے کے انکی گرم سانسیں ایک دوسرے
کو جھلسا رہی تھیں۔۔۔ شارق نے آپستگی سے اسکی گردن میں پٹے پڑے دوپٹے کو ہاتھ بڑھا
کر اتارا جو ریشمی ہونے کی وجہ سے پھسل کر زمین پہ گرا تھا عنایہ کے تو حواس مختل ہونے
لگے تھے جیسے ہی ایس کے نے اسکی گردن پر جھک کر اپنے لب رکھے ۔۔۔۔
"What are you
thinking?"
ایس کے کی سوالیہ تشویش بھری
آواز سن کر وہ چونکتی ہوئی ہوش میں آئی تھی ۔۔۔۔
"ک۔۔۔کچھ ۔۔۔کچھ بھی نہیں "
وہ یکدم بوکھلا گئی تھی تو
سٹپٹا کے نظریں چراتے ہوئے بمشکل کپکپاتی ہوئی آواز میں بولی ۔۔۔۔
"پاگل ہے عنایہ کیا سوچ رہی
تھی ؟"
وہ زیر لب دھمیی آواز میں منہ میں بڑبڑائی تھی
۔۔۔۔
"تمہارے ہاتھ تو ٹھیک ہیں نا
خودی نہا لو "
وہ اپنی گھبراہٹ چھپاتے ہوئے
بولی ۔۔۔۔
"ہاتھ تو ٹھیک ہیں ٹانگ پر
چوٹ لگی ہے اور تمہیں پتہ ہے نا باتھ ٹب چھوٹا ہے مجھے اس میں خود سے بیٹھنے میں تکلیف
ہوگی تھوڑی مدد ہی مانگی ہے نہیں کرنی تو صاف بتادو "
وہ اس بار سپاٹ انداز میں
بولا ۔
"اچھا "
وہ انگلیاں چٹخانے لگی تھی
۔۔۔اندر سے شدید گھبراہٹ میں مبتلا تھی ۔۔۔
وہ اسکے ساتھ چلتی ہوئی واش
روم میں چلی گئی ۔۔۔
ایس کے اپنا فون باتھ ٹب کے
قریب ایک رینک میں رکھ دیا ۔۔۔۔عنایہ نے ناگواری سے اسکا یہ عمل دیکھا وہ ایک لمحے
بھی فون کو خود سے دور نہیں کرتا تھا ۔واش روم میں بھی اب ساتھ لے آیا تھا ۔۔۔۔وہ
ایس کے کی طرف پشت کر کے کھڑی
ہوگئی ۔شارق اسکے شانے پر ہاتھ رکھ کر باتھ ٹب میں بیٹھ گیا تو ٹب میں بھرا ہوا پانی
بہہ کر عنایہ کی ٹانگوں پر گرا اسکے پاوں اور ٹراوزر کو بھگو گیا۔۔۔۔وہ کچھ قدم بڑھاتے
ہوئے ٹب سے دور ہوئی مگر پیچھے پلٹ کر نہیں دیکھا ۔۔۔۔
"Wait ....
اس سے پہلے کے وہ واش روم
سے باہر نکلتی ایس کے کی گھمبیر آواز اسے کانوں میں سنائی دی ۔۔۔۔
"Shower gel please
"
عنایہ نے اسکی بات پر آنکھیں
میچ کر کھولیں چہرے پر بوکھلاہٹ نمایاں تھی ۔۔۔وہ الٹے قدم لیتے ہوئے واپس آئی اور
شاور جیل اس کی طرف بڑھایا ۔۔۔مگر ایس کے بھی جانے کس موڈ میں تھا کے اسکی حالت سے
محظوظ ہوتے ہوئے خاموشی سے باتھ ٹب میں بیٹھا رہا اور شاور جیل پکڑنے کے لیے ہاتھ نہیں
بڑھا رہا تھا ۔۔۔عنایہ نے ٹٹولتے ہوئے بنا پیچھے مڑے اسے پکڑانا چاہا ۔۔۔۔جیسے ہی اس
کا ہاتھ ایس کے کی کسرتی جسم پر لگا۔۔اس کے بدن میں سنسی سی دوڑ گئی شاور جیل کی بوتل
اسکے ہاتھ سے چھوٹ کر باتھ ٹب میں گری ۔۔۔۔اس کے دل دھڑکنیں منتشر ہو گئیں تھیں وہ
گرتی پڑتی تیز تیز قدموں سے باہر نکل گئی اور آکر کمرے میں گہرے سانس لینے لگی
۔۔۔۔
کچھ دیر گزرنے کے بعد ایس
کے وہی بوتل دیوار کے ساتھ ماری عنایہ نے چونک کر محسوس کیا پھر سہمے ہوئے انداز میں
واش روم کا دروازہ کھول دیا لیکن نظریں ہنوز جھکی ہوئی تھی پلکیں عارضوں پہ سایہ فگن
لرز رہی تھیں ۔۔۔۔۔
"ٹاول ؟؟؟
ایس کے نے بھاری آواز میں
کہا ۔۔۔
تو عنایہ نے کپکپاتے ہوئے
ہاتھوں سے ٹاول اٹھایا اور اسکی طرف آکر اسے پکڑا دیا وہ وہیں رخ پلٹ کر کھڑی ہو گئی
تاکہ وہ اسکے شانے پر ہاتھ رکھ کر باہر نکل آئے جیسے اندر بیٹھا تھا ۔۔۔۔ایس کے نے
ٹاول ایک طرف رکھ دیا اور جیسے ہی اٹھنے کے لیے اسکے شانے کو پکڑ کر اٹھنا چاہا اس
کے ہاتھ کا دباؤ عنایہ برداشت نہیں کر سکی کیونکہ ایس کے نے سارا وزن اس پر ڈال دیا
تھا ۔۔۔فرش پر شاور جیل والا پانی بکھرا ہوا تھا جس سے عنایہ کا پاؤں پھسلا اور وہ
الٹی ایس کے کے ساتھ واپس باتھ ٹب میں گری ۔۔۔۔
دونوں اس افتاد کے لیے قطعاً
تیار نہیں تھے دونوں ہی بوکھلا گئے تھے عنایہ نے خود کو اس سے پیچھے کرنے کے لیے اسکے
سینے پہ ہاتھ رکھے تو جھرجھری سی دوڑ گئی تھی اس نے سرعت سے ہاتھ پیچھے کھینچ لیے
۔۔۔۔اس سے پہلے کے عنایہ اٹھ کر باہر نکلتی یکلخت ایس کے اسکی کمر میں ہاتھ ڈال کر
اسے باہر نکلنے سے روک دیا ۔۔۔
عنایہ تو حیرت سے گنگ رہ گئی
تھی وہ پھٹی پھٹی نظروں سے اسے دیکھنے لگی ۔۔ شرم سے پانی پانی ہوتے ہوئے اس کا دل
تیزی سے دھڑکنے لگا تھا۔۔۔ اس کی اتنی قربت وہ برداشت کب کر سکتی تھی بار بار۔۔۔اس
نے کچھ بھی نہیں کہا۔۔۔
ایس کے نے اس کی تھوڑی سے
پکڑ کر اس کا چہرہ اوپر کیا۔۔۔۔اور اس کے ناک کے ساتھ اپنی ناک جوڑ کر عنایہ کی سانسیں
ان ہیل کرنے لگا۔۔۔
اگلے کچھ منٹ تک وہ اسی حالت
میں اسے لیے ہوئے رہا نہ خود ہل رہا تھا نہ اسے ہلنے دے رہا تھا۔۔۔۔۔ وہ کوشس بھی کرتی
تو اس پر دباو بڑھا دیتا۔۔۔۔
"یہ کیا بدتمیزی ہے ۔۔۔؟؟؟
چھوڑو مجھے ۔۔۔وہ چلائی تھی۔۔۔اگر اسکا لمس پیار بھرا ہوتا تو شاید وہ جھیل لیتی مگر
ایس کی انگلیاں اسے اپنی کمر میں دھنستی ہوئی محسوس ہوئی تو وہ حلق کے بل چلائی
۔۔۔۔۔
" کیا بدتمیزی کی ہے میں نے
؟؟؟۔۔۔اس نے زو معنی انداز میں کہا۔۔۔
"او کم آن اب بیوی بننے کا
شوق بھی تمہیں ہی