The first time Azlan and Aghmaza meet each other | Ahl E Junoon | Chapt...



تیز ہوا کے ساتھ بارش اپنے جوبن پر تھی جب اسے اسٹاپ کے شیڈ میں کھڑی لڑکی پر اغمازہ کا گماں ہوا۔۔

"بھائی اسٹاپ۔۔اسٹاپ۔۔"وہ تقریباً چیخی تھی اذلان نے فوراََ کار روک دی۔۔

"کیا ہوا۔۔"پریشانی سے اسے دیکھا

"باہر اغمازہ کھڑی ہے بھائی۔۔"چند فٹ دور اسے باہر اسٹاپ کی جانب متوجہ کیا

"کون اغمازہ۔۔ساری۔۔"گردن موڑ کر اسٹاپ کی جانب دیکھا جہاں سیاہ چادر میں ہلکی ہلکی بھیگی لڑکی ہاتھ میں فائل اور کندھے پر بیگ ڈالے کسی کے انتظار میں کھڑی تھی۔

"کون ہے یہ۔۔"اسکا حلیہ دیکھ کر آنکھوں میں حیرت ابھری تھی

"میری دوست ہے بھائی۔۔"شیشہ نیچے کرتے اسے بتایا

"یہ تم نے کس قسم کے لوگوں سے دوستی شروع کردی سارا۔۔"اس بار لہجے میں ناگواری سی تھی۔سارا نے پلٹ کر اسے گھورا

"وہ میری بہت اچھی دوست ہے۔۔"غصیلے لہجے میں جواب دیتی اسے پکارنے لگی۔اذلان کے لہجے میں چھپی حقارت اسے بلکل پسند نہیں آئی تھی۔اغمازہ نے سامنے کھڑی چمچماتی کار کو دیکھا جس کی ونڈو سے سارا اسے پکاررہی تھی۔اسے کچھ عجیب سا لگا تھا۔

"اچھا آدھی ونڈو بند کرو۔تم بھیگ جاؤ گی۔۔"اذلان نے ڈپٹا۔سر پر فائل رکھ کر بارش سے بچنے کی ناکام کوشش کرتی اغمازہ قریب آگئی تھی۔

"یہاں کیا کررہی ہو۔۔؟"

"پوائنٹ مس ہوگیا بس کسی رکشہ وغیرہ کا ویٹ کررہی تھی۔۔"ایک نظر ڈرائیونگ سیٹ پر بیٹھے شخص پر ڈالتی کچھ جھجھک کر بولی۔اذلان نے بھی ایک سرسری نگاہ اس پر ڈالی تھی۔

"آؤ ہم ڈراپ کردیں گے۔۔"سارا کی فراخدلی پر اذلان کچھ بدمزہ سا ہوا تھا

"نہیں میں چلی جاؤں گی تمہیں مسئلہ ہوگا ویسے بھی پورا بھیگ چکی ہوں میں۔۔"

"دماغ خراب ہے آؤ بیٹھو۔۔"اس نے پیچھے کا ڈور کھول دیا تھا۔اغمازہ لب کاٹتی پیچھے آبیٹھی کیونکہ اس دھواں دھار بارش میں روڈ پر کھڑے رہنا بھی صحیح نہ تھا۔اذلان نے اسکے بیٹھتے ہی کار اسٹارٹ کردی تھی۔

"اگر یونی میں میری بات مان لیتیں تو یہ سب نہ ہوتا۔۔"رخ موڑتے اسے گھورا۔وہ بال کان کے پیچھے اڑستی بےبسی سے مسکرا دی۔

"بھائی یہ اغمازہ ہے اور اغمازہ یہ میرے اذلان بھائی ہیں۔۔ویسے تو آپ دونوں غائبانہ ایک دوسرے کو جانتے ہیں آج بارش نے اتفاقاً اصل میں بھی ملوادیا۔۔"اسکے پرجوش تعارف پر وہ مروتاً مسکرائی تھی۔اذلان نے بھی بیک ویو مرر میں ایک نگاہ ڈالی تھی اس کی نظریں سارا پر تھیں۔کار میں بس سارا کی آواز گونج رہی تھی جبکہ وہ دونوں نفوس خاموش تھے۔کبھی کبھی اغمازہ بھی اسکی گفتگو میں حصہ لیتی دو جملے بول دیتی۔اسے تو اصل  اس بات کی فکر تھی کہ کہیں اسکے بھیگے وجود سے ان امیر لوگوں کی کار ہی نہ خراب ہوجائے۔اپنے خاندان میں وہ شاید پہلی لڑکی ہوگی جس نے اتنی قیمتی کار نہ صرف اتنے قریب سے دیکھی تھی بلکہ اس میں سفر بھی کررہی تھی۔سارا کے راستہ پوچھنے پر وہ سوچوں سے نکلی تھی اور مدھم آواز میں اذلان کو ایڈریس سمجھا دیا جسے بتانے میں ایک عجیب سی شرمندگی نے بھی آگھیرا تھا۔تقریباً پچیس منٹ کی ڈرائیو کے بعد وہ لوگ ایک پسماندہ علاقے کی سڑک پر موجود تھے۔

"بس یہیں روک دیں۔۔"مین روڈ پر ہی کار رکوادی۔سامنے ہی پرانے طرز کے بنے فلیٹس نظر آرہے تھے۔

"چلی جاؤ گی یہاں سے خود۔۔"سارا نے ایریا کا جائزہ لیتے فکرمندی سے پوچھا۔اغمازہ مسکرادی تھی۔

"ہاں چلی جاؤں گی میں روز آتی جاتی ہوں یہاں سے۔۔بائے دا وے تھینکس مجھے ڈراپ کرنے کےلیے۔۔"تشکربھرے انداز میں بولی تو سارا نے گھور کر اسے دیکھا۔اذلان خاموشی سے روڈ کے اردگرد کا جائزہ لے رہا تھا۔

"ڈونٹ بی فارمل اوکے۔۔"ناراضگی سے کہا تو وہ خداحافظ کرتی اتر گئی تھی۔اذلان سبطین کو دیکھنا یا شکریہ کرنا ضروری نہیں سمجھا تھا۔

"چلیں اب یا کسی اور کو بھی سڑک سے پکڑ کر ڈراپ کرنا ہے۔۔"اسے فلیٹ کے گیٹ سے اندر داخل ہوتا دیکھ بہن پر طنز کیا تھا۔سارا نے اسکا تپا تپا چہرہ دیکھا اور کھلکھلا اٹھی۔

"اتنی اچھی لونگ ڈرائیو ہوگئی آپ کو تو خوش ہونا چاہیے۔۔"اسے کار ریورس کرتا دیکھ چھیڑا

"ہاں جاؤ لونگ ڈرائیو کے بعد اپنی دوست کے گھر کا کھانا بھی کھا آؤ۔۔"ایک نظر بیک ویو مرر میں دیکھتے سرجھٹکا۔


Post a Comment

Previous Post Next Post