Khumar E Junoon Romantic Novel By Minal Mehar
Khumar E Junoon Romantic Novel By Minal Mehar
وہ دلہن بنی بیڈ پر بیٹھی
تھی۔ سب دیکھنے والوں نے اس کی خوب تعریف کی تھی کہ وہ بےحد خوبصورت لگ رہی ہے۔ زبیر
سے اس کی شادی اس کے بابا کے پسند پر ہوئی تھی۔ اسے اس رشتے پر کوئی اعتراض نہ تھا
کیونکہ اس کی زندگی میں کوئی اور نہ تھا جس کی وجہ سے وہ انکار کرتی یوں شادی کے مراحل
بےحد آسانی سے طے ہوۓ تھے یوں وہ زبیر کی دلہن بن کر اس کے کمرے میں موجو تھی اسے
زبیر میں کوئی برائی نظر نہ آئی ۔ سوبر سا زبیر اسے ہر لحاظ سے اچھا لگا تھا۔ وہ اپنی
سوچوں میں گُم تھی جب دروازہ کھلنے کی آواز آئی وہ فوراً سیدھی ہو کر بیٹھی۔
وہ شکستہ سے قدموں سے چلتا
اس کے قریب آیا۔ایسا ازوہ کا محسوس ہوا۔
اس نے تمہید باندھتے اپنے
مکروہ عزائم سے اسے آگاہ کرنے کا فیصلہ کیا۔
"مجھے معاف کردینا میں مجبور
تھا۔" وہ اسے دیکھے بنا بولا۔
ازوہ نے اپنا جھکا سر اُٹھا
کر اس کی طرف دیکھا۔آنکھوں میں اُلجھن سی تھی
وہ پوچھنا چاہتی تھی کس بات کی معافی۔ مگر وہ خاموشی سے اس کے بولنے کا انتظار کرتی
رہی۔ جب وہ دوبارہ اسے دیکھتا ہوا گویا ہوا۔
"اُٹھو اور اپنے کپڑے تبدیل
کرو تمہارا اصل حقدار تمہیں لینے آنے والا ہوگا۔
ہمارا سفر یہی تک تھا۔ خدا کو بھی شاید یہی منظور تھا۔ میں مجبورہوں مجھے معاف
کر دینا۔ " وہ خود بھی مضطرب سا لگ رہا تھا یا شاید اس کے سامنے بننے کی کوشش
کررہا تھا۔
"میں سمجھی نہیں آپ کیا کہنا
چاہتے ہیں۔ " وہ بیڈ سے اترتی اس کے روبرو
آتی اپنی الجھن دور کرنے کے لیے بولی۔
"دیکھو میں یہ سب کرنا نہیں
چاہتا تھا مگر وہ لوگ بہت طاقتور ہیں مجھے پل میں ڈھیر کر دیں گے۔ جانے کب کالی کی نظر تم پڑی اور وہ تمہیں ہر حال
میں حاصل کرنا چاہتا ہے ۔" ازوہ نے بےیقین نظروں سے اس کی طرف دیکھا وہ کیا بول
رہا تھا کون کالی اور وہ کیوں اس کے ساتھ جاۓ گی۔ وہ اس کی آنکھوں میں
موجود الجھن کو دیکھتا ہوا بولا۔
"یقیناً تم کالی کے بارے میں
جاننا چاہتی ہو۔کالی ایک بہت بڑا غنڈہ ہے جانے کتنے قتل وہ کرچکا ہے اور میرا قتل کرنا
بھی اس کے لیے مشکل نہ ہوگا۔ اس کے لیے تمہیں حاصل کرنا بھی مشکل نہ ہوگا۔" وہ
جہاں تھی وہ وہی کھڑی رہ گئ۔
جب وہ تین دن پہلے ہوۓ حادثے کے بارے میں بتانے
لگا۔
جب وہ آفس سے باہر نکلا تو کالی کے لوگ اسے کڈنیپ کرکے
اپنے بوس تک لے گۓ تھے جس نے اسے ازوہ سے شادی کے بعد اس کے حولے کرنے کی ڈیمانڈ
رکھی جسے سنتے وہ ہتھے سے اُکھڑ گیا۔ جس پر
اسے جان سے مارنے کی دھمکی اور اس کے بہن کو اٹھوانے کی دھمکی دی۔ ڈرپوک سا زبیر فوراً سے ڈر گیا۔ اور انہوں نے جتنی رقم اسے آفر کی وہ کبھی بھی زندگی
میں اتنی جلدی وہ رقم کما نہیں سکتا تھا۔ اسے یہ ڈیل ہر لحاظ سے فائدے مند لگی۔
وہ آنسوؤں سے بھری آنکھوں
سے اس کی طرف دیکھ رہی تھی ۔ کیا سامنے کھڑا انسان اس کا محافظ تھا جو پیسوں کی خاطر
اس کا سودا کرآیا تھا۔ اس کے بابا نے تو کہا تھا کہ اس کا شوہر ہر سرد و گرم میں اس
کی حفاظت کریں گا کبھی بھی اس پر کوئی آنچ نہیں آنے دے گا۔ جیسے بچپن سے اس کے بابا
نے اسے ہر حالات سے بچایا تھا۔ اس کے بابا کی باتوں میں جو خوش فہمی اس کے دل میں جاگی
تھی پل میں چکنا چور ہوئی۔ اگر محافظ ایسے ہوتے ہیں تو اسے نہیں چاہیے تھا اپنی زندگی
میں ایسا کوئی محافظ۔ اس کی آنکھوں میں ذرا بھر بھی ندامت نہ تھی کچھ دیر پہلے جو وہ
مضطرب سا لگ رہا تھا اب اس کی آنکھوں میں محض پیسوں کی حوس نظر آئی ۔
ازوہ کے تن بدن میں جیسے آگ
سی لگ گئ۔کتنی آسانی سے وہ یہ بات کرگیا تھا۔اس نے پوری قوت سے اس کے منہ پر تھپڑ مارا۔
ناول پڑھنے کے لیے نیچے دیئے گئے ڈاؤن لوڈ کے بٹن پرکلک کریں
اورناول کا پی ڈی ایف ڈاؤن لوڈ کریں 👇👇👇
Direct Link
Free Pdf Download Link
ناول پڑھنے کے بعد ویب کومنٹ بوکس میں اپنا تبصرہ پوسٹ کریں اور بتائیے آپ کو ناول
کیسا لگا ۔ شکریہ
Full Romantic novel, good to read
ReplyDeleteNice story
ReplyDelete