Nashukri Written By Aqsa Arif
Nashukri Written By Aqsa Arif
ناشکری
از قلم اقصی عارف
انسان اپنی زندگی میں نشیب
و فراز لمحات سے گزرتا ہے کبھی وہ کمال کی بلندیوں کو چھوتا ہے تو کبھی زوال کی گہرائیوں
کو جا پہنچتا ہے وہ ساری زندگی انہی دونوں رستوں کے درمیان سفر کرتا ہے وہ یا تو نا شکری کا ہوتا ہے یا پھر شکر کا میں
نے اپنے اردگرد بہت سارے لوگ ایسے دیکھے ہیں جو ہر حال میں اللہ کا شکر ادا کرتے
ہیں لیکن بہت سارے ایسے بد بخت لوگ بھی ہیں جو عروج ہو یا زوال لیکن ہمیشہ ناشکری ہی
کرتے ہیں
مجھے لگتا ہے ناشکری ایک بیماری
ہے جو ہمارے دل کو ہر آۓ دن تنگی کی طرف لے جاتی ہیں وہ ہماری زبان پر شکوہ اور شکایت
کے علاوہ کچھ اور آنے ہی نہیں دیتی قرآن کریم کی سورہ العدیت آیت ۶ سورہ النحل آیت ۷۸ سورہ السجدہ آیت ۹ سورہ الملک آیت ۲۳ سورہ الدھر
آیت ۲۳ اور سورہ المومنون
آیت ۷۸ میں اللہ تعالی نے ناشکری کے بارے میں ارشاد فرما یا
کہ ہم نے تمہیں دل کان اور
آنکھیں دی لیکن انسان اپنے رب کا بڑا ناشکرا ہے اور وہ یقنینا خود بھی اس پر گواہ ہے
اور سورہ العدیت کی پہلی آیت میں گھوڑے کی وفاداری کا ذکر بھی ہے یعنی سوچئے کہ جنگی
گھوڑا انسان کے اتنے سے احسان کی وجہ سے اپنی جان خطرے میں ڈال دیتا ہے اور اپنے مالک
کے ایک اشارے کا منتظر رہتا ہے حالانکہ اگر دیکھا جاۓ تو انسان نے ان گھوڑوں کو
پیدا نہیں کیا اور جو رزق ان گھوڑوں کو ملتا ہے وہ بھی انسان کا پیدا کیا ہوا نہیں
ہے یعنی انسان صرف ایک وسیلہ ہے واسطہ ہے اب گھوڑا انسان کے اتنے سے احسان کو بھی جانتا
ہے پہنچاتا ہے مگر اس سب کے برعکس اللہ نے انسان کو ایک حقیر قطرے سے پیدا کیا پھر
سنتا بولتا اور دیکھنے والا بنایا اشرف المخلوقات بنایا اور اپنی تمام مخلوق میں سب
سے زیادہ متناسب اعضاء دیۓ مگر اس سب کے بدلے میں وہ ذات ہم سے صرف ایک چیز کا مطالبہ
کرتی ہے وہ ہے شکر مگر ہم اللہ کے ساتھ کیا کرتے ہیں اسکا شکر ادا کرنے کی بجائے ان
چیزوں کے نہ ملنے پر کڑھتے رہتے ہیں جنہیں ہم حاصل کرنا چاہتے تھے اور ان چیزوں کو
تو بھول ہی جاتے ہیں جو اس نے ہماری زبان سے نکلنے سے پہلے ہی دے دی اور یہ جو شکر
ادا نہ کرنے کی بیماری ہے نا یہ ہم پر اتنا اثر انداز ہو چکی ہے کہ ہم اپنے اردگرد
کے لوگوں کے ساتھ بھی تو یہی کرتے ہیں انکا
احسان مند ہونے کی بجاۓ آپ انہیں اس وقت کی یاد دلاتے ہیں جب وہ ہمارے ساتھ نہیں تھے
تو جب ہمیں بندوں کا شکر ادا کرنے کی عادت ہی نہیں ہے تو ہم اللہ کا شکر بھی ادا نہیں
کرتے خالق کے اتنے بڑے احسان یاد نہیں رکھتے تو اسکی مخلوق کے احسان کیسے یاد رکھے
گے مگر وہ رحیم ذات اس کے باوجود ہم پر اپنا کرم کرتی ہے اپنی نعمیتں نازل کرتی ہے
اور اپنی رحمت کا دروازہ بند نہیں کرتی میرے اللہ کے نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم
نے ارشاد فرمایا کہ وہ لوگ جنت کے حقدار ہیں جو ہر حال میں صبر اور شکر کرتے ہیں اللہ
سے دعا ہے کہ وہ ہمیں بھی شکر ادا کرنے والا بناۓ اور اسکی رضا میں راضی ہونے
کی توفیق عطا فرمائے آمین!
بندوں سے محبت کا صلہ مانگتے
ہیں
نادان ہیں نا لوگوں سے خدا مانگتے ہیں
Waa nice
ReplyDelete