Tera Mera Pyar Hai Amar Complete Pdf Novel By Naz Khan
Tera Mera Pyar Hai Amar Complete Pdf Novel By Naz Khan
حویلی کی چکا چوند
دیکھنے کے لائق تھی۔ پورا احا طہ پھولوں
سے سجا تھا۔ رنگ برنگے قمقمے جگہ جگہ رونق بکھیر رہے تھے۔ہر کونے ہر سطح کو بہت
خوبصورتی سے آراستہ کیا گیا تھا۔ اور کیوں نہ ہو تا آخر کار حویلی کے وارث کی شادی
کچھ ہی دن میں انجام پا نی تھی۔ نوکروں اور خدمت گاروں کی ایک فوج تھی جو ادھر سے
ادھر بھاگ رہی تھی۔ ہر انسان کو اپنے حصے
کا کام مکمل کرتے ہی ایک دوسری ہدایت جاری کر دی جاتی۔ پچھلے آنگن میں کئی
ملازماؤں کا ہجوم یہاں وہاں بھاگ رہاتھا۔ ایک فربہ عورت باقی عورتوں کو ہدایات دے
رہی تھی شائد وہ ان کی سربراہ تھی۔
عنابیہ نے اپنے چہرے پہ
گھونگھٹ تھو ڑا اور گرا لیا وہ آہستہ آہستہ اپنا گھاگرا سنبھالتی اس مائ کے پیچھے
چل رہی تھی جو اسکے اس حویلی کے اندر داخلے کا ذریعہ بنی تھی۔
"اے
بنتو! یہ کسے ساتھ لے کر آرہی ہے" سربراہ عورت نے ڈپٹ کر پوچھا۔
"کریمن
بی یہ میری نوا سی ہے۔ آپ مائ باپ سے کہہ کر اسے کچھ دن کے لیے کام پر رکھ لیں
جی۔" بنتو نے ہاتھ جوڑ ے تھے۔
"اچھا!
تمہاری نواسی ہے۔ ہم۔۔ ادھر آؤ لڑکی! یہ گھونگھٹ ہٹاؤ"
کریمن بی نے حکم دیا تھا۔
دھیرے سے عنابیہ نے اپنا
چہرہ پر سے دوپٹہ سرکا یہ۔ تیز دھوپ میں اس کی گہری بھوری جلد چمک رہی تھی۔ اپنے
نقوش چھپانے کی خاطر عنابیہ نے رنگ گہرا کرنے کے ساتھ ہونٹوں کہ اوپر مصنوعی مسسہ
بھی لگا رکھا تھا۔ اس کی ناک میں پڑی موٹی لونگ نے اس کے گیٹ اپ کو مکمل کر دیا
تھا۔
"سلام
بی بی۔ " عنابیہ لہجہ بدل کر بولی۔
"کیا
نام ہے تیرا؟ کر یمن بی نے کڑے تیوروں سے اسے گھورا۔
" جی
بی, امیرن نام ہے اس کا۔ بے چاری کا گھر والا بڑا ظالم ہے جی۔ آپ اسے کچھ دن کی
بخشش دلوادیں جی۔" عنابیہ کی بجائے بنتو نے لجاحت سے کہا۔
"ہنہہ!
دیکھ بنتو! آج کل کام زیادہ ہے تو بڑی بیگم صاحبہ نے اجازت دے رکھی ہے پر یہ مستقل
یہاں کام نہیں کر سکتی۔ ہفتہ بھر ادھر دیہاڑی والیوں کے ساتھ کام کر لے پھر تو اس
کا کہیں اور انتظام کر لینا۔ " کریمن بی نے صاف بات کی۔
اتنی رعایت بھی وہ اس لیے
کر رہی تھیں کیونکہ ایک زمانے میں بنتو نے ان کی جان بچائ تھی۔
بنتو اور عنابیہ دونوں نے
اس عنایت پر ہاتھ جوڑ کر ان کا شکریہ ادا کیا تھا۔
بنتو کو عنابیہ کی اصلیت
کے بارے میں کچھ معلوم نہیں تھا۔ وہ فطری طور پر ر حمدل ایک پچاس سال کی عورت تھی۔
بس ان کے لیے اتنا کافی تھا کہ وہ ایک دکھیاری بیچاری ان کے گاؤں کی لڑکی ہے۔ جسے
اس کے گھر والے نے مار مار کر نکال دیا ہے۔ یہ کہانی انہیں نصرت بی کی زبانی معلوم
ہو ئ تھی۔ جو ان کے گاؤں برادری کی ہی تھیں۔
عنابیہ کا ہاتھ پکڑے وہ
اسے بڑے باورچی خانے میں لے گئیں۔
دن بھر کے کام کاج کے بعد
عنابیہ دوسری کام والیوں کے ساتھ دری بچھا کر لیٹ گئی۔ تھکن سے اس کا جوڑ جوڑ دکھ
رہا تھا۔ لیکن اسے کسی بات سے فرق نہیں پڑرہا تھا۔ نہ اپنی بے آرامی کا نہ اس سخت
فرش کا۔ اسے کچھ بھی محسوس نہیں ہو رہا تھا۔اس کی زندگی کا اب ایک ہی مقصد تھا۔
"بھیا!"
بند آنکھوں سے ایک آنسو ٹوٹ کر نکلا۔ عنابیہ نے منہ پر ہاتھ رکھ کر اپنی سسکی کا
گلہ گھونٹا تھا۔ ذہن ایک ماہ قبل جا پہنچا تھا۔
ناول پڑھنے کے لیے نیچے دیئے گئے ڈاؤن لوڈ کے بٹن پرکلک کریں
اورناول کا پی ڈی ایف ڈاؤن لوڈ کریں 👇👇👇
Direct Link
ناول پڑھنے کے بعد ویب کومنٹ بوکس میں اپنا تبصرہ پوسٹ کریں اور بتائیے آپ کو ناول
کیسا لگا ۔ شکریہ