Bikhar Gaye Teri Chah Mein Hum Complete Novel By Fatima Ahmed

Bikhar Gaye Teri Chah Mein Hum Complete Novel By Fatima Ahmed

Bikhar Gaye Teri Chah Mein Hum Complete Novel By Fatima Ahmed

Follow Our Whatsapp Channel FoR Latest Novel Update         👇👇👇👇
                                                                        

Follow Us On Instagram                    👇👇👇👇 




Novel Name : Bikhar Gaye Teri Chah Mein Hum
Writer Name: Fatima Ahmed
Category : LATEST COMPLETE NOVELS
Novel status : Complete

آج پوری حویلی کو دلہن کی طرح سجایا گیا تھا ۔۔۔۔

شاہ خاندان کا ہر فرد ہی بہت خوش نظر آ رہا تھا مگر جلال شاہ کی خوشی کی کوئی انتہا نہ تھی ۔۔۔۔

وہ زرمینہ شاہ جو کہ جلال شاہ کے بھائی وصال شاہ کی بیوہ ، اٹھارہ سالہ بیٹی مہرماہ اور  پندرہ سالہ حسن شاہ کو خود ریسیو کرنے ائیرپورٹ گئے تھے ۔۔۔۔

شاہ حویلی کے پاس یکے بعد دیگرے کوئی دس گاڑیاں رکی تھیں ۔۔۔۔

اور ان میں سے ایک لینڈ کروزر جو کہ حویلی کے اندر داخل ہوئی تھی اس  سے جلال شاہ حسن زرمینہ اور مہرماہ اتری تھیں ۔۔۔۔

حویلی کے سب ہی افراد ان کے منتظر تھے ۔۔۔۔

ان کے آتے ہی جیسے حویلی میں جشن کا سماں بندھ گیا ۔۔۔۔

وہ جیسے ہی حویلی میں داخل ہوئیں ڈھول بجنا شروع ہو گیا ۔۔۔۔

پھول پھینک کر استقبال کیا گیا ۔۔۔۔

حویلی کا ماحول دیکھ کر کچھ خواجہ سرا حویلی میں آ گئے تھے ۔۔۔

ایک نازک سراپے کو دیکھ کر اس کے پاس جا کر ناچنے لگے ۔۔۔

وہ کانچ کی گڑیا بس حیران سی سب کو دیکھ رہی تھی تب ہی ایک خواجہ سرا نے اس کی کلائی کو اپنی گرفت میں لیتے اس کے ہاتھ کو اپنے سر پر رکھا تھا ۔۔۔۔

بیٹی اللّٰہ تیرے نصیب اچھے کرے ۔۔۔ ہماری خالی جھولی بھر دے اللّٰہ تیری جھولی بھی خوشیوں سے بھر دے گا ۔۔۔۔ اس خواجہ سرا کے منہ سے ایسے الفاظ سن کر اس کانچ کی گڑیا کی آنکھیں خوشی سے چمکنے لگی تھیں ۔۔۔۔ آمین کہتے ہوئے اس نازک سی لڑکی نے اپنے پرس سے کچھ پیسے نکال کر ان کو دئیے تھے اور پھر اپنے گولڈ کے ٹاپس بھی اتار کر دئیے تو وہ اسے دعائیں دیتے خوشی سے ناچنے لگے ۔۔۔۔

حارب شاہ نے ان خواجہ سراؤں کو ناچتے ہوئے دیکھا تو آگ بگولہ ہو گیا ۔۔۔۔ تم لوگ یہاں کیا کر رہے ہو ؟ نکلو یہاں سے ؟ ان لوگوں کو یہاں آنے کس نے دیا ہے ۔۔۔۔ وہ خواجہ سراؤں پر بری طرح دھاڑا تھا

تب ہی حارب شاہ کی دھاڑ پر سب لوگ بری طرح چونکے تھے ۔۔۔۔

حارب شاہ کا خاص آدمی بھاگتا ہوا آیا تھا۔۔۔۔

سائیں میں نکال دیتا ہوں انھیں ۔۔۔۔ وہ سر جھکائے مجرموں کی طرح کھڑا تھا ۔۔۔۔

حارب شاہ لہو چھلکاتی آنکھوں کے ساتھ پھر سے خواجہ سراؤں پر دھاڑنے لگا ۔۔۔ دفع ہو جاؤ اور دوبارہ نظر آئے ناں تو وہ انجام ہو گا کہ تم نے سوچا بھی نہیں ہو گا ۔۔۔۔

ان میں سے ایک خواجہ سرا سے حارب شاہ کی بدتمیزی برداشت نہ ہوئی ۔۔۔۔ اور وہ بول پڑا ۔۔۔۔

ارے جا جا ۔۔۔ تو تو بد نصیب ہے ۔۔۔۔ تو نے ہمیں ذلیل کیا ہے تو بھی ذلیل وخوار ہو جائے گا ۔۔۔۔ تو ان شاءاللہ ہمیشہ نا مراد ہی رہے گا

 2nd Sp Text


مما پاؤں اوپر کریں ناں ۔۔۔۔۔ جانے کیوں عائشہ کا دل بہت تیزی سے دھڑکنے لگا تھا ۔۔۔۔۔ وہ اٹھنا چاہتی تھی مگر نہیں اٹھ سکی وہاں سے

تب ہی اریب عائشہ کی گود میں آ کر بیٹھ گیا ۔۔۔۔۔ اور عائشہ کے گال پر اپنے لب رکھتے ۔۔۔۔۔ کھلکھلا کر ہنسا تھا وہ ۔۔۔۔۔ اسے اس طرح ہنستے دیکھ کر عائشہ اور ولی بھی ہنس دئیے تھے ۔۔۔۔۔

اب میں جاؤں ؟ ۔۔۔۔۔ عائشہ خود کو اب ولی کی نظروں کے حصار میں محسوس کر رہی تھی اسی لیے بھاگ جانا چاہتی تھی وہاں سے

عائشہ نے ننھے اریب سے پوچھا تو اس نے ناں میں سر ہلایا تھا ۔۔۔۔۔

اب بابا کی باری ۔۔۔۔۔ اریب کی بات سن کر ولی کی آنکھیں حیرت سے پھٹی کی پھٹی رہ گئیں ۔۔۔۔۔ اور اب تو عائشہ کا وہاں بیٹھنا محال ہو گیا تھا ۔۔۔۔۔ اریب آپ اپنے بابا کے ساتھ کھیلیں ۔۔۔۔۔ مجھے کام ہے ۔۔۔۔

تو گیم تو آپ کے ساتھ ہی کھیلنا ہے ناں ۔۔۔۔۔ اس نے معصومیت سے کہا ۔۔۔۔

کون سا گیم ؟ ۔۔۔ عائشہ نے اپنے ماتھے پر آیا پسینہ صاف کرتے پوچھا

یہی کس والا ۔۔۔۔۔ ابھی جو کیا میں نے آپ کے گال پر پھر بابا کریں گے ۔۔۔۔ پھر بابا اور آپ مجھے کریں گے اور پھر میں اور آپ بابا کو

ہاہاہاہا ۔۔۔۔۔ ولی سے اپنی ہنسی اب ضبط کرنا مشکل ہوا تھا اسی لیے زور زور سے ہنسنے لگا تھا وہ ۔۔۔۔۔

اریب کو اپنا کوئی کھلونا بیڈ سے نیچے پڑا نظر آیا تو وہ اسے اٹھانے کے لیے بیڈ سے اتر گیا ۔۔۔۔

 عائشہ بھی اٹھنے لگی تو ولی نے اس کا ہاتھ پکڑ کر اسے روک لیا تھا

کیوں ڈر رہی ہو مجھ سے ؟ ۔۔۔۔۔ اس وقت شراب پی تھی ۔۔۔۔ آج نہیں پی مکمل ہوش میں ہوں ۔۔۔۔۔

مجھے فرق نہیں پڑتا ۔۔۔۔۔ عائشہ نے آنکھوں میں آئی نمی کو پلکیں جھپکا تے چھپانے کی کوشش کرتے ہوئے کہا ۔۔۔۔۔

لیکن مجھے فرق پڑتا ہے عائشہ ۔۔۔۔۔ مجھے معاف کر دو اب دوبارہ کچھ غلط نہیں کروں گا تمھارے ساتھ ۔۔۔۔۔

تم تو محبت کرتی ہو نا مجھ سے ؟ ۔۔۔۔۔

اریب کو جانے کیا یاد آ گیا تھا جو اپنا گیم بھول کر وہ کمرے سے باہر چلا گیا تھا ۔۔۔۔

بولو ۔۔۔۔ ولی نے اسے خود سے قریب کرتے پوچھا تو عائشہ اب خود کو چھڑانے لگی تھی ۔۔۔۔۔ چھوڑیں مجھے ۔۔۔۔۔۔

نہیں آج ایسے نہیں جانے دوں گا ۔۔۔۔۔۔ کہا تھا ناں تم نے محبت کرتی ہو تم مجھے سے ۔۔۔۔۔

ایک بد کردار لڑکی کے کوئی جذبات اور احساسات نہیں ہوتے وہ بس پتھر کی ہوتی ہے ۔۔۔۔۔

ششش ۔۔۔۔۔ آئندہ ایسے الفاظ نہ سنوں میں تمھارے منہ سے ۔۔۔۔۔

ولی نے اس کے ہونٹوں پر شہادت کی انگلی رکھتے اسے مزید کچھ کہنے سے روکا تھا۔۔۔۔۔

جانے دیں مجھے ۔۔۔۔۔ وہ اس کا بازو اپنی کمر سے ہٹاتے مزاحمت کرنے لگی تھی ۔۔۔۔۔

نہیں پہلے بتاؤ ۔۔۔۔۔ کرتی ہو نہ مجھ سے محبت؟ ۔۔۔۔۔

عائشہ کو ولی کی سانسوں کی تپش اپنے چہرے پر محسوس ہو رہی تھی۔۔۔۔۔

کیا فائدہ؟ ۔۔۔۔۔ آپ تو مہر ماہ سے ۔۔۔۔۔۔

اتنی بات کہہ کر عائشہ چپ ہو گئی تھی اسے اب اپنی غلطی کا احساس ہوا تھا کہ وہ شکوہ کرتے ولی سے اپنی محبت کا اظہار کر گئی تھی اور مہر ماہ سے جیلسی کا بھی ۔۔۔۔۔۔

عائشہ کے منہ سے یہ سب سن کر ولی کے چہرے پر معنی خیز مسکراہٹ پھیلی تھی۔۔۔۔۔

نہیں کرتا میں اس سے محبت۔۔۔۔۔ فطری طور پر اس سے لگاؤ تھا ظاہر سی بات ہے وہ میری منگیتر تھی شادی ہونے والی تھی اس سے

پھر ضد بن گئی تھی وہ میری لیکن محبت شاید کبھی نہیں ہوئی مجھے اس سے ۔۔۔۔۔ 

اور مجھ سے ؟ ۔۔۔۔۔ عائشہ جانے کیوں یہ سوال کر بیٹھی تھی

مجھ سے تو نہیں ہے ناں محبت ؟ ۔۔۔۔۔

رات کو جلدی آنا کمرے میں پھر بتاؤں گا ۔۔۔۔۔ ولی نے عائشہ کے کان کے قریب ہوتے سرگوشی کی مگر وہ جذبات میں ذرا تیز آواز میں بول گیا تھا ۔۔۔۔ تو عائشہ کا چہرہ جیسے گلنار ہوا تھا

وہ ولی سے دور ہوتے اٹھ کر جانے لگی تب ہی ولی نے اس کا ہاتھ پکڑ کر اسے واپس اپنے پاس بٹھایا تھا ۔۔۔۔۔

تب ہی اریب کمرے میں آیا تھا ۔۔۔۔۔

یہاں آئیں اریب شاہ ۔۔۔۔۔ آپ کا گیم تو ان کمپلیٹ رہ گیا ۔۔۔۔۔

چلیں وہیں سے شروع کرتے ہیں ۔۔۔۔۔ تو اب کیا کرنا ہے ؟ ۔۔۔۔۔

ولی نے اریب سے پوچھتے عائشہ کو معنی خیز نظروں سے دیکھا تو

عائشہ نے ہاتھ پھر سے چھڑانے کی کوشش کی تھی مگر مقابل کی گرفت بہت سخت تھی ۔۔۔۔۔

😘😘😘😘😘😘😘😘😘😘

اوہ ہاں بابا یاد آیا اب آپ مما کے گال پر کس کریں گے ۔۔۔۔۔

نہیں ولی ۔۔۔۔۔ آپ ۔۔۔۔۔ پلیز ۔۔۔۔۔ عائشہ اسے روکنا چاہتی تھی ۔۔۔۔۔

اس کے الفاظ منہ میں ہی رہ گئے جب ولی اس کے سرخ پڑتے گال پر شدت سے اپنا لمس چھوڑتے پیچھے ہوا تھا ۔۔۔۔۔ 


Kitab Nagri start a journey for all social media writers to publish their writes.Welcome To All Writers,Test your writing abilities.
Bikhar Gaye Teri Chah Mein Hum Complete Novel By Fatima Ahmed is available here to download in pdf form and online reading.
Click on the link given below to Free download Pdf
Free Download Link
Click on download
give your feedback

ناول پڑھنے کے لیے نیچے دیئے گئے ڈاؤن لوڈ کے بٹن پرکلک کریں
 اورناول کا پی ڈی ایف ڈاؤن لوڈ کریں  👇👇👇
 


Direct Link


Free MF Download Link



FoR Online Read

ناول پڑھنے کے بعد ویب کومنٹ بوکس میں اپنا تبصرہ پوسٹ کریں اور بتائیے آپ کو ناول

 کیسا لگا ۔ شکریہ


Post a Comment

Previous Post Next Post