Abadi He Barbadi Hai Written By Sultan Ghazi

Abadi He Barbadi Hai Written By Sultan Ghazi 

Abadi He Barbadi Hai Written By Sultan Ghazi 

Follow Our Whatsapp Channel FoR Latest Novel Update         👇👇👇👇
                                                                        

Follow Us On Instagram                    👇👇👇👇 




Novel Name : Abadi He Barbadi Hai
Writer Name: Sultan Ghazi
Category : ARTICLES
Novel status : Complete
Kitab Nagri start a journey for all social media writers to publish their writes.Welcome To All Writers,Test your writing abilities.



آبادی ہی بربادی ہے

بربادی ہی آبادی ہے

 

 ہمارا موضوع آبادی ہے اس وقت پوری دنیا بالخصوص ترقی پزیر ممالک جن میں ہمارا چمکتا سورج پاکستان سب سے زیادہ شکار ہے وہ مسئلہ آبادی ہے آج سے 250سال پہلے جب دنیا کی آبادی 600ملین (60 کروڑ) تھی تو اس وقت یہ خیال کیا جاتا تھا کہ یہ آبادی بہت زیادہ ہے مگر ابھ دنیا کی آبادی اس سے کئی گنا بڑھ گئی ہے اور اس وقت دنیا کی آبادی 8بلین یعنی 8ارب ہے ترقی پزیر ممالک بلخصوص پاکستان اور اس جیسے دوسرے ممالک میں آبادی دن بدن بڑھ رہی ہے حال ہی میں کئیے گئے ایک سروے کے مطابق پاکستان جو کہ پہلے آبادی کے لحاظ سے دنیا کا چھٹا بڑا ملک تھا اب پانچواں بڑا ملک بن گیا ہے اگر اسی طرح دن بدن ہمارے ملک کی آبادی میں اضافہ ہوتا رہے گا تو یہ ترقی تو کرے گا مگر آبادی بڑھنے کے لحاظ سے معاشی ترقی کے لحاظ سے نہیں کیونکہ آبادی بڑھ رہی ہے مگر زمین وہی کی وہی ہے آبادی بڑھ رہی ہے مگر وسائل وہی کے وہی ہیں آبادی بڑھ رہی ہے مگر فصلوں کی پیداوار وہی کی وہی ہے

آبادی بڑھنے کے ساتھ بےروزگاری میں بھی دن بدن اضافہ ہو رہا ہے اور بے روزگاری کی وجہ سے لوگ پھر غلط کام کرنا شروع کر دیتے ہیں اس طرح ان ڈائریکٹیلی آبادی اور جرم کا تعلق ہے اس کے ساتھ آبادی کے بہت سے نقصانات ہیں جن میں لوگوں کی زائدگی اور سہولیات کا فقدان شامل ہے اچھا بڑا افسوس ہوتا ہے جب میں کبھی کبھار سوچتا ہوں کہ دنیا چاند سے آگے مریخ تک پہنچ گئی مگر ہمارے پیارے وطن میں بنیادی سہولیات ہی ہمیں میسر نہیں جیسا کہ صاف پانی یا سستی ٹرانسپورٹ یا پھر سستا علاج یا تعلیم ایسا کچھ بھی نہیں ہے جو آج ہمارے عظیم ملک کے کریم واسیوں کو میسر ہو  اچھا تو ہم بات کر رہے تھے آبادی کی اگر ہم بنگلادیش کو دیکھے تو وہ جب ہم سے علیحدہ ہوئے تو انکی آبادی ہم سے زیادہ تھی اور وہ ترقی کے لحاظ سے ہم سےکافی پیچھے تھے ہم لوگ جب آپس میں لڑتے ہیں تو کہتے ہیں کہ تم ٹکے کے بندے مجھے گالی دے رہے ہو جناب آج وہ بنگالی ٹکہ پاکستانی روپے سے آگے جارہا ہے اور ان کے حالات ہم سے بہتر ہیں کیونکہ انہوں نے اپنی آبادی کو روکا اور معاشی ترقی پر زور دیا آبادی کی ترقی پر نہیں اور جہد مسلسل اور اپنی محنت کی وجہ سے ایک بڑی قوم بننے جارہے ہیں مگر ہم ان سے بہت پیچھے آ گئے ہیں بعض لوگ اس لئے بھی زیادہ بچے پیدا کرتے ہیں کہ جتنا زیادہ بچے ہونگے اتنا زیادہ گھر کی آمدنی بڑھے گی مگر یہ بھول جاتے ہیں کہ یہ موجد نہیں مجاور پیدا کر رہے ہیں جو کہ پہلے بیس سال صرف ہاتھ پھیلا پھیلا کے مانگتے ہیں اور  میرے خیال سے یہ نظریہ ایک بےہودا نظریہ ہے خیر ہم سدھرنے والے تو ہیں نہیں کیونکہ ہمارے یہاں نہ تو کوئی آگاہی دیتا ہے اور نہ ہی کوئی منصوبہ بندی کی تجویز دیتا ہے

آبادی کو کنٹرول کرنے کی خاطر ہم سب کو ایک فورم پر کھڑا ہونا ہوگا گورنمنٹ کو چاہئے کہ لوگوں میں آگاہی کی مہم چلائیں پرنٹ ،الیکٹرانک اور سوشل میڈیا  استعمال کرنے والے حضرات کو بھی چاہیے کہ وہ بھی اس میں  حصہ لےاور  ان لوگوں کو بھی چاہئے کہ اس میں اپنا حصہ ڈالیں جن کے اوقات فرائض بارہ گھنٹے ہیں مگر صرف چار گھنٹے آتے ہیں اور پھر اپنے نجی ادارے چمکاتے ہیں  اور پھر مسیحآ بنے پھرتے ہیں  اپنے پاس آنے والے مریضوں کو وہ منصوبہ بندی کے فائدے بتائے تاکہ ہمارا ملک بھی پھل پھول سکے آبادی میں نہیں ترقی کے دوسرے میدانوں میں میدانوں سے یاد آیا اتنی آبادی ہونے کے بعد بھی ہمارے کھیل کے میدان آج بھی ویران ہیں ایک کرکٹ ٹیم تھی وہ بھی نا ہونے کے برابر بن چکی ہے اور ہاکی  فٹبال اور دیگر کھیلوں کو اس ملک میں اہمیت نہیں ملتی اور ہاکی کی بات کرے تو ہاکی ہمارا قومی کھیل ہے اور اس کی بھی ٹیم کو ہم پرموٹ نہیں کر پائے البتہ حال ہی کے ایشین گیمز میں اپنے ملک عظیم کے ایک سو نوے  کھلاڑی تھے جنہوں نے چوبیس مختلف کھیلوں میں شمولیت کی اور صرف تین میڈل حاصل کیے پتا نہیں کب اس آبادی کا فائدہ پاکستان کو ہوگا لوگ دن بدن چاند سے آگے جاننے کی کوشش کر رہے ہیں مگر ہم جتنا ہوسکے چھوٹی عمر میں شادی پھر دونوں کی تعلیم چھوڑا دو ایک کو گھر بیٹھا دو اور دوسرے کو باہر بھیج دو اس ملک کا بھی اللّٰہ حافظ ہے جس ملک کی آدھی سے زائد آبادی صرف گھر میں بیٹھی ہو تو وہ کیا ترقی کرے گا اور کچھ علاقوں میں تو یوں ہوتا ہے کہ ایک بیچارا قسمت کا مارا کمائے گا اور باقی پیچھے والا پورا خاندان کھائے گے پتا نہیں کب لوگوں میں شعور آئے گا اور یہ بیدار ہونگے کب یہ ترقی کرے گے کب یہاں انقلاب آئے گا انقلاب بھی آئے گا پر  کیسے چھے سال میں چھے کروڑ آبادی جو بڑھا ڈالنے سے خیر ہمیں امید رکھنی چاہیے اور نا امیدی تو ہمارے مذہب میں بھی حرام ہے ویسے بھی امید پر دنیا قائم ہے دعاوں میں رکھییے گا یاد اللّٰہ نگہبان

Writer Sultan Ghazi

Post a Comment

Previous Post Next Post