Zuljalal Written By Adan Rehan Abbasi
Zuljalal Written By Adan Rehan Abbasi
ذوالجلال
عدن ریحان عباسی
انتساب:
رب ذوالجلال کے نام جس نے
اس کائنات کو بہترین اندازہ میں تخلیق کیا اور بے شک وہ ھر چیز پر قدرت رکھتا
ہے۔۔۔!!!
"آج
کی تحریر شروع کرتی ہوں رب ذوالجلال کے نام سے جو دن کو رات اور رات کو روشن سویرے میں تبدیل کرتا
ہے اور وہ بڑا رحمان اور رحیم ہے"
وہ پاک ذات جس نے زمین،
آسمان، سورج، چاند، ستارے، سیارے، پودے، درخت، حشرات، انسان حتی کہ کائنات میں
موجود پوشیدہ مخلوقات کو تخلیق کیا۔ وہ ھر چیز کا رب ہے جوکہ کائنات میں واضع اور
پوشیدہ ہے۔رب ذوالجلال کی خوبصورت تخلیقوں میں سے ایک خوبصورت تخلیق
"انسان" بھی ہے۔ اس پاک ذات نے انسان کو مٹھی بھر مٹی سے تخلیق کیا اور
اسی مٹی کے ڈھیر میں روح نور کو پھونک دیا۔ مٹی اور روح نور کا ایسا ملاپ کیا کہ
مٹی کا ڈھیر اٹھ کھڑا ہوا۔ سنے لگا، بولنے لگا، کھانے لگا، پینے لگا۔ یہ تو قادر
مطلق کی بڑی شان اور بڑی کرامت ہے۔
رب ذوالجلال نے سات دن کے
اندر اس زمین کو تخلیق کیا جوکہ رب کریم کی قدرت سے اپنے مدار میں پیوست ہے۔ سورج
بنایا تاکہ زمین پر حرارت ھو، چاند بنایا
تاکہ ڈھنڈک اور راحت میسر ہو۔ سیاروں کو اپنے اپنے مدار میں پیوست رکھا تاکہ زمین
والے ھر قسم کے نقصان سے بچے رہیں، خلہ میں موجود چٹانوں کو حدود میں رکھا تاکہ زمین
والے محفوظ رہیں۔
*
اللہ رب العزت نے اپنی سب
سے بہترین تخلیق انسان کو بہترین اور اعلی نعمتوں سے نوازا ہے۔ آدم علیہ السلام کے بطن سے زمین پر خاندان پھیلا دیئے،
رشتے بنا دیئے، زمین پر رنگین زندگی کی رمق پھیلا دی۔ خاندانوں میں خوشیاں اور غم
بکھیر دیئے انہی رشتوں میں سے کچھ لوگوں کو فتنہ برپا کرنے والا بنا دیا، خاندانوں
کو توڑنے والا بنا دیا۔ یوں اپنے اپنوں سے جدا ہو گئے۔ دلوں میں نفرت اور خلش نے
جگہ لے لی۔ کچھ رشتوں کے دل سخت تو کچھ کے نرم کر دیئے کچھ کے اندر عاجزی اتاردی
تو کچھ کے اندر غرور۔
*
ھر دور ھر وقت میں اپنے پیغمبر
زمین والوں کی طرف بھیجے تاکہ وہ ان کو قادر مطلق کے احکامات سے آگاہ کر سکیں تاکہ
زمین والے اپنے ملک حقیقی کی طرف راغب ہوسکیں۔ پیغمبر اور رسولوں نے اللہ کے حکم
سے زمین والوں کو دو راستے دکھائے ان راستوں پر نہ چلنے والوں کو غضب کے عذاب کی
نوید سنائی اور صراط مستقیم پر چلنے والوں کو جنت عطا کرنے کی سدا لگائی۔ نافرمان
قوموں کو عزاب میں مبتلا کردیا اور وہ اس عزاب میں ہلاک ہوگئے عبرت کا نشان بن گئے
پیچھے رہ جانے والوں کے لیے خوف کی علامت بن گئے۔
جو کچھ انسان نے رب
ذوالجلال سے چاہا وہی اس نے عطا کیا اور اس سے بھی بڑھ کر عطا کیا، بےشمار آسائشوں
والی زندگی عطا کی مال و دولت سے نوازا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
*
مگر؛
ایک تلخ حقیقت جس کا وعدہ
رب العزت نے کر رکھا ہے جس سے آج کے انسان منہ موڑتے ہیں " یوم الحساب "
--------------------!!!!!!!
آج انسان زمین پر فرعون
بن کر بیٹھا ہے وہ اپنی اصلیت کو پہچانتا ہے کہ وہ مٹھی بھر مٹی کی مورت کے سوا
کچھ بھی نہیں ہے پھر بھی حقیقت سے منہ پھیرتا ہے کہ اس مٹی کی مورت کو مٹی میں دفن
ہونا ہے۔ ایک دن تو ساری آسائشوں اور فرعونیت کا جواب دینا ہے رب ذوالجلال کے سامنے
اپنے ھر گناہ پر شرمسار ہونا ہے سب کو ایک دن۔ پھر کیوں پھیرتے ھو منہ اس حقیقت سے
کہ سو سال بھی جی لو تو رب ذوالجلال کے وعدے کے مطابق ایک دن مٹی کے زمین دوز کنویں
سے سفید کفن میں اٹھ کھڑے ہوگے اور رب العزت کی طرف سرپٹ دوڑو گے۔ اپنے سیاہ سے سیاہ
گناہوں کا حساب دوگے دنیا میں تو اللہ رب العزت پردے ڈال دیتا ہے کیونکہ وہ رب بہت شان والا ہے تمھیں دنیا والوں کے
سامنے شرمسار ہونے سے بچاتا ہے منہ کی کالک کو چھپاتا ہے تاکہ انسان انسان کے
سامنے رسوا نہ ھو۔
اپنی حقیقت سے واقف رھو
اس سے دور نہ بھاگع کیوں کہ
" ایک
دن ھر ذی روح کو موت کا ذائقہ چکھنا ہے "
(القرآن)
دنیا میں ایسے اعمال کرو
کہ تمھیں اپنی حقیقت یاد رہے۔ اس جہاں کو بنانے والے رب کریم نے جب واضح کہا ہے
" یہ جہاں صرف دھوکہ ہے " پھر کیوں اس رنگین دھوکے میں غرق ہو؟
اپنی حقیقت سے واقف رھو
اور رب ذوالجلال کی طرف رجوع کرو جو صدیوں کے گناہ ایک سچے سجدے کی نیت سے ہی معاف
کر دیتا ہے کیوں کہ وہ غفور اور رحیم ہے۔
* ختم شدہ *