Wo Chand Chehra Complete Novel By Mehwish Ghaffar
Wo Chand Chehra Complete Novel By Mehwish Ghaffar
ہماری شادی مہذ ایک دیکھاوا
ہے ہم دونوں صرف دنیا کے سامنے میاں بیوی ہیں مگر اس کمرے کے اندر ہم صرف اجنبی بن
کر رہیں گے یہ سب تمہارے بابا کے آنے کے بعد ختم ہو جائے گا یہ رشتہ یہ کانٹریٹ سب
ختم ہو جائے گا پھر تم اپنے راستے اور میں اپنے راستے ۔ بنا اس کے سجے سنورے سراپے
پر نظر ڈالے وہ اپنی بات ختم کرتا ہوا ڈریسنگ ٹیبل کی جانب بڑھ کر اپنی ریسٹ واچ
،سیل فون ٹیبل پر رکھ سامنے اپنے ابھرتے عکس کو دیکھ کر ٹھٹھکا ۔
بیڈ کے بیچوں بیچ لہنگا
پھیلائے بیٹھی ہوئی دلہن کو دیکھ وہ اپنی نظروں جھکانا بھول گیا ۔
وہ حسین تھی مگر آج وہ اس
قدر حیسن لگے گی اسے اندازہ کہاں تھا وہ معصوم سی پری وش اس کی دلہن کے روپ میں اس
قدر قیامت ڈھا سکتی تھی کاش وہ سوچ سمجھ کر الفاظ استعمال کرتا ۔
اسے اپنے لفظوں پر حددرجہ
ملال ہوا تھا ۔
تو پھر میں چینج کرلوں ۔
اس معصوم آواز پر اس ارتکاز ٹوٹا ۔
شیور ۔ اپنے خشک لب تر
کرتا ہوا وہ اس کے سراپے سے نظر چراتا دراز میں والٹ رکھنے لگا ۔
عارفین سر کیا آپ میری
مدد کرسکتے ہیں اسے اٹھانے میں ۔ اس کے بولنے پر بھنویں بھینچے اسے دیکھنے لگا جو
خود سے دو گنا وزنی لہنگا سنبھالنے کی کوشش میں نڈھال ہوئی اسے مددی نظروں سے دیکھ
رہی تھی ۔
پہلے کس کی مدد سے
سنبھالا تھا اسے ۔ اس کے پاس آتا ہوا وہ عام سا انداز اپنا گیا ۔
پہلے بھابھی نے ہیلپ کی
تھی پھر آپ کی بھابیوں نے ۔ لہنگا اٹھاتے عارفین نے اسے نظر اٹھا کر دیکھا جو
معصوم سی شکل بنائے دوسری طرف سے لہنگا پکڑے ہوئے مسکرائی ۔
یہ اتار دوں پہلے تھوڑا
سا ویٹ کم ہو جائے گا ۔ اپنے سر پر بھاری کامدار ڈوپٹے پر ہاتھ رکھے وہ منمنائی تھی
جس پر وہ لمبی سانس خارج کرتا سیدھا ہوا ۔
کرلو ۔ دونوں ہاتھ سینے
پر باندھے ہوئے وہ اب اسے پن اپ کیے ڈوپٹے کو آزاد کروانے کی کوشش کرتے دیکھ اسے
بغور دیکھنے لگا تھا ۔
میں کرتا ہوں ۔ دو تین
پنوں سے ہی اسے تھکتے دیکھ وہ اس کے پاس آکر گویا ہوا ۔
آپ کریں گے ۔ اس نے
آنکھوں میں حیرت لیے اسے دیکھا جو اثبات میں سر ہلاتا ہوا پنز نکالنے لگا ۔
اف اتنی پنز کون لگاتا ہے
۔ ایک کے بعد ایک پن نکالتے ہوا وہ چڑ کر بولا ۔
میری فرینڈز نے لگائی تھیں
وہ کہہ رہی تھیں کہ آپ کو مزہ چکھانا ہے اب بتائیں بھلا کونسا مزہ آرہا ہے آپ کو
الٹا مجھے ہلکان کردیا ہے ان پنوں کے بوجھ نے ۔ عارفین کو دیکھ کر کہتی ہوئی وہ
پنز گننے لگی تھی جو عارفین اتار کر اس کے ہاتھ میں رکھ رہا تھا ۔
اس کے معصوم چہرے کو دیکھتا
ہوا وہ چاہنے کے باوجود بھی اس پر نظر سے ہٹا نہیں پارہا تھا ۔
ہوگیا ۔ عارفین کے دیکھنے
پر وہ خوش ہو کر بولی ۔
نہیں ۔ کیا اس سے دور رہ
سکتا ہوں میں ۔ اس کے سراپے پر ترچھی نظر ڈال کر سوچتا ہوا بلآخر اس ڈوپٹے کو آزاد
کروانے میں وہ کامیاب ہوا تھا ۔
ڈن ۔ مسکرا کر کہتا ہوا
وہ اس کا لہنگا پکڑتا ہوا اسے بنا ڈوپٹے کے دیکھ نگاہیں جھکا کر آگے بڑھا ۔
ناول پڑھنے کے لیے نیچے دیئے گئے ڈاؤن لوڈ کے بٹن پرکلک کریں
اورناول کا پی ڈی ایف ڈاؤن لوڈ کریں 👇👇👇
Direct Link
Free MF Download Link
ناول پڑھنے کے بعد ویب کومنٹ بوکس میں اپنا تبصرہ پوسٹ کریں اور بتائیے آپ کو ناول
کیسا لگا ۔ شکریہ