Emergency Nikkah & Police Officer Hero And Rude Hero Based Complete Novel

Emergency Nikkah & Police Officer Hero And Rude Hero Based Complete Novel

Emergency Nikkah & Police Officer Hero And Rude Hero Based Complete Novel

ایک بات میری غور سے سن لو ... میں جو مرضی کروں ... تمہیں کوئی اعتراض نہیں ہونا چاہئے ۔ “ معظم دبے دبے غصہ میں بولا تھا۔

تو کھل کر کریں جو کرنا ہے۔ “ شہر بانو آگ بگولا ہوئی تھی۔ وہ کمبل ایک طرف کرتی اٹھ بیٹھی تھی۔

وہ بھی کرلوں گا۔ فکر کیوں کرتی ہو ۔ “ معظم کے ہونٹوں پر اک دل جلانے والی مبہم سی مسکراہٹ تھی۔

شهر بانو مارے تاسف کے اسے دیکھتی رہ گئی۔ اس کا دل خون کے آنسو رو رہا تھا۔ وہ اچھی طرح سمجھ رہی تھی۔

تو پھر اس پروپوزل کو منظور کرنے کا ڈرامہ کیوں ہو رہا ہے؟)

وہ بیڈ سے اتر کر دروازے کی سمت بڑھی تھی۔

اب کیا نگی کی کلاس لینے جارہی ہو ؟“ معظم نے جلتی پر تیل ڈالا تھا۔

جی نہیں ... اطمینان رکھئے میں عمیر کو لینے جارہی ہوں۔“ وہ پلٹ کر گویا غرائی

تو کیا باہر اس ملئے میں جاؤ گی۔ چلو میرے سامنے تو تمہارا یہ حلیہ قابل قبول ہے لیکن باہر ابھی تک ملازم جاگ رہے ہیں۔“ معظم نے بڑی گہری نظروں سے اس کے دلکش سراپے کا جائزہ لیا تھا۔

دو بچوں کی ماں بننے کے بعد بھی اس کے سراپے میں ذرا برابر جھول نہیں آیا تھا بلکہ وہ پہلے سے زیادہ حسین دکھائی دینے لگی تھی۔

اس کے احساس دلانے پر شہر بانو بری طرح خجالت کی لپیٹ میں آگئی۔ وہ اس قدر جذباتی ہو کر اٹھی تھی کہ سرہانے پڑی شال اوڑھنا بھول گئی تھی۔

 یہ شال اوڑھ لیجئے محترمہ ۔ “ اس کی خجالت دیکھتے ہوئے بھی معظم نے اپنی نظروں کا زاویہ نہیں بدلا تھا بلکہ سرہانے پڑی سفید شال ہاتھ میں اٹھا کر لیٹے لیٹے ہی اس کی سمت بڑھائی تھی۔

گو کہ وہ اس کا محرم اس کا شوہر تھا ... لیکن اس وقت اس کی سمت بڑھتے شہر بانو کے قدم گویا من من کے ہو گئے تھے اس نے میرون ویلوٹ کا سوٹ زیب تن کیا ہوا تھا۔ اس سوٹ کا گلہ بہت گہرا تھا اس لئے وہ جب سردی میں یہ سوٹ استعمال کرتی تو بڑی سی شال ضرور اوڑھے رکھتی تھی۔

بیڈ کے قریب آکر شہر بانو شال اس کے ہاتھ سے لے کر پلٹی تھی لیکن کچھ قدم چل کر ہی اسے احساس ہو گیا تھا کہ شال کا ایک کونا معظم کی مضبوط گرفت میں ہے۔

 ثال چھوڑیں ... شاہ جی!“ وہ سپاٹ لہجے میں کہتے ہوئے اس کی سمت پلٹی تھی ان کے درمیان تین چار قدموں کا فاصلہ تھا۔

چھڑالو۔“ تکیے سے ٹیک لگائے ٹانگ پر ٹانگ رکھے وہ ہنوز اسے گہری نظروں سے دیکھ رہا تھا۔

کیا مصیبت ہے۔ “ شہر بانو ایک تو بغیر شال کے اس کے سامنے بری طرحجھجک رہی تھی اوپر سے معظم کی یہ حرکت جو اس کی سمجھ سے باہر تھی اس نے تپ کر شال اپنی سمت کھینچی تھی لیکن نتیجہ کیا نکلا کہ معظم کی مضبوط گرفت نے اسے پورے کا پورا اپنی سمت کھینچ لیا تھا۔ وہ اس کے مضبوط سینے پر آگری تھی۔ صرف چند لمحوں میں یہ سب ہو اتھا اس حرارت سے پر وجود سے ٹکراتے ہوئے شہر بانو کی حالت غیر ہو گئی تھی۔ ایک سنسناہٹ پورے وجود میں پھیلتی چلی گئی۔ بڑی سرعت سے وہ اٹھی تھی لیکن اس کے ارد گرد معظم کی بانہوں کا ریشمی حصار بندھ گیا تھا۔ وہ جیسے بے بس ہو کر رہ گئی تھی۔

شاه جی ... پلیز ... یہ ... یہ کیا بد تمیزی ہے ۔ " اس کی قربت اس وقت شہر بانو کے لئے انگاروں سے مشابہت رکھتی تھی وہ آج تک اپنی اول شب میں ہونے والی تذلیل بھولی نہیں تھی وہ تڑپ اٹھی تھی۔

معظم خاموش تھا۔ وہ اس کے وجود کی مسحور کن مہک اپنے اندر جذب کر رہا تھا۔ وہ اس پر پورا استحقاق رکھتا تھا لیکن ان حالات میں جب کہ وہ سچائی سے بے خبر تھی، ایسے میں وہ اس کی دل آزاری نہیں کرنا چاہتا تھا۔ معاً معظم کی نظر اس کی شفاف چمکتی مانگ پر پڑی تھی بے ساختہ وہ اپنے استحقاق کے پھول کھلاتا چلا گیا۔

"شاہ جی ... پلیز ... مجھے چھوڑیں پلیز۔“ اس کے سینے میں چہرہ چھپائے شہر بانو کا پورا وجود لرز رہا تھا۔ دبے دبے غصہ میں وہ چلائی تھی۔




Follow Our Whatsapp Channel FoR Latest Novel Update         👇👇👇👇
                                                                        

Follow Us On Instagram                    👇👇👇👇 


Follow Us On Instagram Tiktok




مکمل ناول پڑھنے کے لیےلنک پرکلک کریں 
👇👇👇



ناول پڑھنے کے بعد ویب کومنٹ بوکس میں اپنا تبصرہ پوسٹ کریں اور بتائیے آپ کو ناول

 کیسا لگا ۔ شکریہ










Post a Comment

Previous Post Next Post