Sheeshy Ke Par Complete Novel By Mawra Baloch
Sheeshy Ke Par Complete Novel By Mawra Baloch
اب تم نے جو میرے ساتھ کیا
أسکا بدلہ تو میں لونگی.." آئینہ شیشے کو توڑنے کی غرض سے أٹھاتی ہے..
"سب کچھ میرے سر! سب میرے
وجود کی سزا!" وہ چیخی۔
"توڑ دوں یہ شیشہ… توڑ دوں
خود کو!"
زور سے زمین پر پٹخنے ہی
والی تھی کہ…
ٹھک!
شیشہ ہلکا سا لرزا۔
اور اگلے لمحے… شیشے کے
اندر سے ایک آواز گونجی۔
گہری، پرکشش، اور عجیب
طور پر سحر زدہ کر دینے والی۔
"اے لڑکی… ہوش میں آؤ!"
آئینہ ٹھٹک گئی۔ سانسیں جیسے
رک گئیں۔
"پاگلوں جیسی حرکتیں بند
کرو!"
آواز دوبارہ گونجی...اب کی
بار زیادہ قریب، زیادہ واضح۔
شیشہ جیسے سانس لے رہا
ہو… اُس میں سے کوئی اُسے دیکھ رہا ہو۔
آئینہ کی آنکھیں پھیل گئیں۔
"ک… کون؟ کون ہو تم؟"
اُس نے لرزتی آواز میں کہا۔آئینہ نے تیزی سے نظریں دوڑائیں۔
لیکن کمرے میں کوئی نہ
تھا۔
شیشہ… ہاں، وہی پرانا شیشہ۔
اس کی سطح پر دھند اُترنے
لگی تھی، جیسے کوئی سانس لے رہا ہو اُس کے اندر۔
ایک لمحے کی خاموشی کے
بعد وہی پرکشش، گمبھیر آواز پھر گونجی..
"ادھر اُدھر مت دیکھو… میں
شیشے کے پار ہوں۔"
آئینہ کی پلکیں جھپکنا
بھول گئیں۔
"شیشے کے… پار؟" وہ
دھیرے سے بڑبڑائی، "یہ کیسا مذاق ہے؟"
"یہ مذاق نہیں ہے، آئینہ۔"
اُس کی آواز میں عجیب
سکون اور جادو تھا، جیسے ہر لفظ دل پر نقش ہوتا جا رہا ہو۔
"اگر میں مذاق کر رہا ہوتا
تو تم سن کیسے رہی ہو"
آئینہ نے آہستہ سے ہاتھ
اپنے سینے پر رکھا۔
"تم میرا نام کیسے جانتے
ہو؟"
اس بار سوال میں خوف کم،
تجسس زیادہ تھا۔
"میں بہت کچھ جانتا ہوں…
تمہارے بارے میں، تمہارے خوف کے بارے میں، تمہاری تنہائی کے بارے میں۔"
آئینہ کی آنکھیں بھر آئیں،
مگر وہ انہیں چھپانے کی کوشش نہ کر سکی۔
"کیا تم… انسان ہو؟"
اُس نے دھیرے سے پوچھا۔
ایک ہلکی سی ہنسی شیشے سے
گونجی۔
"کیا فرق پڑتا ہے؟ انسان ہوں
یا کچھ اور… تمہیں جس وقت کوئی سن رہا ہو، وہی کافی ہے نا؟"
آئینہ چپ ہو گئی۔ دل اب
بے چینی کے بجائے کسی انجانی قربت کو محسوس کرنے لگا تھا۔
آئینہ چپ ہو گئی۔ دل اب
بے چینی کے بجائے کسی انجانی قربت کو محسوس کرنے لگا تھا۔
مگر اگلے ہی لمحے وہ چونکی،
جیسے خود سے لڑ رہی ہو۔
"یہ… یہ سب میرا وہم ہے!"
اُس نے خود سے کہا، جیسے
خود کو یقین دلانا چاہ رہی ہو۔
"ایسا کچھ نہیں ہوتا… کوئی
شیشے کے پار کیسے ہو سکتا ہے؟"
اُس نے ایک جھٹکے سے شیشہ
اٹھایا، پھر سے زور سے مارنے کے لیے تیار ہو گئی۔
مگر…
اس بار شیشہ توڑنے سے
پہلے ہی شیشے کی سطح سے ایک ہلکی، چمکتی روشنی نکلنے لگی۔
سفید اور نیلی روشنی کا
وہ ملاپ نہایت دلکش تھا، مگر اُس کے ساتھ ہی وہی مردانہ آواز پھر سنائی دی ... مگر
اس بار لہجہ سخت تھا۔
"بہت ضدی لڑکی ہو تم۔"
"اور مجھے ضدی لوگ ناپسند
ہیں۔"
آئینہ کی آنکھیں حیرت سے
پھیل گئیں۔
شیشہ اب کسی جادوئی آئینے
کی طرح لگنے لگا تھا۔
"سو جاؤ کچھ دیر… تمہیں نیند
کی ضرورت ہے۔"
روشنی اب آہستہ آہستہ اُس
کے چہرے پر پڑنے لگی۔
اُس کی پلکیں بوجھل ہونے
لگیں۔ دل چاہا کہ لڑے، انکار کرے…
مگر آنکھیں…
آنکھیں بند ہونے لگیں۔
ناول پڑھنے کے لیے نیچے دیئے گئے ڈاؤن لوڈ کے بٹن پرکلک کریں
اورناول کا پی ڈی ایف ڈاؤن لوڈ کریں 👇👇👇
Direct Link
Free MF Download Link
ناول پڑھنے کے بعد ویب کومنٹ بوکس میں اپنا تبصرہ پوسٹ کریں اور بتائیے آپ کو ناول
کیسا لگا ۔ شکریہ