Aas Novel By Ana khan
Aas Novel By Ana khan
اسے آپریشن کے لۓ لیجاۓ تقریباً دو گھنٹے ہونے کو آۓ تھے پر سینئر ڈاکٹرز کی ٹیم ابھی تک
باہر نہیں آئی تھی باہر بیٹھے وجود کو آج اپنے سے نفرت محسوس ہو رہی تھی۔
کیا کچھ نہیں کیا تھا اُس نے اندر پڑے بےسدہ وجود کے ساتھ
آج اُسے اپنا کہا گیا ایک ایک لفظ یاد آرہا تھا اُسکی روئی روئی سوجھی آنکھیں
اسکادرد میں اپنے بابا،مورے اورلالا جی کو آوازیں دینا آج وہ اس اندر پڑے بےجان
وجود سے معافی مانگنا چاہتا تھا اس کو بتانا چاہتا تھا کہ وہ اسکی پہلی محبت ہے
لیکن وہ تو اٹھ ہی نہیں رہی تھی بس یہی سوچ کر اسکی ہری آنکھوں میں آج آنسو آئے
تھے
۔۔ہاں آج سبکو رلانے والا اپنے دشمنوں کو کبھی نا بخشنے والا درار
شیر خان آج بچوں کی طرح بلک بلک کے رو رہا تھا وہی محبت جسے اسنے مارنے میں کوئی
کسر نہیں چھوڑی تھی۔۔۔۔۔ہاں وہی محبت جو اسکے بچوں کی ماں تھی ۔۔۔۔۔کتنا ڈرتی تھی
وہ اس سے جیسے ہی وہ پیلس میں داخل ہوتا اس کا چھپ جانا اور پھر ایک ہی دھاڑ میں
کہیں سے بھی نکل کے اسکے سامنےآجانا یہ سب سوچ کی آنکھوں سے کب آنسو بہنے لگے ہوش
تو اسے تب آیا جب چاچی نے اسک کندھے پر ہاتھ رکھا اور کسی مرد نے اسے اسکی خشک ہوۓ خون سے بھری شرٹ کے کالر سے پکڑ کر
اسے کھینچ کر ایک تھپڑ دائیں گال پر رسید کیا.
Amazing novel funny lovely
ReplyDeleteamazing bht kamal ka tha
ReplyDelete