Tum Noor E Dil Ho by S Merwa Mirza Episode 2
Tum Noor E Dil Ho by S Merwa Mirza Episode 2
شمائل نے لاونچ کی میز پر پڑی فروٹس
باسکٹ سے چھوٹی سی چھری اٹھا کر اپنی جینز کی پاکٹ میں گھسائی اور بنا کچھ سوچے
لمبے لمبے لڑکھڑاتے ڈگ بھرتا اسکے پیچھے لپکا۔
ایک کوریڈور عبور کرتے ہی وہ اسے
سامنے جاتی دیکھائی دی، اس سے پہلے کہ وہ دروازہ کھولتی، ایک ہی بے رحم جھٹکے سے
لہرا گئی۔
رنگ فق اور آنکھیں پھٹی کی پھٹی رہ
گئیں۔ شمائل صدیقی اسے دیوار سے لگائے خونخوار انداز میں اس پر جھکا ہوا یوں لگتا
تھا اسکا خون پی جائے گا۔ جائشہ کا تو ڈر سے چہرہ سفید ہوا، اسے زرا اندازہ نہ تھا
کہ شمائل یوں بھی کر سکتا ہے۔
"ک۔۔۔۔کیا کر رہے ہیں آپ، چھوڑیں"
شمائل اسکے دونوں بازو لاکھ مزاحمت
کے بھی دیوار سے ہلنے نہیں دے رہا تھا، اور وہ اپنے اتنے قریب بھوکے بھیڑیے کی طرح
سرخ ہوتے شمائل کے خوف سے کانپ رہی تھی۔
"میرے کمرے میں وہ سب تم نے رکھا؟"
شمائل اسکی ہر خوف میں لپٹی نگاہ سے بے نیاز دھاڑ کر بولا جس پر جائشہ نے
بمشکل تھوک نگلا۔
" میں نے کہا چھوڑیں مجھے، انسان ہیں آپ یا جن"
دل کا اپنا دل سہم گیا مگر زبان
اسکے آگے بلکل نہ رکی، وہ تو اب اسے تپتی آنکھوں سے ہی جلا دینے والا لگ رہا تھا
مگر نجانے کیا ہوا کہ اسکا دل چاہا کہ وہ جائشہ کو چھوڑ دے۔ معاف کر دے، اور ایسا
شمائل صدیقی کو پہلی بار ہوا۔
"جائشہ یا ملائشہ جو بھی نام ہے تمہارا، مجھ سے بچ کر
رہنا۔ اگر تم دادو کی نواسی نہ ہوتی تو قسم کھاتا ہوں ابھی تک تمہیں اوپر پہنچا
چکا ہوتا۔ کل جو تم نے کیا ہے اسکی سزا میں میرا دل چاہتا تمہیں وہاں غائب کروں
جہاں خود تمہیں اپنا پتا نہ ملے"
بے حسی سے اسکی دونوں بازو ایک ہی جھٹکے سے چھوڑ کر وہ اب جینز سے چھری نکال
کر اسکی گردن پر رکھے خود دل کو پتھر کر گیا۔
جائشہ نے ہونق زدہ ہو کر اپنی گردن
پر دھری چھری دیکھ کر خوف سے شمائل کو دیکھا جو واقعی اسے مارنے کے لیے چھری تک لے
آیا تھا۔
" جنگلی انسان، شرم نہیں آتی آپکو ۔ آپ انسان ہیں یا درندے،
اتنی ہمت آپکی کہ آپ جائشہ کو ماریں"
اگلے ہی لمحے جائشہ نے اپنی ایک ٹانگ اٹھا کر محترم کے دوسرے گھٹنے پر وہ گما
کے ماری کہ اچھا بھلا وہ طاقتور اور مضبوط اعصاب والا بھی اسے چھوڑے دو قدم پیچھے
ہٹتا ہوا لڑکھڑا گیا۔ یہ لڑکی تو اسکے ضبط کا امتحان تھی۔
اب کی بار وہ غراتا ہوا جائشہ کی
گردن دبوچنے بڑھا مگر نجانے کس لحاظ میں خود پر قابو پاتا ہوا رکا، جائشہ تو اسکے
ایسے ڈراونے سے روپ سے اب زرا دبی نہ لگی، دبتی بھی کیوں۔
دونوں ہی ایک دوسرے کو نفرت سے دیکھ رہے تھے، شمائل کا افشار ہوتا خون جو چہرے پر سمٹ گیا تھا یک دم زائل ہوا اور وہ چھری کو زور دار طریقے سے زمین پر پٹختا ہوا غصے سے وہاں سے چلا گیا۔
___☆☆☆
ان سب ویب،بلاگ،یوٹیوب چینل اور ایپ والوں کو تنبیہ کی جاتی ہےکہ اس ناول کو چوری کر کے پوسٹ کرنے سے باز رہیں ورنہ ادارہ کتاب نگری اور رائیٹرز ان کے خلاف ہر طرح کی قانونی کاروائی کرنے کے مجاز ہونگے۔
👏👏👏👍👍👍
ReplyDeleteIntizaar ka sila BHT kubsurat he....😘😘😘😘😘
Thank you Marwa...Allah bless you...🙂🙂🙂
noor e dil tu ap hain writer....you always did such fabulous job...jitni mithas apk under hai wo novels say jhalkti hai apk novels ko bacha bacha k rkhti hoon aik sath perh liye tu khtm ho jayen gay
ReplyDelete