Tum Aaj Bhi Harpal Zindah Ho Written By Hina Shahzadi

Tum Aaj Bhi Harpal Zindah Ho Written By Hina Shahzadi

Tum Aaj Bhi Harpal Zindah Ho Written By Hina Shahzadi

عنوان- تم آج بھی ہرپل زندہ ہو

 

ازقلم_: حناشہزادی

آج پھر وہی دردکی آہوں سےبھرا 16 دسمبرہے جس کو ہم بُھلا دینا چاہتےہیں جس سےنظریں چُراکےبہت آگےنکل جاناچاہتے ہیں مگریہ دسمبر ہرسال ہمارےسامنے آکھڑاہوجاتاہے ہمارے دلوں کو اپنی طرف کھینچ لیتاہےاور ہم پھر اسقدر شرم محسوس کرتے ہیں اور اس سے نظرنہیں ملاپاتے کیوں کے ہم میں ہمت نہیں ہوتی اس کے تقاضے پورےکرنےکی!

اوراس16دسمبر2014میں پشاور میں ہونےوالی دہشت گردی اور 140سے زیادہ بچوں کی شہادت  ننھے فرشتوں کے خون سے لت پت جنازے اُٹھے دل تھم گۓ روحیں  لرز گٸیں اور اس پل ساری قوم اُٹھ کھڑی ہوٸی اس جہالت کواس ظُلم کو ہمیشہ کے لیۓگہری نیند سُلانےکے لیۓ پاکستان کےبہت سے جانبازاُٹھے اوران جانبازوں کے سر پر پوری قوم کی ماٶں کی دُعاٸیں تھی_

پاکستان کی حکومت عوام اور میڈیا نےجس طرح سانحہ پشاور میں شہید ہونےوالے بچوں اور دیگر افراد کی پہلی برسی پر جس طرح سےان شہید بچوں کے غم زدہ ماں باپ کے ساتھ اظہارِیک جہتی کیاوہ اس اعتبارسےبہت صاٸب اور بابرکت رہا کہ باہمی محبت اور اور مشترکہ خطرات کا مل جُل کر سامناکرنےکے ساتھ ساتھ اس میں دُشمن سےمقابلہ کرنےکاایک عزم اورحوصلے کا اظہاربھی ہےجو ہرطرح کے دفاعی ہتھیاروں سے زیادہ مظبوط ہے۔

اوراسی طرح حُکمِ الہی ہے کے میرے راستے پرجان بحق ہونے والوں کو ہرگز ہرگز مُردہ نہ کہا جاۓ کیوں کے وہ شہید ہیں اورشہید کسی نہ کسی روپ میں قیامت تک زندہ ہیں (بےشک)۔اور ظاہر ہے جن گھروں کے چراغ بُجھ گۓ ماٶں کی نظروں سے اُجھل ہوگۓ ان کے لیۓ یہ لمحے ہی بھیانک تھےاور گھر کا ہرزرہ زرہ ہرچیز اُن ننھے فرشتوں کی یاددلاتی ہوگی سوان ماٶں کے لیۓ بہت جلد ان حقیقتوں کو تسلیم کرنا ممکن نہیں کہ ہمارے بچے زندہ ہیں وہ مرے نہیں شہید ہوۓ ہیں.

اس بات کوسمجھنے کے لیۓ اُنہیں وقت لگے گا۔

اور یہ بھی سچ ہے اس قوم نےجس قدرمحبت سے ان کے اس غم میں ان کاساتھ دیا اُن کا اثر اتنا تو ضرور ہوا کےانکا انفرادی غم ایک اجتماٸی شکل میں تبدیل ہونے کی وجہ سے کسی نہ کسی حد تک کم ہوگیا۔اوراسی لیۓ اللہ کے حُکم کوسامنے رکھواوران ننھے شہیدوں کو مُردہ یامرا ہوانہ کہیں وہ زندہ ہیں۔اورمیں نے اللہ کے اس حُکم کو بنیاد بناکراس سانحے پر قلم اُٹھایا اور دل کی گہراٸیوں سے ایک گیت لکھ دیا۔

اےہرگھرکےتم شہزادو

ہرجگہ بسیرا ہےسب کا

اب ہر گھرمیں تم بستے ہو

پھولوں کےجزیروں کےمالک

ہردل میں تمہاری خوشبوہے

ہرآنکھ تمہاری یادوں میں

سیلاب بہا کےرکھ دیتی

ہرماں تمہاری صورت کو

تکنےکےلیے ہر دن دیکھو

تصویر سامنے رکھ دیتی

تیری راہ میں بیٹھا ہرموسم

لیکن تم لوٹ کےنہ آۓ

ہر دل کو دُکھی تم کرکےچلے

کسی دُشمن سے نہ ڈرکےچلے

اےہرگھرکےتم شہزادو

تم آج بھی ہرپل زندہ ہو

Post a Comment

Previous Post Next Post