Dil E Jan Romantic Novel By Aiba Noor
Dil E Jan Romantic Novel By Aiba Noor
میرے خیال سے مام شادی ایک دفعہ ہوتی
ہے کیا آپ نے انہیں بتایا نہیں "۔۔۔
کف لنکس کھولتا وہ لاپرواہی سے بھولتا
خاصا ہنڈسم لگا تھا
"کیا مطلب "۔۔
وہاں بیٹھی دوسری عورت نے چونک کر اس
ہنڈسم نوجوان کو دیکھا۔۔۔
"مطلب کہ میرے پاس آلریڈی بیوی ہے
"۔۔۔
ان کی جانب دیکھتے وہ ماحول میں۔ اپنے
کہے جملوں میں خاموشی پھیلاتا خود اوپر کی جانب بڑھ گیا پیچھے مسز سلطان اپنا سا منہ
لے کر رہ گئی تھی انہیں سخت نفرت تھی اس لڑکی سے ۔۔۔۔
جبکہ مہمان اپنی انسلٹ مانتے ان کی سنے
بغیر وہاں سے چلے گے تھے جس پر مسز سلطان کا پارہ ہائی ہوا تھا۔۔۔
"وہی کمرے میں آ کر وہ ولید پر جوابی
کاروائی کررہی تھی ۔۔
"ولید تم بتانا پسند کرو گے کب ہوئی ہے
شادی تمھاری "۔۔۔۔۔۔۔۔
اسے تیکھی نظروں سے دیکھتی وہ غصے سے
بولی جس پر ولید سکون سے لیٹا رہا تھا ۔۔۔
"مام آپ جانتی ہے کہ ہونے والی ہے بس
کچھ دن اور "۔۔۔
ولید نے سکون سے انہیں دیکھتے جواب دیا
وہ ایسا کی تھا اس کا سکون سے جواب دوسروں کو مزید بھڑکا جاتا تھا ۔۔۔۔
"ولید میں تم سے آخری دفع کہہ رہی ہوں
وہ لڑکی مجھے اس گھر میں نہیں چاہیے سمجھے تم "۔۔۔۔
مسز سلطان نے انگلی اٹھا کر گویا اسے
دھمکی دی تھی جس پر ولید نے چونک کر انہیں دیکھا ۔۔۔
۔"مام یا تو وہ یا پھر کوئی نہیں
مرضی آپ کی ہے کہ آپ مجھے یوں ہی دیکھنا چاہتی ہے یا کنوارہ"۔۔۔
مزے سے کہتے وہ مسکرا گیا تھا مسز سلطان
نے اسے کھا جانے والی نظروں سے گھورا اور وہاں سے نکل گئی مزید آگے کچھ کرنے کے لیے
۔۔۔
2nd Sp
بیٹا تم مجھے اتنی دور لے آئی اس سے
کیا ہو گا "۔۔
رمزہ بیگم فکری مندی سے ستے ہوئے لہجے
میں بولی تھی جیسے انہیں اندیشہ تھا کہ کچھ چیزیں بہت غلط ہو چکی ہے ۔۔۔
"پلیز مام میں یہاں وہ گھٹیا انسان نہیں
پہنچ سکتا اور کل میں بھی آؤٹ آف کنٹری چلی جاؤ گی پھر تو وہ کبھی مجھ تک نہیں پہنچ
پائے گا "۔۔۔
عینی کرب زدہ لفظوں میں بولی اس کے لفظوں
میں صاف نفرت تھی ۔۔۔
"بیٹا کب تک "۔۔
انہوں نے بے بسی سے اپنی بیٹی کو دیکھا
ضدی بیٹی کو۔۔۔۔۔
"جب تک کم ازکم وہ انسان مر نہیں جاتا
"۔۔
عینی نے نفرت میں سموئے تیر اس شخص کو
گوش گزار کیے تھے جو اس کا بھی کچھ لگتا تھا ۔۔۔
"عینی تمیز سے بات کرو "۔۔
رمزہ بیگم نے فوراً اسے ٹوکا تھا
۔۔۔
"واٹ مام تمیز سیریسلی جو اس نے اور اس
کے باپ نے کیا اس کے بعد بھی میں تمیز سے بات کرو مام"۔۔
وہ دبے غصے میں کرسی کھنچتی ہوئی بولی
اور اپنی مما کو نہیں دیکھنا چاہتی تھی وہ ماں تھی پہچان سکتی تھی کہ عینی کس کرب میں
ہے ۔۔۔
"خیر مام میں باہر جا رہی ہوں جلد واپس
آ جاؤ گی یہاں آپ کریم چاچا کے ساتھ رہیں گی ان کی بیوی بھی ہے آپ کو کوئی خطرہ نہیں
ہو گا جب تک میں یہ میٹر سوٹ آؤٹ نہ کر لو تب تک آپ مجھ سے دور رہے گی "۔۔۔
اپنی ماں کے ہاتھوں کا بوسہ لیتی وہ
محبت سے بولتی باہر کی جانب چل دی ایک ایسی راہ کی جانب جہاں کیا ہو سکتا تھا وہ اس
بات سے بے خبر تھی ۔۔۔
novel axha tha but bhot ziada couples tha story mn but story choti thi isi lia writer na ziada aik couple pr focus nhi kia....agr ziada couples ki jaga 1ya 2 couples hota tw story bhot axhi honi thi
ReplyDelete