Dil Musafir Romantic Novel By Qanita Khadija
Dil Musafir Romantic Novel By Qanita Khadija
’’اللہ میاں کتنے اچھے سینئرز ہیں نا مجھے کچھ بھی نہیں کہا
وہ بھی صرف اس شرط پر کے میں یہ موبائل اس لڑکے کو دےدو‘‘ دل میں اللہ سے مخاطب ہوئے
وہ بولی، اب وہ زرار کی پشت کی طرف کھڑی تھی
’’ایکسکیوز می؟ وہ یہ آپ کا موبائل‘‘
وہ جو اپنے کلاس فیلو کا گریبان پکڑے کھڑا تھا ایک نسوانی آواز پر اسے جھٹکے سے چھوڑتا
پیچھے مڑا، اپنا موبائل اسکے ہاتھ میں دیکھے تو زرار کے غصے کا گراف اونچا ہوگیا اور
بنا کوئی لحاظ کیے اسنے ایک زورداز طمانچہ اسکے چہرے پر جڑ دیا، جبکہ ھدی کو تو اپنی
دنیا گھومتی محسوس ہوئی، اسے تو بس سینئرز کی ریگنگ سے بچنے کے لیے انکا دیا گیا ٹاسک
پورا کرنا تھا جو کہ اس نیلی چیک والی شرٹ والے لڑکے کا موبائل واپس کرنا تھا مگر یہ
ٹاسک اسے اس قدر بھاری پڑے گا اسکے تو وہم و گمان بھی یہ بات نا آئی تھی۔
’’تم،تمہاری ہمت کیسے ہوئی میرے موبائل
کو ہاتھ لگانے کی، آج تک کسی نے بھی میری چیزوں کو چھوا تک نہیں ہے اور تم نے اس کا
استعمال کرنے کی کوشش کی‘‘ جب تھپڑ سے بھی اسکا غصہ کم نا ہوا تو اسکی گردن دبوچے دیوار
کے ساتھ لگائے وہ اس پر چلانے لگا، ھدی کو تو اپنا دم گھٹتا محسوس ہوا، اسکی آنکھوں
سے پانی نکلنے لگا،چہرہ سرخ ہوگیا جبکہ آنکھیں باہر نکلنے کوتھی۔
’’ہاؤ ڈئیڑ یو میں، میں تمہیں جان سے مار
ڈالوں گا یو بلڈی بیچ‘‘ اسکے گلے پر دباؤ ڈالتے وہ دھاڑا اور ھدی اسکی نظروں کے سامنے
تو اندھیرا چھانے لگ گیا اور کچھ سیکنڈز میں ہی وہ زرار کی باہوں میں بےہوش ہوکر آگری
مگر وہ اسکی پرواہ کیے بنا اسے زمین پر دھکا دیتے وہاں سے چلا گیا یوں جیسے کچھ ہوا
ہی نا ہوں، کسی میں بھی اتنی ہمت نا تھی کہ وہ زرار کو روک سکتے اسی لیے اسکے جانے
کے بعد ہی تمام مجمعہ ھدی کے پاس آکھڑا ہوا، مگر ان بےحسوں میں سے کسی نے بھی ڈاکٹر
کو کال کرنے کی کوشش نا کی، بلکہ آپسی چہ مگوئیاں شروع ہوگئی
’’او مائی گاڈ یہ مر جائے گی‘‘ یشفہ کو
حقیقتا پریشانی ہونے لگی
’’کھڑے کھڑے میری شکل کیا دیکھ رہے ہوں،
جلدی سے لیکر چلو اسے ہسپتال‘‘ یشفہ کی بات پر وہ دونوں سر ہاں میں ہلاتے اسے اٹھائے
فورا کیمپس سے ملحقہ کلینک کی طرف بڑھے۔
Pata nh kia likha ha kuch bhi samjh nh ati
ReplyDeleteAp is novel ka dil musafir ka hudi or zawar ka bht kam use kiya hai tou plz in dono k second sesson laein plz its a request please
ReplyDelete