Maan Musafir Romantic Novel By Qanita Khadija
Maan Musafir Romantic Novel By Qanita Khadija
کیا ہوا؟‘‘ ہالا نے حیرت سے
اسے پوچھا جو ٹائر دیکھ کر اپنا ماتھا مسل رہا تھا۔۔۔۔۔
’’ٹائر پنکچر ہوگیا ہے‘‘ عبداللہ
نے جواب دیا
’’تو اب؟‘‘ ہالا نے سوال کیا
’’اب یہ کہ گھر بیس منٹ کے واکنگ
ڈسٹینس پر ہے اگر ہم چل کر جائے تو۔۔۔‘‘ عبداللہ نے بات ادھوری چھوڑ دی
’’ٹھیک ہے‘‘ ہالا کو تجویز بری
نہیں لگی تھی۔۔۔۔۔
وہ دونوں خاموشی سے ساتھ چلنا
شروع ہوگئے۔۔۔۔ عبداللہ اور ہالا میں تھوڑی دوری تھی مگر دیکھنے والے کو یہی لگتا کہ
وہ ساتھ ساتھ ہے
آج پورا دن اسکا عبداللہ
کیساتھ گزرا تھا اور ایسے میں ایک بار بھی ہالا نے اسے سیگرٹ پیتے نہیں دیکھا تھا۔۔۔۔
وہ یہ سوال کرنا چاہتی تھی مگرکس حق سے یہی بات اسے روکے ہوئے تھی
’’تمہیں کچھ پوچھنا ہے؟‘‘ عبداللہ
نے اس سے سوال کیا جس پر ہالا گڑبڑا گئی
’’ہاں؟ ۔۔۔۔ نن۔۔۔۔نہیں مجھے
کیا پوچھنا ہے‘‘ نظریں نیچی کیے وہ بڑبڑائی تو عبداللہ مسکراہ دیا
دو منٹ کی خاموشی کے بعد ہالا
کی آواز اسکی سماعت سے ٹکڑائی
’’سیگرٹ نہیں پیتے اب آپ؟"
اسکی آواز میں حیرت کا عنصر نمایاں تھا
'' نہیں" اسکے ساتھ چلتا
وہ بس اتنا ہی بولا
'' کیوں؟" ہالا نہ حیرت
سے اسے دیکھا’
" چھوڑدی" وہ اسکے ساتھ
قدم ملاتے بولا
’’کیوں چھوڑ دی؟" اب کی
بار آواز میں جھنجھلاہٹ واضع تھی
وہ ایک پل کو رکا اور مڑ کر
اسکے سامنے آکھڑا ہوا
’’کیونکہ اب کی بار تمہیں نہیں
چھوڑ سکتا" اسکی آنکھوں میں دیکھے وہ اتنے جذب سے بولا کہ ایک پل کو ہالا کا دل
چاہا وہ سب کچھ بھول جائے