Raaz Aankhein Teri Romantic Novel By Maha Gul
Raaz Aankhein Teri Romantic Novel By Maha Gul
"زندہ ہو یا اس جہانِ فانی
سے کوچ کر چکی ہو"کرخت لہجے میں دو سیڑھیوں کے فاصلے پر رک کر حیات کو دیکھ کر
کہا
تو حیات نے ہڑبڑا کر دو قدم
پیچھے لیے
"نن—نہیں لالا زندہ ہوں"—شرمندہ
سی ہنسی ہستے جو منہ میں آیا بول دیا
مگر مُتعَصِم کی گھوری پر
ہڑبڑا کر پیچھے ہوئی تو مُتعَصِم نے سر جھٹک کر قدم آگے بڑھائے
"ناشتہ بنا دیا" گو کہ
وہ جانتا تھا کہ وہ ناشتہ بنا کر ہی اسے بلانے آتی ہے مگر بات جاری رکھنے کی نیت سے
پوچھا
تو حیات نے اثبات میں سر ہلادیا
"منڈی ہلانے کی بجائے—زبان
کو زحمت دے لیا کرو—جو میرے علاؤہ دوسروں کے سامنے اپنے جوہر دکھاتی ہے—میرے سامنے
چلنے سے گھس نہیں جائے گی"—مُتعَصِم نے سخت لہجے میں کہا
تو حیات نے گھور کر اس جلاد
کی پشت کو دیکھا
جو اب ڈائننگ ہال میں داخل
ہو کر
اپنی چادر کو کرسی کی پشت
پر رکھ اپنی ماں کی ساتھ والی کرسی پر برجمان ہو چکا تھا
مُتعَصِم کے اس عمل پر حیات
نے خون کے گھونٹ پیے
کیونکہ وہ حیات کی کرسی تھی
مگر جب مُتعَصِم چوہدری اس
پر اپنی چادر رکھ لیتا تو وہ اس کی ہو جاتی
اور پھر اس کی چادر کی موجودگی
میں کسی اور کا اس کرسی پر بیٹھنا سب سے بڑا گناہ ہوتا تھا—لارڈ صاحب کی نظر میں
"اب جا کہا رہی ہو—جب سب کام
مجھے خود ہی آکر کرنے تھے تو ناشتہ بنانے کی زحمت بھی نا کرتی وہ بھی میں خود بنا لیتا"—کچن
میں جاتی حیات کو پلٹ کر دیکھتے ہوئے طنزیہ لہجے میں کہا
تو حیات نے ہونکوں کی طرح
منہ کھولے اس جلاد کو دیکھا
جو جگ کی طرف اشارہ کر رہا
تھا
"اےے مُتعَصِم—یہ کیا تجھ میں
جناتوں کی روح گھس جاتی ہے—ایسا سلوک تو کبھی ہم نے اپنی دھی سے نہیں کیا—جیسا تو لارڈ
صاحب کرتا ہے—کسی دن میرا صبر جواب دے گیا نا—
تو میری لاٹھی ہونی—اور تیری
ٹانگیں"—نور بیگم نے
سخت نظروں سے مُتعَصِم کو
گھورتے ہوئے کہا
Nice novel!
ReplyDeleteNice
ReplyDeleteBahut acha novel h
ReplyDeleteBuhat Acha novel tha maza a gia plz is ka part 2 bhi likhna
ReplyDeleteKamal next part plzz
ReplyDeleteWhat a romantic and bold novel, parh k acha laga,
ReplyDeleteKeep writing such and recommend more novels.
Bohat zabardast
ReplyDeleteBohut acha novel ha
ReplyDeletesuch an interesting novel
ReplyDeleteBohat ahsahA noval h
ReplyDelete