Inteqam Romantic Novel By Mahnoor Shehzad
Inteqam Romantic Novel By Mahnoor Shehzad
میرے بیڈ سے اٹھو۔ ذیشان کا لہجہ میں
بہت غصہ تھا۔حرین اسکی طرف دیکھنے لگی سنائی نہیں دیتا کیا اٹھو۔ ذیشان کا لہجہ ابھی
بھی سرد تھا وہ چپ چاپ اٹھ گئی۔ شکر کرو میں نے تم سے نکاح کر لیا۔ ذیشان نے احسان
جتانے والے انداز میں بتایا۔می۔۔۔مہں نے نہیں کہا تھا کریں حرین ہمت کر کے بول دی۔
اگر نکاح نہ کرتا تو ساری زندگی صرف طعنے ہی سننے کو ملتے تمہیں۔ذیشان نے اسے غصے سے
دیکھتے ہوئے کہا۔طعنے سن لیتی آپ کے اس لہجے سے تو بہتر ہی تھا کہ طعنے سن لیتی ساری
زندگی حرین کو اب غصہ آ گیا۔ سر مت کھاؤ نکلو میرے کمرے سے۔ذیشان بیڈ پر لیٹتے ہوئے
کہنے لگا۔ میں کہاں جاؤں گی۔حرین روتے ہوئے پوچھنے لگی۔ اتنا بڑا کمرا ہے کہیں بھی
سو جاؤ زمین پر یااس چھوٹے صوفے پر ۔ذیشان لاپرواہی سے کہتے ساتھ لیمپ آف کرتا سو گیا
حرین رونے لگی اور پورے کمرے میں نظر گھمائی چپ چاپ اس چھوٹے سے صوفے پر بیٹھ گئی
۔آنکھیں میں بے تحاشہ آنسو تھے کسی نے اسکا یقین نہیں کیا تھاحارث نے بھی نہیں وہ یہ
سوچ سوچ بہت اداس ہورہی تھی ذیشان تو کب کاسو گیا تھا حرین بے حد رو رہی تھی آنکھیں
لال ہو چکی تھی بس ایک بات ہی ذہن میں چل رہی تھی کے اس کے کردار پر داغ لگ گیا ہے
اور پتہ نہیں اب وہ مٹے گا بھی یا نہیں یہ سوچتے سوچتے اسکے سر میں شدید درد ہورہا
تھا اس کا دل کررہا کہ وہ مر جائے رو رو۔ کر برا حال ہو گیا ہے تبھی اذانوں کی آواز
اسکے کانوں میں گونجی وہ اذانوں کی آواز سنتی صوفے سے اٹھی اور باتھروم کی طرف بڑھی
کچھ دیر بعد وضو کر کے واپس آئی اور سر پر ڈوپٹہ کرتی نماز بچھاتی دو سنت کی نیت باندھی
نماز پڑھنے کے بعد دعا کے لیے ہاتھ اٹھائی۔میرے مالک صرف ایک آپ ہو جو جانتے ہو میں
آج بھی اتنی ہی پاک صاف ہوں کسی نے میرا یقین آپ تو میرا یقین کرتے ہیں اللہ میرے اوپر
لگا داغ مٹا دے اور میری زندگی میں اور مشکلیں مت لانا میں نہیں کر سکوں گی برداشت
اللہ حارث تو مجھے حارث چاہتے تھے محبت کرتے تھے انہوں نے بھی میرا یقین نہیں کیا محبت
جھوٹی ہوتی ہے نتاشہ آپی کتنا کہتی تھی انہوں نےبھی ذیشان کا یقین نہیں کیا۔ اللہ مجھے
ہمت دی ہر مشکل کو آرام سے حل کرسکوں ۔حرین نے کہتے ساتھ دعا مانگی اور ہاتھ منہ پر
پھیرا اور جائے نماز لپیٹ کر حرین نے ایک نظر سوتے ہوئے