Shiddat E Ishqiya Romantic Novel By Mahnoor Shehzad
Shiddat E Ishqiya Romantic Novel By Mahnoor Shehzad
کب تک رکھنا ہے مجھے یہاں۔حور اور غازی کے بیچ اسکے بعد کوئی بات نہیں ہوئی تھی ایک گھنٹے بعد وہ خود اکتا کر بولی۔ جب تک تم ہامی نہیں بڑھوں گی نکاح کیلیے وہ سنجیدگی سے جواب دے گیا۔ میں ساری زندگی نہ کرو تو تم ساری زندگی مجھے یہاں رکھو گے۔حور اس سے پوچھنے لگ گئی۔ ہاں رکھوں گا۔ وہ اسے ڈھٹائی سے جواب دینے لگا۔ تم انتہائی گٹھیا بےشرم اور عورت کی عزت نہ کرنے والے شخص ہو تمہیں سمجھ نہیں آئی میری بات ایک دفعہ میں اوہ بھائی نہیں کرنی مجھے تم سے شادی نہیں رہنا تمہارے ساتھ وہ اس دفعہ حد سے زیادہ غصے سے بولی تھی۔ لیکن مجھے کرنا ہے تم سے نکاح۔ وہ اسی طرح ڈھٹائی سے جواب دے گیا۔ دیکھو تم مجھے غصہ دلوارہے ہو فضول باتیں چھوڑو مجھے چھوڑ دو ورنہ اچھا نہیں ہوگا نہیں کرنا ناں یار نکاح نہیں رہنا مجھے تمہارے وہ چیخ کر کہنے لگی۔چلانے سے کچھ نہیں ہوگا کچھ بھی نہیں۔ وہ پرسکون سا بیٹھا تھا حور کا دل کیا وہ اسے کچھ دے کر مارے مگر کیا کرتی اسکے تو ہاتھ پیر بندھے ہوئے تھے تمہیں کیا لگ رہا ہے تم زبردستی میرے ساتھ کرکے مجھے اپنا بنا لو گےوہ غصے سے آنکھیں دیکھا کر پوچھنےلگی ۔ دیکھو میں نے تمہیں آرام سے بھی سمجھانے کی کوشش کی پیار سے بھی مگر شاید تمہیں یہی زبان سمجھ آئے گی۔وہ اس دفعہ بہت سخت لہجے میں بولا حور کا غصہ کسی کام نہیں آیا تو اس نے کچھ اور کرنے کا سوچا سنو نا مجھے نہیں جانے دو گے بھائی۔جب حور کو لگا وہ نہیں مانے گا تو معصومیت سے اسے پکارنے لگ گئی بھائی سن کر غازی کا دماغ گھوم گیا۔ شیٹ ایپ اب بھائی نہیں کہنا۔ وہ تپ کر بولا نہیں جانے دو گے کیا حور نے اس دفعہ بھائی نہیں بولا۔نہیں ہرگز نہیں اب مان جاؤ نکاح کیلیے ورنہ ۔ وہ کہتے ساتھ چاقو نکال گیا۔ اللہ ۔حور چیخ گئی وہ بھی گھبرا گیا کیا ہوا۔۔غازی پریشانی سے پوچھنےلگ گیا۔ مجھے مارو گے شرم نہیں آئی گی مجھ معصوم کو مارتے ہوئے دیکھو مجھے جانے دو میں نے تمہارا کیا بگاڑا ہے وہ معصومیت سے آنکھیں پٹپٹا کر بولی اسکی اس معصومیت پر غازی بہت مشکل سے مسکراہٹ چھپا سکا نہیں بلکل نہیں تمہیں بھی خود کو بھی ۔۔وہ اسے بولا۔ تمہیں اپنی جان نہیں پیاری ہوگی لیکن مجھے بہت ہے۔ وہ اسے غصے سے بولی۔ مجھے جانے دو ۔ وہ چیخ دی مگر وہ بھی غازی تھا اسکی چیخوں کا کوئی اثر لیے بغیر وہ اسے دیکھنے لگ گیا۔ اپنی جان پیاری ہے نا تو اپنی جان نہ دو نکاح کرلو۔۔وہ اسے دیکھ کر بولا جس پر حور غصے سے دیکھنے لگ گئی۔ نہیں کروں گی۔وہ نفی میں سرد لہجے میں سر ہلا گئی اوکے جیسے تمہاری مرضی۔۔وہ کہتے ساتھ چاقو آگے بڑھانے لگ گیا آہہہ کیا واقع مارو گے۔ حور پریشانی سے بولی۔ میں مذاق کررہا ہوں تمہارے ساتھ۔۔وہ اسے دیکھ کر بولا حور اسے پٹھی ہوئی آنکھوں سے دیکھنے لگ گئی ۔ وہ اسکے قریب لانے لگا منظور ہے۔۔وہ فوراً بولی اسکے الفاظ سنتے ہی غازی کے ہاتھ رکھ چہرے پر مسکراہٹ آئی اور اس نے اپنے بندے کو اشارہ کیاوہ فوراً چلا گیا اور حور اسے غصے سے دیکھنے لگ گئی۔۔۔۔۔۔۔
Abhi aap ko bht practice ki zaroorat hai
ReplyDelete