Rishty Mohabbat Ke Romantic Novel By Misbah Khalid
Rishty Mohabbat Ke Romantic Novel By Misbah Khalid
”میں نہیں کروں گا یہ شادی مما یہ ظلم ہے اس کے ساتھ چھوٹی
ہے وہ بہت مجھ سے میں چھبیس سال کا ہوں اور وہ صرف سولہ کی ہے“ سعد نے ماں کو اپنے
اور علیزے کے بیچ کا فرق بتایا
”کوٸی بات نہیں بیٹا عمر سے کچھ نہیں ہوتا لڑکا عمر میں بڑا ہو تو چل جاتا ہے اور
ظلم کیسا اس پر تم کوٸی بوڑھے تو نہیں ماشاءاللہ سے جوان ہو
خوبصورت ہو کوٸی بری عادت نہیں تم میں جاب بھی اچھی ہے“ کوثر بیگم نے سعد
کو سمجھایا
”مما پلیز میرے دل میں ایسا کچھ نہیں
وہ بچی ہے میں نے اس کو اپنے انھیں ہاتھوں سے پالا ہے کھلایا ہے گھومایا ہے میں کیسے
کرلوں اس سے شادی“
سعد ماں کے سامنے بے بس ہوا
انیک ذایان اپنی ہنسی دبا کر بیٹھے تھے
کیونکہ وہ دونوں تو اپنی بہن کے بھاٸی بن گۓ تھے لیکن سعد پھنس گیا تھا جس کے بچنے کےکوٸی چانسس نہیں تھے ان کی ماں سعد کی شادی کروا کر ہی دم لے
گیں
”بیٹا مجھے معلوم ہے تم نے پالا اسے
کھلایا گھومایا ان ہاتھوں سے اور تو اور اس کی تربیت بھی تم نے کی ہے اس کو اپنے جیسا
صابر وفادار سمجھدار بنایا ہے اور اب تم ہی اس کے جیون ساتھی بن جاؤ گے اس سے اچھی
بات اور کیا ہوسکتی ہے اگر تم ابھی بھی رضامند نہیں ہوتو کوٸی لڑکا ڈھونڈ لو علیزے کے لیے میں اس بچی کو عزت سے رخصت کردوں
گی اب شادی کے بعد اس کے ساتھ جو بھی ہو اس کے ذمے دار تم ہوگے ساس اس سے سارے گھر
کا کام کرواۓ نندیں چاہیں اچھی ہو یا بری شوہر بھی پیار کریں نہ کریں جو
بھی ہو اس معصوم کے ساتھ اس کے ذمے دار تم ہوگے“ سعد کوثر بیگم نے سعد کو ایموشنل بلیک
میل کیا