Sehmey Huwe Khawab Novel By Abida Z Shiren
Sehmey Huwe Khawab Novel By Abida Z Shiren
اگر تم باپ کو زلیل کر کے اپنے اس کمبخت
عاشق سے شادی کرنا چاہتی ہو تو میں آج اسے بلا کر تمہارا نکاح اس سے کروا دیتا ہوں
مگر اس گھر سے اور تمام گھر والوں سے ہمیشہ کا ناتہ توڑنا پڑے گا. اب جو فیصلہ ہے بتا
دو.
وہ سر جھکاے روتی رہی اور سنتی رہی.
اور بولی، مجھے آپ لوگوں کی عزت اپنی محبت سے زیادہ پیاری ہے.
پسند کرنا کوئی گناہ نہیں. ہم دونوں
میں ایسی کوئی بات نہیں. نہ کھبی فون پر رابطہ کیا. ہم دونوں میں زمین و آسمان کا فاصلہ
ہے. مجھے آپ لوگوں کی عزت ساری چیزوں سے پیاری رہی ہے. تب ہی میں نے انس کے لیے ہاں
کی تھی. میں جانتی تھی وہ اپنے بھائی کے لیے قربانی دے رہا ہے.
پھر بھی مجھے آپ لوگوں کا فیصلہ منظور
ہے.
یہ کہہ کر وہ تیزی سے روم سے نکل گئی.
ماں بیٹی کے درد سے دکھی ہو گئی. شوہر
کو سمجھانے لگی کہ جس میں بیٹی کی خوشی ہو ہمیں وہ فیصلہ کرنا چاہیے. زندگی اس نے گزارنی
ہے.
باپ نے گرج کر کہا، سارے جہاں کی بدنامی
اپنے سر لے لوں. دنیا کیا کہے گی کہ دو بار لڑکی کا رشتہ ٹوٹا ہے. میرے لیے وہ لوگ
قابل بھروسہ نہیں ہیں.
دو بار دھوکہ دے چکے ہیں. میں اب پیچھے
نہیں ہٹوں گا اور دوبارہ مجھ سے کوئی اس ٹاپک پر بات نہ کرے.
سب گھر والے بہت پریشان ہو گئے.
باپ کے آگے کوئی بول نہ سکتا تھا.
ساریہ نے چپ سادھ لی.
ماں روتی رہتی.
بہو ساس کو تسلی دیتی کہ شاید اسی میں
ہماری ساریہ کی بھلائی ہے.
ادیان قدرے پرسکون سا ہو گیا کہ اب ساریہ
سے اسکا رشتہ ہونے لگا ہے.
ادیان کے باپ نے کہا، چالیسویں کے بعد
ہم سیدھا نکاح کر دیں گے. پھر شادی دھوم دھام سے کر دیں گے.
ادیان اب قدرے مسکرانے لگا.