Shanasay E Yaar Romantic Novel By Zainab Faiza Writes
Shanasay E Yaar Romantic Novel By Zainab Faiza Writes
اصلال کو اسکی حرکت ناگوار
گزری مگر وہ سرد سانس فضا کے سپرد کیے اپنا ماتھا مسلتے خود کو پرسکون کرتا آگے بڑھا
تھا عبادت دھیمے قدموں سے چلتی اسکے ساتھ ساتھ تھی مگر اچانک سے کسی عجیب سے جانور
کی دہاڑ نما وخشت ناک آواز سنتے وہ چیختی اصلال کا بازو گرفت میں لیے کپکپاتے اسکے
سینے میں سر دے گئی۔۔
اصلال نے اسکے سر سے ڈھلکے
اس سفید آنچل کو چاند کی چمکتی روشنی میں دیکھا اور پھر نرمی سے اپنے ہونے کا احساس
دلائے اسکا سر سہلایا،وہ پرسکون ہوئی تھی،مگر اب اس سے دور ہونے کا کوئی ارادہ نہیں
تھا۔۔
تین دن کی یہ ہجر کی کربناک
راتیں اصلال عالم نے کیسے گزاری تھیں یہ وہی جانتا تھا،اصلال نے اپنے سینے سے لگے اس
نرم روئی جیسے وجود کے گرد اپنا مضبوط حصار بنائے عبادت کی کمر کے گرد گرفت سخت کیے
اسے ذرا سا اونچا کیا اور پھر اسکے دونوں ہاتھ اپنی گردن کے گرد حائل کیے اسے بچوں
کی طرح اٹھاتے اپنے سینے میں بھینج لیا۔
اسکی اچانک کی جانے والی اس
حرکت نے عبادت کا سانس روک سا دیا وہ خود کو اصلال عالم کی گود میں وہ بھی اس سچوئیشن
میں پاتی شرم سے پانی پانی ہوئی تھی جبکہ اصلال ہمیشہ کی طرح بنا نوٹس لیے اسے یونہی
گود میں بھرے اپنا بھاری قدم دہلیز پر رکھتے آگے بڑھا تھا ایک ہاتھ سے کیز جیب سے نکالتے
اسنے دروازہ کھولا، اور اپنا بایاں قدم آگے رکھا،پورے فارم ہاؤس میں اس وقت حددرجہ
گہرا سکوت چھایا تھا ، عبادت نے تھوک نگلتے اس تاریکی میں ڈھلے درو دیوار کو دیکھا،اصلال
اسکے ڈر کا نوٹس لے چکا تھا مگر بنا کچھ کہے وہ قدم درد قدم چلتا آگے بڑھتے سیڑھیاں
عبور کرتا اپنے مخصوص کمرے میں داخل ہوا جس میں وہ یہاں آتے قیام پزیر ہوا کرتا تھا۔
پاؤں سے دروازے کھولتے وہ
اندر داخل ہوا تاریکی میں ڈھلا کمرہ اصلال کے قدم رکھتے ہی رنگ برنگی روشنیوں سے بھر
گیا،عبادت نے اتنی تیز روشنی پر آنکھیں سختی سے میچیں،اصلال نے بھرپور نظر پورے کمرے
پر دوڑائی اور پھر چلتے عبادت کو نرمی سے بیڈ پر بٹھایا وہ ہنوز نظریں جھکائے فرش کو
گھور رہی تھی مگر اسکی تیزی سے دھڑکتی ان دھڑکنوں کا شور اصلال کو بہکانے لگا جبھی
وہ بنا کچھ کہے پیچھے ہوا تھا وارڈوب سے اپنا بلیک سوٹ نکالتے وہ شاور لینے کی غرض
سے واشروم میں گھسا۔۔
پیچھے وہ انگلیاں چٹخاتی اب
آگے کیا ہو گا۔ سوچ رہی تھی اسنے تو غصہ کرنا تھا اصلال پر نفرت دکھانی تھی پھر وہ
کیوں بے بس ہو جاتی تھی کر اس شخص کے آگے، مگر اب اور نہیں عبادت نے سوچ لیا تھا جیسے
ہی وہ باہر نکلے گا وہ اس سے ناراضگی دکھائے گی اور اس کمرے میں اسکے ساتھ تو ہرگز
نہیں رہے گی۔
کلک کی آواز پر وہ خیالوں
سے گونجتی گردن گھمائے اصلال عالم کو دیکھنے لگی جو اس وقت سیاہ شلوار پہنے اپنے برہنہ
شفاف کسرتی چوڑے سینے کے ساتھ بالوں میں انگلیاں چلاتا باہر نکلا تھا،عبادت جو ٹکٹکی
باندھے اصلال کے بےسکون مگر حسین تنے نقوش جو بغور دیکھ رہی تھی اصلال کے گردن گھمائے
دیکھنے پر وہ جھٹکے سے بیڈ سے اٹھی،
Shanasay e yaar bohat bohat acha novel hai romantic tha romance bohat acha thaa I love it 🥰
ReplyDeleteSirf romance story itni khas nhi thi
ReplyDeleteThese behaviors by male leads are more scary than romantic. They need therapy not love interests.
ReplyDelete