Tu Bewafa Na Tha Romantic Novel By Sandal
Tu Bewafa Na Tha Romantic Novel By Sandal
کسی کو یاد ہے. ....؟
ڈیڈی پلیززز چھوڑ دیں.
....پلیززز ڈیڈی پلیززز دیا چلا رہی تھی. .. اپنے آپکی ان دو کالے حبشیوں سے چھڑانے
کی کوشش کررہی تھی. ... صدیق خان کے کہنے پر ان حبشیوں نے اسے زیادہ مضبوطی سے تو نہیں
پکڑا تھا کہ کہیں اسے تکلیف نا ہو مگر پهر بھی وہ. ..اپنے آپ کو چھڑا نہیں سک رہی تھی. ....
یہاں سارے ان کے حویلی والے
گارڈز تھے جو دیا. .کو جانتے تھے. .. جانتے تھے وہ کتنے نازوں سے پلی تھی. ... جانتے
تھے صدیق خان کی جان بستی تھی اس میں. .تب ہی محتاط تھے. ..
میری بچی. .... تمہارے لیے
میں اس سے بہت اچھا لڑکا ڈھونڈو گا. .....پہلے ان کا یہ تو بتا دوں کہ یہ الجھے کس
سے ہیں. .. صدیق خان دیا کو بچوں کی طرح بہلاتے اب مزمل کی طرف مڑا تھا. ہاتھ میں پکڑی
گن کا رخ مزمل کی طرف تھا. .... جو مایا کو دیکھے جا رہا تھا. ..جو اپنے آپ کو صدیق
خان کے بندوں سے چھڑانے کی کوشش میں ہلکان تھی. ..مگر انہوں نے بہت مضبوطی سے پکڑا
ہوا تھا کہ وہ ہل بھی مشکل سے رہی تھی.... وہی بارہ سال پہلے جیسا لگ رہا تھا اسے.
..اتنا ہی بے بس تھا. ... اسے نہیں پتا تھا کہ اس کی نیلی آنکھیں بنا رکے برس رہی تھی. ....
تم باسٹرڈ. ... تم نے کیسے
سوچ لیا کہ مجھے برباد کرو گے. ... یا مجھ اسے اپنے باپ اور ماں کا بدلہ لو گے.
.... تم مجھ سے بارہ سال پہلے کا بدلہ لینے نکلے تھے. ..مگر میں آج وہی بارہ سال پہلے
والا عمل دهڑائوں گا. .... پہلے تمہاری آنکھوں کے سامنے ہی اس چھوکری. .. اس نے مایا
کی طرف اشارہ کیا تھا. ... اس کی عزت کی دھجیاں بکھیروں گا پهر تیرے ٹکڑے کرو گا.
.... پهر تجھے سمجھ آئے گا کہ صدیق خان کس بربادی کا نام ہے. .... وہ نفرت سے پھنکارا
تھا. .... دیا مسلسل چلائے جارہی تھی. ..مزمل مایا کو دیکھے جا رہا تھا. ..مایا خود
کو چھڑانے کی کوشش کررہی تھی. ...
ملک. ... پہلے تمہیں میں نے
اس کی ماں دی تھی. .. آج اس کی بیٹی کو بھی خوش کردو. .... ادھر ہم سب کے سامنے ہی.
... اس کی عزت کا جنازہ نکال دو. ... پهر اس مزمل کی کہانی بھی ختم کر کے کہانی ختم
کر دیتے ہیں. ... گن کا رخ ہنوز مزمل کی طرف کیئے اسلم ملک سے گویا ہوا تھا. ... جو
خاموش تھا بلکل.
. ... ..
اچھا چلو تمہارا موڈ نہیں
توخیر ہے. ..میرے یہ کتے کا کام کہ ہیں. ..ابھی اس چڑیا کو بهاڑ کر رکھ دیں گے.
.... بولتے ہی اس نے اپنے دو کالے حبشیوں کو اشارہ کیا تھا. ..وہ وہ مایا کی طرف بڑھے
تھے. ... آنکھوں سے حوس ٹپک رہی تھی. ....
اچانک فضا میں شور برپا ہوا
تھا. .... اور ساتھ ہی چار سپورٹس بائیک اس ساتھ آکر رکی تھی. .... پهر وہ چاروں وجود
ایک ساتھ اترے تھے. ... ایک جیسی. .بلیک بلیک شرٹ پینٹ. .. بلیک جیکٹ. ... سر پر سے
ایک ساتھ ہی ہیلمٹ اتاری تھی. ... بال اڑ رہے تھے ہوا سے. ... دو لڑکیاں. نے بالوں
کو ہائی پونی میں قید کیا تھا .دو لڑکے. ...جو آنکھوں میں غصہ لیے انہیں ہی طرف بڑھے
تھے پیچھے ہی دونوں لڑکیاں بھی بڑهی تھی. ... پسٹل چاروں نے ہاتھ میں پکڑے ان کی طرف
کی ہوئی تھی.
...
مار دو سالوں کو آج کوئی کمینہ
زندہ نہیں رہنا چاہیے. ... بہت کھیل لیا چھپن چھپائی. ..آج ... جیت کسی ایک کی ہوگی.
...، وہ حلق پھاڑ کر مقامی زبان میں اپنے بندوں کی طرف دیکھتے ہوئے بولا تھا. ........
ٹھاہ. ..ٹھاہ. ..ٹھاہ. .ٹھاہ.
... ٹھاہ پانچ گالیاں ایک ساتھ چلی تھی. .. پهر موت کا سا سناٹا چھا گیا تھا. ....
عین اسی وقت ایک گاڑی آکر رکی تھی. ... اندر بیٹها وجود. .سامنے کا منظر دیکھتے. .ساکن
ہوگیا تھا. ......کئی پسٹلز نیچے گرنے کی آواز آئی تھی. ... خون ہی خون پھیل گیا تھا
ادھر. .... موت کی سی خاموشی ہنوز قائم تھی. ......
دیا مزمل کے پاوں کے پاس گری
تھی. ... خون میں لت پت وجود. ... مزمل پکڑے غنڈوں کی گرفت اس پر ہلکی ہوئی تھی. .....
دیاااا. .. وہ گھٹنوں کے بل
نیچے گرا تھا. ... صدیق خان جس نے دیکھ لیا تھا کہ اب وہ بچ سکتے ہیں. ..تبھی. .مزمل
کی طرف گولی. .چلائی. .. عین اسی وقت. .. دیا جو کب سے خود کو چھڑانے کی کوشش کررہی
تھی. ... اچانک خود کو چھڑانی اس کے سامنے آگئی تھی. ..... گلابی نائیٹی لال ہورہی
تھی. .... گولی سیدھی دل کے مقام پر لگی تھی. ... وہ دوسری سانس بهی ن لے سکی.
...... . مزمل نے اسے بازوں میں بڑها تھا. ....