ALLAH Ki Mohabbat Written By Almas Akram

ALLAH Ki Mohabbat Written By Almas Akram

ALLAH Ki Mohabbat Written By Almas Akram

اللہ کی محبت

آج پہلی بار ایسا محسوس ہوا کوئی دیکھ رہا ہے بڑی توجہ سے سن رہا ہے ساری اوٹ پٹانگ باتیں ،بغیر زبان کے ہلے دل ودماغ کے ہر ہر حرف کو سنا جا رہا ہے جیسے تسلی دی جا رہی ہو کہ میں ہوں نا تمہارا رب تمہارے ساتھ سب دیکھ رہا ہوں سن بھی رہا ہوں جو دل ودماغ میں چل رہا ہے اس سےبھی واقف ہوں۔    

ہمیشہ سنا تھا نماذ ایسے ادا کرو جیسے رب دیکھ رہا ہو لیکن کبھی ایسا محسوس نہیں ہوا تھا زندگی مختلف حالات سے گزری بہت ساری تبدیلیاں آئیں کبھی ماحول میں تو کبھی خود کے اندر مگر اس بار کی تبدیلی بڑی خوبصورت ہے پہلی بار محسوس ہوا کہ وہ اللہ دیکھ رہا ہے مسکرا کے سب سن رہا ہے کبھی سوچا نہ تھا مجھ گنہگار کو بھی ایسا محسوس ہوگا الحمدللہ ۔

گناہوں سے بھرے اعمال کے باوجود وہ رب سنتا ہے بڑے پیار سے پھر جواب بھی دیتا ہے قرآن میں ۔۔۔۔۔شایدکبھی ماں سے بھی ایسے بات نہ کی ہو ذندگی میں۔ جیسے اس دوجہانوں کے پالنے والے سے کر لی ہے دل بار بار ایک ہی سوال کر رہا کوئی اتنی بھی محبت کرسکتا ہے کسی سے اتنے گناہوں نافرمانیوں کے باوجود بھی کوئی توجہ سے سن سکتا ہے جو سب جانتا ہے ظاہر باطن سے ،پھر بھی اپنی محبت اپنے بندے کے لیے کم نہیں کرتا ۔

آج نہ صرف خوبصورت رشتے بلکہ ایک عمدہ احساس سے بھی روشناس ہوئی ہوں اور وہ میرا اور میرے اللہ کا رشتہ ،دوستی والا رشتہ جس میں میں غریب تر گناہوں سے لدی ہوئی اور میرا دوست امیر تر سب خزانوں کا بادشاہ گناہوں سے پاک ہے ۔ کتنی حیرت کی بات ہے نا ہم انسان کسی کا ایک گناہ دیکھ لیں تو نفرت حتی کہ مارنے ہے اتر آتے ہیں اور وہ دوجہانوں کا مالک ،ہر شے ہے قدرت رکھنے والا اپنے گناہگار بندے سے نفرت کرنے، دھتکارنے کی بجائے اسے تھام لیتا ہے اس کی بات کا جواب دیتا ہے ۔کتنا خوبصورت احساس ہے دو جہانوں کو پیدا کرنے والا ،اتنی بڑی کائنات میں موجود اس گنہگار سے بھی پیار کرتا ہے۔ قربان اس پیار کرنے والی کی شان ہے جسکی حمد ہر چرند،پرند،انسان،جانور،جن غرض جاندار بےجان ہر چیز بیان کر رہی ہے۔۔۔

وہی تو کہتا ہے:

"میں اپنے بندے سے ستر ماؤں سے بھی بڑھ کے پیار کرتا ہوں۔"

پھر اگر گناہ اتنے ہوں کہ زمین سے آسمان تک پہنچ جائیں تو وہ تب بھی کہتا ہے :

"ایک دفعہ سچے دل سے توبہ تو کرو میں معاف کردوں گا"

ازقلم الماس اکرم



2 Comments

Previous Post Next Post