"دل چاہتا ہے میرے جسم کا ہر عضو آنکھ بن جائے اور میں
ساری زندگی کی بصارتوں کو سمیٹ کر پوری چاہت سے بس تمہیں دیکھتا رہوں "وہ جذبات
سے لبریز انداز میں بولا تو زاریہ کا چہرہ سرخیاں چھلکانے لگا ۔۔۔۔
کس درجہ قربت تھی ۔۔۔اسکی نگاہوں کی تپش سے جیسے پورا
وجود سلگ اٹھا تھا ۔۔
اظہار نے پوروں سے اسکی تھوڑی کو چھو کر نرمی سے چہرہ
اوپر اٹھایا ۔۔۔۔
زاریہ کی نظریں جھکتی چلی گئیں ۔۔۔وہ پل میں جیسے شعلوں
کی لپیٹ میں آگئی تھی ۔اظہار کتنے ہی پل بغور اسکے چہرے کا تکتا چلا گیا ۔۔۔۔
سیاہ دراز زلفوں کے بیچ اسکا چہرہ کسی چاند کی مانند تھا
۔۔۔اظہار کی نظریں اسکے چہرے کا طواف کرنے لگیں تھیں ۔۔۔۔
"مسافِرعِشق کا ہوں
میری منزِل مُحبّت ھے
تیرے دِل میں ٹہر جاؤں
گر تیری اِجازت ہو۔
وہ فسوں خیز آواز میں بولا زاریہ کے وجود میں سنسنی سی
دوڑ گئی ۔۔۔۔۔
"خوش ہو ؟"اس نے بوجھل مگر مدھر آواز میں پوچھا
۔۔۔۔۔
وہ اس سے اپنا نیا رشتہ جڑ جانے کے متعلق استفسار کر رہا
تھا ۔۔۔۔اب وہ اس کا محرم تھا تو جھجھک کیسی اظہار کرنے کی ۔۔۔۔
"بے پناہ "
اس نے دل کی بات کو لبوں پر لانے سے کوئی تعرض نہیں برتا
۔۔۔۔۔اس نے میٹھی سی سرگوشی نما آواز میں کہا ۔۔۔۔
اظہار کے اندر تک ایک سکون سا سرائیت کر گیا تھا
۔۔۔۔۔
"جانتی ہو کاملیت کیا ہے ؟"
اس نے زاریہ کے دونوں شانوں پہ ہاتھ رکھ کر استفسار کیا
۔۔۔۔
زاریہ کو اپنی دھڑکنوں پر اختیار نا رہا ۔۔۔اس خوبرو شخص
کی وارفتگی نے اسے پل بھر میں بے بس کر دیا تھا ۔۔۔۔وہ کچھ کہہ ہی نا سکی ۔۔۔۔
"تمہارا نظر بھر کر مجھے دیکھنا "وہ عالم جذب سے کہتے
ہوئے زاریہ کی دھڑکنوں کو منتشر کرگیا ۔۔۔۔۔
اس نے دھیرے سے زاریہ کی پیشانی پر ایک مہکتا ہوا سا احساس
چھوڑا تو اس نے آنکھیں میچ لیں ۔۔۔۔
"بس آج رات کی دوری ہے ۔کل رات دو ستاروں کا ملن ہوگا اے
چاند گواہ رہنا "
وہ ذومعنی نظروں سے اسے دیکھتے ہوئے دھیرے سے اس کے کان
کے قریب چہرہ کیے سرگوشی نما آواز میں بولا تو وہ خود میں سمٹ کر رہ گئی ۔۔