kis ne Sameen ki jaan lainay ki koshish ki hogi ? | Most Romantic Novel ...


" نہیں بڑی ماں میں نے یہ نہیں کیا، اللہ کی قسم کھا کر کہتی ہوں میں نے یہ نہیں کیا _" وہ پھر سے بےتحاشا روئی تھی… ایلیار جھٹکے سے سیدھا ہو گیا دل بری طرح دھڑکا کہیں….. " بڑی ماں میں روتے روتے کب سو گئی پتا نہیں چلا اور پھر مجھے لگا کسی نے میری کلائی کاٹ دی ہو.. میں درد سے تڑپ کر اٹھی تھی… میری کلائی کی نس کٹی ہوئی تھی اور میں وہی گری ہوئی تھی…. مجھے بہت چکر آ رہے تھے بڑی ماں، میں مر رہی تھی، میں آوازیں دے رہی تھی ایلی کو، اسے پکار رہی تھی مگر اس نے سنا ہی نہیں، میں نے خودکشی نہیں کی بڑی ماں میں…. " آگے وہ بول ہی نہیں پائی اس کی آواز گلے میں ہی پھنس گئی______

 بڑی ماں نے ہتھیلی اپنے منھ پر رکھ لی اور ایلیار وہ تو سچ مچ کا شاکڈ سا اسے دیکھ رہا تھا اور ایک دم سے اسے احساس ہوا تھا وہ کیا کر غلط کر بیٹھا ہے _ برق کی تیزی سے وہ اپنی جگہ سے اٹھا تھا، وہی بستر پر بیٹھ کر اس نے ثمین کو اپنے سینے سے لگا لیا _ثمین پھر سے ٹوٹ کر روئی تھی وہ اس کے سر کو بےتحاشا چومتا اپنے مضبوط بازوؤں میں بھرے ہوئے اپنی  باتوں سے لگے زخموں کا ازالہ کر رہا تھا _بڑی ماں اپنے آنسو صاف کرتی چپکے سے اٹھ کر روم سے نکل گئی _____

" میری زندگی، میری جان، مجھے معاف کر دو، پلیز مجھے معاف کر دو _" اسے اپنے بازوں میں بھرے وہ اس کے سر کو بھی چومتا جا رہا تھا _______

"چھوڑو مجھے تم… نہیں ہوں میں تمھاری جان، نہیں ہوں میں تمھاری کچھ…. "  ثمین نے نفرت سے اسے اپنے پاس سے دور دھکیلا تھا، کلائی میں بے انتہا درد اٹھا مگر وہ برداشت کر گئی _ایلیار  دکھ اور شرمندگی سے اس کا چہرہ دیکھ رہا تھا…. " ثمین میری جان میری بات تو سنو….. ایک بار بس معاف کرکے میری سن لو.. " وہ پیار سے اس کا سالم ہاتھ تھامنے کی کوشش کرتا ہوا منت کرنے لگا ______

" نہیں ہوں میں تمھاری جان _" وہ درد سے بلابلا کر پوری آواز سے چیخی ______

 

" پاگل ہوئی ہو ہاسپٹل ہے یہ ایسے چلاتے ہیں، سب مریض ہے یہاں…. " اس کے چلانے پر وہ ایک دم سے اسے  ناگواری سے ٹوک کر  بولا ____

" بس سب کی پرواہ کرنا  تم، میرے درد کا کوئی خیال نہیں تمھیں _" وہ جیسے درد سے پھر سے بلبلا اٹھی، اپنی پوری طاقت لگا کر بھی وہ اپنا ہاتھ نہیں چھڑا پا رہی تھی ناہی اسے خود سے  دور دھکیل پا رہی تھی______

ایلیار نے اس کی ہاتھ  کو چھڑوانے کی اتنی مزاحمت دیکھی تو اس کی زخمی کلائی کا خیال کرتے ہوئے… اسے زبردستی اپنے بازوؤں میں بھر لیا…. ثمین بری طرح سے مچل اٹھی تھی اس  پر قابو پانے کے لئے اس نے ثمین کو وہی تکیہ پر لٹا دیا اور خود کو اس پر ٹیک دیا _ اب ثمین بالکل بے بس تھی دونوں ہاتھ ایلیار کی گرفت میں تھے اور وہ اس کے اوپر تھا ایسے کی وہ  ہل بھی نہیں پا رہی تھی ______

"تمھاری جتنی پرواہ ہے اتنی کسی کی نہیں مجھے…. یہاں میں صرف تمھارے لئے ہوں…. میری ہر بات سن لو پھر جو سزا دینا ہے وہ دے دینا _" ایلیار اس کی آنکھوں میں جھلکتی نفرت کو دیکھتے ہوئے اس کے چہرے پر جھکا سنجیدگی سے بولا تھا، زخمی کلائی کو بچاتے ہوئے دوسرے ہاتھ پر اس کی گرفت اور سخت ہوئی تھی…..

ثمین کو اس کی گرم سانسیں ہی نہیں اس کی باتوں نے بھی جلایا تھا_" کیوں سنوں میں تمھاری، اب اور کیا کہنا ہے سب تو کہہ دیا تم نے، اب تم کو پھر سے کون سا فریب دینا ہے مجھے…. پھر وہی محبت کے دعوے کروں گے، دو چار ڈائلاگ مار کر مجھے اپنی محبت کی داستان سناؤں گے اور جب اسی محبت کے نبھانے کا وقت آئیں گا تو آرام سے کھڑے تماشا دیکھتے مجھے تنہا چھوڑ کر چلے جانا تاکی دوسرا مجھے میری قیمت بتا دے یا مجھ پر یقین نا کرتے ہوئے مجھے، خود غرض، نفس کی ماری لڑکی سمجھ لینا تم ہے نا _"اس کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر کہتی وہ زہر زہر ہو رہی تھی _ایلیار کو اس کی آنکھوں میں آج اپنے لئے غصہ اور نفرت کے  علاوہ کچھ نہیں نظر آیا تھا، اس نفرت کے احساس نے ایلیار کے  تنے اعصاب کو ڈھیلا کر دیا______

" ثمین پلیز مجھے معاف کر دو، مجھے ایسا لگا کی تم نے ایسا کر ڈالا ہے، مجھے تم پر بس غصہ تھا بس اور کچھ نہیں، یہ تمھیں بھی معلوم ہے میرے الفاظوں میں کوئی سچائی نہیں تھی _ "  اس بار نرمی سے کہتے ہوئے اس کے چہرے کو اپنے ہاتھوں کی گرفت میں  بھر لیا، اس کی نفرت بھری آنکھوں میں دیکھتے ہوئے ایلیار کے  دل پر خنجر چل رہے تھے  ____

" جو دل میں تھا وہی تو کہا، بجائے میرے ہوش میں آنے کے بعد میرا حال پوچھنے کے تم نے مجھے کٹ گھرے میں کھڑا کر دیا، اس دن بھی تو تم نے یہی کیا تھا نا ایلی مجھے تنہا چھوڑ گئے تم بالکل تنہا، اپنی ممی کی زہر بھری باتیں سننے کے لئے اور تمھاری ممی ہی نے مجھے مشورہ دیا ہے کی تم بھی ایک مرد ہو اور مردوں پر بھروسہ نہیں کرتے… " ثمین کی آنکھوں کی نفرت اس کے لفظوں کی کرواہٹ….. ایلیار کے دل پر قیامت سی گزری تھی، _______


Post a Comment

Previous Post Next Post