Saibaan Romantic Novel By MehWish Ghaffar Episode 8
Saibaan Romantic Novel By MehWish Ghaffar Episode 8
اروش اب تک ایسے ہی حلیے میں
بیٹھی ہو چلو جلدی کرو تیار ہوجاؤ ہمیں جانا بھی ہے ،، بلیک کھدر کے سوٹ میں ملبوس
وہ اپنے کندھوں پر شال رکھتا ہوا آئینے میں ابھرتے اس کے عکس کو دیکھتا بولا تھا جو
بے یقینی سے اسے دیکھ رہی تھی جو اسے بولنے کے بعد خود پر کلون کی بارش کررہا تھا ۔
ولید کی پرجوش آواز پر سر
اٹھا کر سرخ آنکھوں سے اسے دیکھ گئی تھی ۔
مجھے بعد میں دیکھ لینا فرصت
سے ابھی اٹھو اور تیار ہو ،، بتا کر بھی گیا تھا تمہیں کہ اتنا امپورٹنٹ ایونٹ ہے ہمارے
لیے پھر بھی تم نے سستی دیکھائی ہے ،، عام سے انداز میں مسکرا کر بولتا ہوا وہ اس کے
پاس آکر رکا تھا ۔
امپورٹڈ ایونٹ ہمارے لیے،،سرد
مہری سے دہراتی تلخی سے مسکرائی تھی ۔
ہاں ہمارے لیے،، اروش کی حد
درجہ ہوئی سرخ آنکھوں کو دیکھ وہ پریشان ہوا تھا مگر بظاہر پرسکون انداز میں بولتا
ہوا وہ اب بھی اسے دیکھ کر جبران مسکرا رہا تھا ۔
کیوں ،، اس کیوں کا کیا جواز
ہے بھلا جب کہہ دیا ہے ہمارا جانا ضروری ہے تو ضروری ہے ،، اب کی بار وہ لہجے میں ہلکی سی سختی لیے ہوئے
تھا ۔
ہمارا جانا کیوں ضروری ہے
صرف آپ بھی تو جاسکتے ہیں ناں ،، پھر میرا جانا کیوں ضروری ہے جبکہ میں تو آپ کی ،،
بیوی ہو میری،، وہ اس بات
بیچ میں کاٹتا ہوا اسے ہر بار طرح باور کروا
گیا تھا ۔
بیوی نہیں ونی ہوں میں ونی
،، وہ ہذیانی انداز میں چلائی تھی جس پر وہ اپنے لب آپس میں پیوست کیے خود پر جبر کرگیا
تھا ۔
کیا ہوا ہے اروش آپ کو ،،
اچانک سے بدلے اروش کے رویے پر وہ طویل سانس خارج کرتا اس کے قریب آیا تھا ۔
حقیقت یاد رکھنے کے لیے کچھ
ہونا ضروری ہے ،، کیوں مجھے آپ ایک پل کی خوشی دے کر زمین سے آسمان پر بیٹھا دینا چاہتے
ہیں،، جبکہ میں اپنی حثیت سے بخوبی آشنا ہوں کہ خوں بہا میں آئی ہوئی لڑکی غلام ہوتی
ہے ونی ہوتی ہے کسی بیوی نہیں ،، آنکھوں میں درد کا سمندر لیے وہ اس کا ضبط آزما رہی
تھی ۔
کہیں آپ مجھے آسمان پر بیٹھا
کر زمین پر پٹک دینے کا ارادہ تو نہیں رکھتے ،، سوال کرتی ہوئی وہ بپھری ہوئی شیرنی
لگی تھی ۔
بڑی دور اندیش ہو تم ،، ویسے بڑے دور کا سوچا ہے تم نے ،، پل میں شیرنی
کے تاؤ ڈھیلے پڑے تھے ولید کے سخت لہجے میں پوچھنے پر ۔
ونی ہو غلام ہو تم یہ ہی کہا
ہے ناں تم نے ابھی ،، وہ بولتا ہوا ساتھ سوال کرگیا تھا جس پر اس کی آنکھوں سے بہتے
آنسوؤں میں روانگی آئی تھی ۔
ونی کو کہاں حق ہوتا ہے ایسے
بولنے کا بلکہ اسے تو کوئی حق نہیں ہوتا بولنا تو پھر بہت دور کی بات ہے،، وہ تو حکم
کی پابند ہوتی ہے سر اٹھنا بہت دور کی بات ہوتی ہے ایک ونی کے لیے ،،
تو تم میرے ساتھ کس حق سے
اتنی اونچی آواز میں بات کررہی ہو،، باروب آواز میں بولتا ہوا ولید اسے دنگ کرگیا تھا
۔
بہتے آنسوئوں کے ساتھ حیرت
سے ولید کو دیکھتی ہوئی وہ اپنا رخ موڑ گئی تھی۔
جاننا چاہوں گی کس حق سے اتنی
اونچی آواز میں بات کررہی ہو مجھ سے،، اس کی سمت جھکتا ہوا وہ اس کی سانسیں روکنے کا
خواہ تھا ۔تم مجھے اپنا مانتی ہو اروش اس لیے تو تم مجھ پر حق جما رہی ہو غصہ کررہی
ہو چلا رہی ہو ،، کہیں نا کہیں تم خود کو میری بیوی مانتی ہو ،، خود کو اروش ولید خانزادہ
مانتی ہو ،،اس کی نرمی سے لبریز سرگوشی پر وہ اپنی آنکھیں سختی سے میچ گئی تھی ۔
علاجِ کاوشِ غم خاک چارہ جُو
کرتے
ہزار زخم تھے کس کس جگہ رفو
کرتے
میرے ماننے یا ماننے سے کیا
ہوگا ولید خانزادہ ،، ایک ونی کے کچھ بھی مان لینے سے کیا ہوگا ، میری حثیت میرا رتبہ
راتوں رات بدل جائے گا نہیں بدلے گا ،، کیونکہ میں تو خون بہا میں آئی ہوئی لڑکی ہوں
،، جس پر حکومت کی سکتی ہے،، جس پر ظلم ستم
کیا جاسکتا ہے ہمدردی یا محبت نہیں ،، اپنے لفظوں سے ولید کو زخمی کرتی ہوئی وہ ہذیانی
ہوئی تھی ۔
ان سب ویب،بلاگ،یوٹیوب چینل اور ایپ والوں کو تنبیہ کی جاتی ہےکہ اس ناول کو چوری کر کے پوسٹ کرنے سے باز رہیں ورنہ ادارہ کتاب نگری اور رائیٹرز ان کے خلاف ہر طرح کی قانونی کاروائی کرنے کے مجاز ہونگے۔
Copyright reserved by Kitab Nagri
ناول پڑھنے کے لیے نیچے دیئے گئےامیجزپرکلک کریں 👇👇👇