Yawar Ali Sikandar romance after Mazgan's anger | Romantic Moments | Epi...


"وہ اپنا کام کر تو رہا ہے۔ تمھیں تھکنے کی کیا ضرورت ہے؟"

"کیوں؟ میرا بھی دل چاہتا ہے آپ میرے ہاتھ کا کھانا کھائیں۔ اتنا برا بھی نہیں بناتی میں۔" اس کی بات سن کر یاور بے اختیار مسکرایا۔

"اچھا میں اسے کہہ دوں گا۔ اب وہ تمھیں نہیں روکے گا۔ تمھارا جو دل کرے، تم بنا لیا کرنا۔ اب خوش؟"

"جی۔۔۔" وہ ایک دم سے مسکرائی۔ پھر جیسے کچھ اور بھی یاد آ گیا۔

"وہ۔۔۔۔۔۔ایک اور بات کرنی تھی آپ سے!" اس نے ڈرتے ڈرتے کہا۔

"بولو!" وہ اب پوری طرح اس کی طرف متوجہ تھا۔

"میں آگے پڑھنا چاہتی ہوں۔ پہلے بابا کی پریشانی کی وجہ سے پھر ایمان کی پڑھائی اور گھر کے خرچے کی وجہ سے مجھے اپنی پڑھائی وہیں روکنی پڑی۔ میں چاہتی ہوں ایک ڈگری اور کرلوں۔۔۔" یاور نے اس کے چہرے کو بغور دیکھا۔ وہ آنکھیں پٹپٹا کر امید بھری نظروں سے اسے دیکھ رہی تھی۔

"کیا عمر ہے تمھاری؟"

"چھبیس۔"

"چھے سال چھوٹی ہو تم مجھ سے۔ تمھاری عمر میں میں نے بزنس بھی جوائن کر لیا تھا۔" یاور نے اسے دیکھ کر کہا تو وہ ناسمجھی سے اسے دیکھنے لگی۔

"پڑھائی کی کوئی عمر تو فکس نہیں ہوتی۔ اور اس بات کا میری پڑھائی سے کیا تعلق؟"

"یونہیں بتا رہا ہوں۔ اور تمھیں مزید پڑھائی کی کیا ضرورت ہے؟ لوگ پڑھائی کرتے ہیں تاکہ اچھی جاب ملے اور اچھے پیسے کما سکیں۔ تمھارے پاس اتنا امیر شوہر ہے، اتنی محنت کرنے کی کیا ضرورت ہے تمھیں؟" وہ شرارت سے مگر سنجیدہ صورت بنا کر بولا تھا۔

"پڑھائی صرف کمانے یا جاب کرنے کے لیے تو نہیں کی جاتی۔ سیلف گرومنگ اور پرسنیلٹی امپرومنٹ کے لیے بھی کی جاتی ہے۔ انسان بہت کچھ اور بھی سیکھتا ہے۔"

"تمھیں اور کیا سیکھنا ہے؟ میں سکھا دوں گا۔"

"آپ کو کیسے پتا چلے گا کہ مجھے کیا سیکھنا ہے؟ یہ تو میں پڑھائی کے دوران سیکھتی جاٶں گی۔۔۔۔"

یاور نے اس کے بولتے بولتے ہی ہاتھ بڑھا کر اسے خود سے قریب کیا اور اپنے ساتھ لگا لیا۔

"تمھیں گرومنگ یا امپروومنٹ کی ضرورت نہیں ہے۔ تم جیسی ہو مجھے ایسے ہی اچھی لگتی ہو۔ سمپل اور انوسنٹ۔ مجھے تیز اور چالاک لڑکیاں بالکل پسند نہیں ہیں۔"

"لفظوں کو شوگر کوٹ کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ سیدھا سیدھا کہیں، بے وقوف کہنا چاہ رہے ہیں۔" وہ منہ بنا کر بولی۔ یاور کو اس کی بات سن کر ہنسی آ گئی۔

"نہیں۔ بے وقوف نہیں ہو تم۔ سمجھدار ہو۔ لیکن معصوم ہو۔ اس لیے تمھیں سمجھنے میں دیر لگ رہی کہ میں تمھیں اتنی دیر سے کیا سمجھانا چاہ رہا ہوں۔" یاور نے اس کا ہاتھ اپنے ہاتھ میں لے کر چوما اور پھر سے مسکرا کر اسے دیکھنے لگا۔

"کیا؟" وہ ناسمجھی سے یاور کو دیکھنے لگی۔

"یہی کہ بہت جلد ہمارے گھر ایک نیا مہمان آنے والا ہے ۔ اگر تم پڑھائی میں مصروف ہو گئی تو اس کا خیال کیسے رکھو گی؟" وہ اپنی مسکراہٹ دبا کر بہت گہری نظروں سے اسے دیکھ رہا تھا۔ مژگان کو اب بھی سمجھ نہیں آئی کہ وہ کیا کہنا چاہ رہا ہے۔

"گھر میں اتنے ملازم جو ہیں۔ رکھ لیں گے اس کا خیال بھی۔ ویسے کون آ رہا ہے؟" وہ اس کی بات کا مطلب سمجھے بغیر پوچھنے لگی۔ یاور اس کی معصومیت پہ بے اختیار مسکرایا۔

"میں ایمان کے کیوٹ سے بھانجا اور بھانجی کی بات کر رہا ہوں۔" اسے کھل کر بتانا پڑا۔

اسے سمجھنے میں دو سیکینڈ لگے۔ اور جب اس کی بات سمجھ آئی تو وہ جھینپ کر دوسری طرف دیکھنے لگی۔ یاور اس کے اس انداز پہ ہنسنے لگا اور اس کے اوپر جھکا۔

"اس سے زیادہ تو آپ کو جلدی ہے۔" وہ شرما کر بولی۔

"کیوں تمھیں جلدی نہیں ہے؟ مام آ رہی ہیں دو تین ہفتوں میں اور انھوں نے مجھ سے کہا کہ وہ گڈ نیوز سننا چاہتی ہیں۔۔۔۔۔لیکن میں کچھ اور بھی چاہ رہا ہوں اس لیے فی الحال تم میری طرف دھیان دو۔ شوہر کو خوش رکھنے کے طریقے سیکھو۔" وہ پھر سے اس پہ جھکا تو مژگان نے دونوں ہاتھ اس کے سینے پہ رکھ کر فاصلہ قائم کرنے کی کوشش کی۔

"دو سال انتظار کیا ہے تمھارا۔ اب بھی ترساٶ گی؟" وہ سنجیدہ ہو کر اس کی طرف دیکھنے لگا۔ مژگان نے بے اختیار اپنی آنکھیں بند کیں تو وہ مسکرا کر اپنی محبت اس پہ نچھاور کرنے لگا۔


Post a Comment

Previous Post Next Post