At Night Aliyar and Sameen | cute couple sleeping moment | Episode 38 - ...


" کہاں تھے کب سے منتظر تھی _"ثمین نے اس کی محویت توڑنے کے لئے پوچھا _

" تم یہ بتاؤں کھانے پر کیوں نہیں آئی، کوئی بات ہوئی تھی_ " سادگی سے پوچھتے ہوئے اس کا ہاتھ چھوڑ دیا ٹیبل پر رکھا چپس وغیرہ کا باول اٹھایا جو آدھے سے زیادہ ختم تھا __

" اس وقت نہیں تھی بھوک، مگر اب لگ رہی ہے _" ثمین کی بات پر ایلیار نے باؤل اس کے سامنے کیا _"یہ کیا تھا  _" _

" اس سے بھوک تھوڑی ہی مٹتی ہے _ " ہاتھ سے باول لے کر پھر سے چپس چبائے _

" بھابھی کے ساتھ رہ رہ کر کھانے کی بیماری لگ گئی ہے تمھیں، موٹی پہلوان ہو جاؤں گی_ " باول سے چپس اٹھا کر منھ میں رکھتے ہوئے چھیڑا بھی ___

" میں موٹی نہیں ہوتی جتنا بھی کھا لوں " ثمین کی لاپرواہی سے کہنے پر ایلیار نے ہنس کر  اسے دیکھا _" اچھا چھوڑو… یہ باؤل رکھو اور مجھ سے باتیں کرو _"

" ایلی مجھے بھوک لگی ہے  _"

" اور دل کہہ رہا ہوگا میں کھانا  لے کر آؤں " اس بار ایلیار نے اس کے دل کی کہی ثمین نے جھٹ سے کئی بار ہاں میں گردن ہلائی ___

" اتنا سب ٹھونسا ہے وہ کہاں گیا _"

" پیٹ میں _" جھٹ سے جواب آیا _ایلیار بس مسکرا کر رہ گیا _

" ایلی جاؤ نا میرے پاؤ میں درد ہے ورنہ میں خود لے آتی _" اتنی محبت بھری فرمائش پر تو وہ جان بھی قربان کر سکتا تھا یہ تو صرف کھانا تھا _

" "ٹھیک ہے بولو کیا لاؤں…. "

" ایلک پلیٹ بھر کے چاول اور کوک بھی اور میٹھا بھی _" اتنی فرمائش پر ایلیار نے آنکھیں پھیلائی _" اتنی جگہ ہے پیٹ میں _"

" لاؤ تو جگہ بہت ہے مجھے رات میں بہت بھوک لگتی ہے، بابا کے گھر میں تو ہر رات اٹھ کر کھاتی تھی _" ثمین کے جوش میں بتانے پر وہ بڑبڑایا _ " ایک فریز تو روم میں رکھنا پڑے گا، بیوی ملی ہے  یا پہلوان _"

" میں ایسے ہی کھاتی ہوں " اس کا منھ بنا ___

"اور بھی کوئی چھپے جوہر ہے وہ بھی بتاتی چلو " وہ بڑی سنجیدگی سے پوچھ رہا تھا ____

" آگے آگے دیکھئے حضور ہوتا ہے کیا _" اس کے لہک کر کہنے پر ایلیار ہنس کر سوفے سے اٹھا تھا پیرو میں سلیپر ڈال کر وہاں سے نکل کر کچن کی طرف آ گیا _

" شادی شدہ ہو کر کیا کیا جھیلنا پڑتا ہے یار، تبھی تو لوگ کہتے ہیں، شادی کا لڈو جو کھائے پچھتائے جو نا کھائے پچھتائے " واپس آکر ثمین کے سامنے ٹرے رکھتے ہوئے اسے چھیڑنے کے لئے مصنوعی دکھ سے کہا ____

" ابھی سے پچھتانے لگے، ابھی تو میرے ہاتھوں کی مہندی بھی پھیکی نہیں ہوئی دیکھو " اس کی بات پر وہ جھوٹی خفگی سے اپنے دونوں ہاتھ اس کے سامنے پھیلا کر  لڑی _اس کے ہاتھوں میں مہندی کا رنگ اپنی پوری رعنائی دکھاتا سرخی بکھیر رہا تھا ____

" سارے کام تو مجھ سے کرواتی ہو…. تو مہندی کیا پھیکی پڑے گی " تپاتے ہوئے پھر سے سوفے پر التی پالتی مار کر کشن اپنی گود میں رکھ لیا __

" کون سے کام کر دے تم نے_ "

" لو اسے کہتے ہیں نیکی کر دریا میں ڈال یہ کھانا کون لے کر آیا " اس نے ٹیبل پر رکھی ٹرے کی طرف اشارہ کیا ___

" پکا کر تھوڑی ہی نہیں لائے ہو_ "

" اب ایسا بھی عشق میں پاگل نہیں ہوں میں کی کھانا بناؤں _"

" کیوں سیکھ لو نا _"

" اتنا سب کر دیتا ہوں… کم ہے_ "

" ایک کھانا لا دینے سے محبت ثابت نہیں ہوتی _ "

" اچھا اور وہ ہر بار ٹریٹمینٹ دیتا ہوں وہ کیا " اس بار ثمین نے کشن کھینچ کر اسے مارا تھا  ہنستے ہوئے ثمین کی طرف دیکھا جو اب ٹرے سے چاولوں کی پلیٹ اٹھا رہی تھی _ چمچہ اٹھا کر ایلیار کی طرف بڑھایا _" آج اچھی بیوی والا کام کر رہی ہوں _ " وہ کھل کر مسکرایا ___

" کیوں کہ معلوم ہے میرے بنا جناب کے منھ سے نوالا نہیں اترتا ہے_ " اترا کر چمچہ اس کے کھلے منھ میں ڈالا _

" بہت عادی بنا لیا ہے تم نے اپنا سچ میں " ایلیار ٹیبل پر رکھی کوک سے کولڈ ڈرنک گلاس میں انڈیلنا لگا ___

" ایسا عادی بنا لینا ہے کی تم کبھی مجھے چھوڑ کر نہیں جاؤ _ " ثمین منھ میں چاول بھر کر بمشکل بولی __

" پھر وہی بات، تمھیں تو جب تک سانسوں کی ڈور بندھی ہے اب خود سے جدا نہیں کرنا ہے _ " اس بار والہانہ محبت سے دیکھتے ہوئے گلاس اس کے منھ سے لگایا ثمین نے اسے دیکھتے ہوئے بڑا سا گھونٹ لیا، پھر دونوں نے ایک دوسرے سے باتیں کرتے ہوئے کھانا ختم کیا تھا، _کھانے کے بعد وہ اٹھ کر ٹرے کچن میں رکھ آیا ___


Post a Comment

Previous Post Next Post