Hinza and Damir in office | Jaan E Wafa | Most Romantic Novel | Episode ...


حِنزہ پر اعتماد انداز میں پریزینٹیشن دے رہی تھی اس نے اپنے سارے آئیڈیاز سب سے شئیر کیے اور ایک بار پھر اس کیبن میں تالیوں کی آواز گونجی اور اس بار تالیاں بجانے والا دامیر ابراہیم شاہ بھی تھا

"یہ بہت زبردست تھا مجھے حِنزہ کی پریزنٹیشن اور آئیڈیاز بہت اچھے لگے میری نظر میں پروجیکٹ ایجینسی سٹیک کو ملنا چاہیے"

کمال صاحب فوراً سے فیصلہ کرنے والے انداز میں کہنے لگے

"آئی ایم امپریسڈ"

دامیر حِنزہ کی جانب دیکھتے ہوئے بولا حِنزہ نے اسے دیکھا اور مسکرادی

"تھینکیو سو مچ"

وہ مسکراتے ہوئے کہنے لگی اکرم صاحب خوش ہوئے دامیر نے سرد نگاہوں سے فزا کی جانب دیکھا جو سانس روکے کھڑی تھی۔

"میٹینگ از اوور پھر ہوگی ملاقات دامیر"

کمال صاحب اٹھتے ہوئے کہتے ساتھ دامیر سے ملے وہ زبردستی مسکرادیا اکرم بھی دامیر سے ملتے ہوئے باہر کی طرف بڑھ گیا حِنزہ بھی خاموشی سے چلی گئی

"فزا میں نے کیا بولا تھا تمہیں"

دامیر ان سب کے جاتے ہی سخت لہجہ اختیار کیے فزا سے مخاطب ہوا

"سر میں اپنا پرس بھول گئی ہوں آپ چلیں میں لے کر آتی ہوں"

حِنزہ باہر نکل کر فون نکالنے کیلیے پرس ڈھونڈنے لگی جب اسے یاد آیا وہ بھول گئی ہے کہتے ساتھ اس کے کیبن کی جانب بڑھی

"ہم سے بہت ہی زیادہ اچھا تھا اگر ایسا ہی تمہارا کام رہا تو تمہیں نکال دوں گا آفس سے مجھے ہار نہیں پسند فزا"

وہ کیبن کی طرف بڑھتے دامیر کے سخت الفاظ سنتی مایوسی سے اس کی جانب دیکھتی اندر کی جانب بڑھی

"پرس بھول گئی تھی میں"

حِنزہ دامیر کی جانب نظریں کیے اسے دیکھ کر بتاتی ٹیبل پر پڑا بیگ اٹھا کر دامیر کی جانب بڑھی

"ہارنے سے انسان بہت کچھ سیکھتا ہے مسٹر دامیر ابراہیم شاہ لوگوں پر چلانے سے کچھ نہیں ہوگا انہیں پیار سے ہینڈل کیا کرے "

حِنزہ اسے دیکھتے ہوئے تلخ لہجے میں بولتی وہاں سے جانے لگی عرید اور فزا حیران سے اس لڑکی کو دیکھ رہے تھے

"اے تم سے میں نے مشورہ مانگا میرے معاملوں سے دور رہو"

دامیر غصے سے اس کی پشت پر نظریں جمائے سرد لہجے میں کہنے لگا حِنزہ نے مڑ کر اسے دیکھا

"مجھے آپ کے معاملوں میں گھسنے میں ذرا دلچسپی نہیں ہے "

حِنزہ اسے گھور کر دیکھتی جواب دے کر باہر کی جانب بڑھ گئی فزا کے ہونٹوں پر مسکراہٹ نمودار ہوئی اور عرید اس لڑکی کو جاتا دیکھنے لگ گیا۔


Post a Comment

Previous Post Next Post