Sameen & Aliyar unforgettable special moments | Most Romantic Novel | Ep...


ایلیار کی توجہ اس کے پیروں نے کھینچی تھی  آنکھیں اس کے پیر پر ٹک سی گئی تھی دودھیا رنگت والے گلابی گلابی جیسے کسی بچے کے پیر ہوتے ہیں بالکل صاف ستھرے نرم نرم _جب جب وہ ان پیرو کو دیکھتا اس کے دل میں سنسنی سی پھیل جاتی _" تمھارے پاؤں کتنے خوبصورت ہے _" ایلیار نے ایک دم سے ہاتھ بڑھا کر اس کے پیر چھوئے ثمین کو کرنٹ سا لگا تھا فوراً پیر میز سے  نیچے گھاس پر رکھ  لئے_____

" ہٹایا کیوں"

"بس رہنے دو تم  لوگ بیوی کے چہرے کی تعریف کرتے ہیں تم بالوں کی، ہاتھوں کی، آواز کی پیرو  کی تعریف کرنے کا کوئی بھی ڈھنگ نہیں _"جلدی جلدی کہتے ہوئے اپنے بالوں کو سمیٹ کر جوڑا بناتے ہوئے اس کے ہونٹوں پر شکوہ بھی آیا تھا ____

" حسین تو ہو ہی تم مگر مجھے تمھارے بال تمھارے ہاتھ، آواز اور بچوں جیسے پیر سے عشق ہو گیا ہے _" جزب کے عالم میں وہ اسے والہانہ نظروں سے دیکھ رہا تھا _

" میرے پیر تمھیں بچوں سے نظر آتے ہیں _اچھے خاصے بڑے پیر والی لمبائی ہے معلوم ہے میرے سینڈل کے سائز _“ ثمین نے اس بار ناراضگی کے طور پر پیر اٹھا کر اس کی گود میں رکھ دئے _____

" اللہ میری بھولی بھالی بیوی کو عقل دے دیں "_ایلیار نے اس کے پاؤں پکڑ کر سر اٹھا کر آسمان کی طرف دیکھ کر دہائی دی_" کیا میں بے عقل ہوں _" ثمین نے فوراً برا مانا اور پیر بھی ہٹانے چاہے____

"باتیں تو بالکل ویسی ہی کرتی ہو _ " کہتے ہوئے بہت ہولے ہولے اس کے پیرو کو چھونا شروع کیا تھا _" کیا کر رہے ہو مت کرو _" ثمین نے گھبرا کر اس کے ہاتھوں سے اپنے پاؤں چھڑانے چاہے _گدگدی کا احساس  ______

" چپ چاپ بیٹھی رہو _" ڈپٹ کر کہا گیا اس کے پیروں کو پکڑے پکڑے اپنی جیب سے کچھ نکالا تھا ثمین حیرت سے اسے اپنے پیروں میں پائل پہناتے دیکھ رہی تھی_____

" اس میں کوئی آواز بھی نہیں ہوگی تمھارے چلنے سے اوکے… پہنے رہنا _" بہت ہی والہانہ محبت سے کہتے ہوئے وہ اس کے پیرو میں باری باری پائل پہنا کر ان کے  ہکس بند کر رہا تھا _____

 ثمین اپنے پیروں میں پہنی گولڈ کی بے حد نازک مگر قیمتی پائل کو دیکھ رہی تھی _وہ بہت محبت سے اسے اپنی محبت کی بیڑیوں میں جکڑ رہا تھا _ پائل پہنا کر ایلیار نے اس کے پاؤں چھوڑ دیے ثمین نے خاموشی سے اپنے پاؤں اس کی گود سے نیچے کر لیے سر جھکا ہوا تھا اور آنکھوں میں نمی _

" اچھی نہیں لگی کیا " ایلیار نے خاموش سی ثمین کے جھکے سر کو اپنے ایک ہاتھ سے اٹھایا،_" نہیں بہت خوبصورت ہے بہت پیاری _" اس کی آنکھوں میں دیکھتے ہوئے وہ مسکرائی_آنکھوں کے گوشے نم سے تھے _____

" پھر آنسو آ گئے_"

" اتنی چاہت پر میری آنکھیں نم ہو جاتی ہے _"

" تمھارے لئے میرے دل میں ایسی چاہت ہے نا ثمین جو کبھی بیان ہی نہیں کر سکتا _" اس بار ثمین خود ہی سے اٹھ کر اس کے سینے سے لگ گئی ایلیار نے پوری شدت سے اسے جکڑ لیا _کئی لمحے ایسے ہی گزرے تھے _ ایلیار نے اسے شانہ سے تھام کر اپنے سامنے کرتے ہوئے بہت مدھم آواز میں کہا _" تمھیں یاد ہے اپنے برتھ ڈے والے دن تم نے کہا تھا تمھیں بھی گفٹ دوں گی اور میں نے کہا تھا گفٹ تو میں اپنی پسند کا ہی لوں گا تو کیا کہتی ہو گفٹ دینے کا ارادہ ہے جناب کا _"اس کے ہاتھوں کو تھام کر اپنے قریب کرتے ہوئے اس کی آنکھوں میں اپنے ہی عکس کو دیکھتے ہوئے مدھم آواز تھی اس کی______

اتنے دنوں سے گفٹ پر گفٹ لے رہے ہو وہ کیا ہے _" گلابی ہوتی رنگت سے وہ بہت شرما کر بولی تھی ______

اس لئے کہتا ہی ہوں کی یاد رہے تمھیں کی جب جب میں تمھیں گفٹ دوں تم بدلے میں مجھے میری پسند کا گفٹ دو _“ایلیار اس کے ہونٹوں کے پاس بہت دھیرے دھیرے اپنے لبوں سے وہاں سہلا رہا تھا _ثمین نے حیا سے ہنس کر اس کے شانہ پر اپنا سر رکھ دیا….. ایلیار کو  اس کی یہ رضامندی کی ادا دیوانہ ہی کر گئی، اپنے بازوؤں میں اسے بھرتے ہوئے وہ سب بھلانے لگا تھا _______


Post a Comment

Previous Post Next Post