Sameen felling love for her father | Romantic Novel | By Zohra Farrukh H...


ایلیار سوتے سوتے میں مسکرا اٹھا کوئی بہت ہی پیار سے آہستہ آہستہ سے اس کے گال سہلا رہا تھا، ان ہاتھوں کو تھام کر اس نے لبوں سے لگا کر آنکھیں کھولی آنکھیں کھلتے ہی چھوٹے چھوٹے ہاتھ اس کے سامنے تھے _اس نے جھٹ سے پوری آنکھیں کھول دی ___

"چاچو آپ میرے پاس سو جاتے_" عادل بڑے پیار سے اس کے بازوں پر چھڑا ہوا تھا _ایلیار نے گردن موڑ کر ادھر دیکھا جہاں رات ثمین تھی وہ اب بھی اس کے بازوں سے لگی ہوئی تھی مگر حالات سے بےخبر _اس کی کمر سے بازوں نکال کر اس نے عادل کو تھاما اب یہ حال تھا کی اس کاؤچ پر وہ تینوں ہی سمائے ہوئے تھے _

اس کے سینے سے لگی ثمین اور ایک ہی طرف عادل میاں چپک گئے تھے وہ دونوں کو ایک ایک بازوں سے سنبھالے تھا "آپ ابھی اٹھے ہے _ " ایلیار نے  بہت ہی دھیمی آواز میں پوچھ کر پیار سے لپٹے عادل کا گال چوما ___

" ہاں مما بولی اپنے چاچو کو اٹھا دو، پورے گھر والے رومانٹک مووی دیکھ چکے ہے چاچو رومانٹک مووی کون سی ہے اس میں کارٹون کریکٹر کون والا ہے _ " عادل معصومیت سے اس کے سینے پر کہنی ٹیکے آرام سے پوچھ رہا تھا _یہ نیلم بھابھی بھی وہ کراہا تھا سوتے وقت یہ تو بھول ہی گیا تھا کی صبح بھی ہوگی اب نجانے کون کون دیکھ کر گیا تھا ___

" عاقب کہاں ہے بیٹا _" اس نے موضوع بدلنے کی غرض سے پیار سے پوچھا _

" بابا کے پاس، میں یہاں بھاگ آیا چاچو آپ میرے پاس کیوں نہیں سوئے، چاچی کیوں سوئی ہے آپ کے پاس " اس کی شکایت پر ایلیار بس مسکرا دیا _" چاچی اتنی بڑی ہوکر ڈرتی ہے _ " عادل کی باتیں جاری تھی ___

" وہ تمھیں کیسے لگا_ " اس بار چہرہ موڑ کر بےخبر ثمین کی طرف بھی دیکھا __

" آپ سے لپٹ کر جو سوئی ہے میں بھی مما سے لپٹ جاتا ہوں جب ڈر لگتا ہے _" اس بار وہ اپنی ہنسی نہیں روک پایا _

" آپ تو بہت بہادر ہے _" اس پر اسے ڈھیروں پیار آیا تھا خود سے اور لگا لیا _" وہ تو میں ہوں مگر بچہ بھی ہوں نا مگر چاچی تو بچی نہیں _ "

" بچی ہی ہے..  تمھارے چاچو کی بچی ہے نا اس لئے چاچو کو چاچی کو لے کر سونا پڑتا ہے اور تم یہ سیکریٹ کبھی کسی کو بتانا نہیں ورنہ چاچی غصہ ہو گی _ " ایلیار نے مسکراہٹ دبا کر اسے سمجھایا عادل نے جھٹ سے گردن ہلا دی _

" مائی گڈ بوائے " لگاتار چل رہی ان کی باتوں نے آخر کار ثمین کی نیند میں خلل ڈالا ہی تھا _میچی میچی آنکھوں کو کھولا تو دوسرے لمحے میں آنکھیں پوری کھل گئی __

" چاچی اٹھ گئی " عادل نے پٹ سے کہا ایلیار نے سر موڑ کر جاگی ثمین کو دیکھا _وہ پوری آنکھیں کھولے عادل کو دیکھ رہی تھی بوکھلا کر اٹھنے میں ان دونوں کے کچھ سمجھنے سے پہلے ہی میڈم کاؤچ کے نیچے تھی __

"اللہ میں مر گئی_" ایلیار نے اپنا سر تھام لیا اس کے گرتے ہی عادل تو پہلے ہی اچھل کر  نیچے  بیٹھا تھا وہ بھی تیزی سے اٹھ کر اس کے پاس آ گیا _"چوٹ تو نہیں لگی " _

" نہیں بہت مزہ آیا گر کر_ “ اپنی کمر سہلاتی وہ غرایی ___

" اب کیا پوچھوں  بھی نہیں، اتنا ہڑبڑانے کی کیا ضرورت تھی _"  اس کا ہاتھ تھام کر اٹھاتے ہوئے اس نے سر بھی ہلایا _عادل خاموشی سے دونوں کو بس دیکھ رہا تھا _

"ایلی ہم یہاں تھے سب نے دیکھا ہوگا _" پھر سے کاوچ پر بیٹھتے ہوئے اس کی شکل دیکھنے لائق تھی عادل نا ہوتا تو وہ شرارت کر ہی بیٹھتا _

" ہاں تو کیا _" اس پر سے نظر ہٹا کر بلینکٹ دیکھا جو نجانے کس نے ان دونوں کے اوپر ڈالا تھا _شاید بڑی ماں..

" تو کیا " اس سے زیادہ وہ سوچ نا سکا عادتاً وہ چلائی ___

" چاچی کان دکھتے ہیں_" عادل کانوں پر ہاتھ رکھ کر دور ہٹا تو ایلیار مسکرا کر اسے گود میں لے چکا تھا _

" اتنے نازک بھی نہیں ہو تم_ " فوراً منھ بنایا ___

" اس گھر میں تم سے زیادہ نازک کوئی نہیں، پیر ٹھیک ہے تو چلو روم میں چلتے ہیں " عادل کا سر کاندھے سے لگا کر ثمین کو اشارہ کیا __

" تم تو دور ہی رہنا مجھ سے، جب تک پورا بے عزت نا کروا دوں گے تمھیں چین نہیں، " تپ کر کمبل کا کونا پکڑ کر کاوچ پر پٹکا _" ایک منٹ یہ کمبل یہاں کیسے یعنی " اس کی شکل رونی جیسی ہو گئی __

" ایٹس ناٹ اے میٹر میاں بیوی ہے ہم کول ڈاؤن…. " اپنی مسکراہٹ دباتا وہ اسے  تسلی دے رہا تھا ___

" قسم سے ایلی_ " کمبل وہی پٹخ کر اپنا دوپٹہ کھینچا جو ایلیار کے نیچے دبا تھا " اپنا پہاڑی وجود ہٹاؤ اب، پورا دوپٹہ ہی مسل دیا _" وہ تو جیسے کاٹ کھانے کو دوڑ رہی تھی ____

" عادل میاں ہم چلے اپنے روم میں آپ اپنی چاچی کو سنبھالے اوکے " وہ اپنی خیر مناتا ہوا عادل کو کاوچ پر بیٹھا کر اٹھ گیا ____

" ہاں جاؤ اب روم میں گھس جاؤ… ہر بار کی طرح _" وہ اتنی جلدی کہاں چھوڑنے والی تھی _

" تم بھی چلو روکا ہے میں نے _ " پوری خوشی سے مشورہ دیا __

" میری جوتی جاتی ہے تمھارے ساتھ_ " عادل دونوں کی بس شکل دیکھ رہا تھا سمجھ میں نہیں آ رہا تھا کی جھگڑا کیوں ہو رہا ہے _

" چاچی آپ چاچو سے کیوں لڑ رہی ہے انہوں نے تو آپ کو نہیں گرایا _ " بچہ بیچارہ کیا سمجھتا وہی بولا جو دیکھ رہا تھا اس بار ثمین وہاں سے اٹھ کر واک آؤٹ ہی کر گئی ___


Post a Comment

Previous Post Next Post