Sameen frightened in room | Bold Novel | Most Romantic Novel | Episode 4...


" کوئی روم میں ہے…. " ثمین کے  چہرے سے اپنا چہرہ اٹھا کر اس کے کانوں میں سرگوشی کی پھر اس سے بھی تیزی سے اسے آزاد کرکے وہ اٹھ کھڑا ہوا، ثمین تو بری طرح سے گھبرا گئی تھی __

" ڈونٹ وری میں دیکھتا ہوں… بی ایزی_ "  ثمین کا گال پیار سے تھپک کر تسلی دیتے ہوئے وہ اس پر سے ہٹ  اپنی شرٹ درست کرتا، بالوں میں انگلیاں پھیر کو انہیں سنوارا ___

" ایلی میرا دوپٹہ میں نے روم میں ہی چھوڑ دیا تھا " اٹھ کر بیٹھتے ہوئے اس نے رونی سی ہو کر ایلیار کا پر سکون چہرہ دیکھا __

" تم یہی رہو میں لے کر آتا ہوں_ " اس کے گالوں کو پھر سے تھپک کر وہ بالکونی کے ڈور تک آیا تھا ____

" دیکھا میں نا کہہ رہی تھی، ہمارے دیور جی یہی ہوں گے _دیوارنی جی بھی وہی ہے نا _"جیسے ہی وہ ڈور کھول کر روم میں داخل ہوا تھا، نیلم بڑی شرارت سے ساقب سے بولی تھی _ایلیار بس بالوں میں ہاتھ پھیر کر رہ گیا اچھی شامت بنی تھی اس کی بلکہ دونوں کی _سوفے پر بیٹھے ساقب جوتا اتار رہے تھے مگر چہرے سے صاف لگ رہا تھا کی کتنی مشکل سے وہ اپنی ہنسی دبا رہے تھے _

" آپ لوگ جلدی نہیں آ گے _ " اب وہ دونوں شرمندہ تو ہو ہی چکے تھے اس لئے کان کھجاتے ہوئے بچوں کے پاس نیم دراز  بیٹھی نیلم کو بھی دیکھا __

" کہو تو واپس چلے جائے _" نیلم کی آنکھوں میں بےانتہا شرارت تھی _

" مجھے سونے کے لئے یہی روم ملا تھا "ایلیار بیچارگی سے بس دل میں سوچ کر کلس رہا تھا _"نہیں بس ایسے ہی پوچھ لیا" ساقب دبی دبی مسکراہٹ سے اپنے شرمندہ شرمندہ سے چھوٹے بھائی کو دیکھ رہے تھے، کتنا اچھا لگ رہا تھا وہ _

" کوئی بات نہیں یار، بالکنی میں ہی تھے نا…. تو اتنا شرمانے کی کیا ضرورت ہے " ساقب نے بڑے پیار سے ایلیار کی شرمندگی دور کرنی چاہی __

"میں نہیں شرما رہا اپنی بیوی کے ساتھ ہی تھا _ " اس کا بولنا تھا کی نیلم اور ساقب کا قہقہہ چھوٹا اور وہ تپ کر بیڈ تک آیا تھا __

" باتیں کرنے گے تھے وہاں بچے ڈسٹرب نا ہو اس لئے….. عجیب فضول لوگ ہے _ " تیز تیز چل کر اس نے بستر تک آکر ثمین کا دوپٹہ ڈھنڈنا شروع کیا _

" ایسی باتیں کرنے ہم بھی بہت جا چکے ہے _ " ساقب کی شوخی ایلیار بس دانت کچکچا کر اپنے کام میں لگا رہا ___

" لو دے کر آؤ اور میڈم سے کہو باہر آ جائے اب _ " ہنستی ہوئی نیلم نے دوپٹہ اپنی تکیہ سے نکال کر ایلیار کی طرف اچھالا وہ بس انہیں گھور کر بالکنی کی طرف بڑھ گیا _ادھر ثمین روہانسی سی ہوئی سب سنتی شرمندی سے کھڑی تھی _ایلیار کو اس کی شکل دیکھ کر ہنسی آئی تھی _" سب تمھاری وجہ سے ہے، دوپٹہ تو لینے دیتے _" وہ خفا خفا سی معصوم بچی لگ رہی تھی ___

" ایٹس اوکے یار…. ہم میاں بیوی ہے کوئی عاشق معشوق نہیں " جلدی جلدی سر پر دوپٹہ لپیٹتی ثمین کو پیار سے دیکھ رہا تھا وہ ___

" عاشق و معشوقہ ہی بن گئے ہیں، چھپ چھپ کر ملتے _" چڑ کر بولتی وہ اسے ہنسنے پر مجبور کر رہی تھی _

" مزہ تو چھپ چھپ کر ہی ملنے میں ہے دیوارنی جی _ " بالکنی کے دروازے سے نیلم کا سر اندر گھس کر دونوں کو دیکھ رہا تھا ___

" آپ کو بڑی خبر ہے بھائی کے ساتھ خوب چھپ چھپ کر مزے لئے ہے _" ایلیار اب بالکل نارمل ہو چکا تھا اس لئے برابری سے جواب دینا شروع کیا، ثمین بس شرمندہ سی سر جھکا کر روم میں آئی تھی _

" کیوں بنو رانی کہاں چلی _ " نیلم نے اسے پکڑ کر وہی روک لیا ساقب کو بھی روم میں دیکھ کر ثمین شرم سے پانی پانی ہو گئی __

" ہاتھ چھوڑے بھابھی _" وہ ان کی طرف دیکھتی منممنایی تھی _

" ایسے کیسے دیور جی سے تو… " انہوں نے شرارت سے جملہ آدھا چھوڑا _

" اللہ بھابھی کبھی تو سریس ہو جایا کرے " وہ بےبسی سے ان سے دھیمی آواز میں بولی _چپکے سے ساقب بھائی کی طرف بھی دیکھا، بظاہر وہ اب الماری کی طرف جا رہے تھے مگر ہونٹوں پر دبی دبی ان کی مسکراہٹ _ثمین بھابھی کے ہاتھ سے اپنا ہاتھ چھڑا کر سرپٹ بھاگی تھی __

" اب آپ…. " نیلم نے ایلیار کی طرف دیکھا ___

" موقع چھوڑنا بےوقوفی ہے بھابھی آپ بھی فائدہ اٹھا لے " انہیں آنکھ مار کر کہتے ہوئے وہ بھی ثمین کے پیچھے روم سے نکلا تھا _پیچھے ساقب اور نیلم کی ہنسی اس نے صاف سنی تھی، کچھ دیر پہلے کی سچویشن سوچ کر اب وہ کھل کر مسکرا رہا تھا _اپنے قدموں کی رفتار تیز کر کے وہ بھی ثمین تک پہنچا تھا __

" تو کس کے روم میں چلے میڈم _" ثمین کے قدم سے قدم ملا کر اس سے پوچھا بھی _ثمین نے بس اسے گھورا تو اس نے بیچارگی سے کہا " میرا کیا قصور جو بھائی بھابھی آ گئے اب تم مجھ سے ناراض تو مت ہو جان _ "

" نہیں تم سے ناراض نہیں، اب بھابھی دیکھنا کتنا چھیڑ چھاڑ کرے گی " وہ کچھ اور ہی بات پر پریشان تھی جو کوئی مسئلہ نہیں تھی _ایلیار دل ہی دل میں ہنسا ثمین اس معاملے میں کچھ زیادہ ہی حساس تھی ____


Post a Comment

Previous Post Next Post