" چلو اندر آو نا بابا سے نہیں
ملنا _" کار جیسے ہی گیٹ کے باہر رکی ثمین نے ایلیار کا چہرہ دیکھا _____
" ڈیڈ سے ڈرتا ہوں, وہ ہوگے
اس وقت _ " ایلیار کو اب جھجک سی محسوس ہو رہی تھی _ اصلی بات فائق صاحب کو نہیں معلوم تھی اس لئے وہ عجیب سا
فیل کر رہا تھا ______
" بنو مت کچھ نہیں ہوگا سب یہی
سمجھے گے تمھیں اپنی غلطی کا احساس ہو گیا ہے اور تم مجھے منا کے اپنے سسرال رکنے آئے
ہو_ چلو اترو آج یہی رکنا ہے تمھیں
_" ثمین بڑے مزے سے ساری کہانی بناتی اسے شرارت سے دیکھ رہی تھی ______
" وہ تو ٹھیک ہے رک بھی جاؤں
گا مگر ڈیڈ سے شرمندہ ہوں یار…. انہیں کہاں
معلوم ہوگا میرا مقصد کیا تھا اتنی بدتمیزی کی ان سے اچھا نہیں لگ رہا ہے _ "
ثمین نے اس بار بہت پیار سے اس کا چہرہ چھوا ______
" ڈرو مت تمھارے سسر صاحب اتنے
ڈینجر بھی نہیں ایک آدھ جھانپڑ اور کھا لینا _" بہت شرارت سے اسے چھیڑا ایلیار
نے اسے کھینچ کر اپنے قریب کیا _
"بتاؤں تمھیں کون کتنا ڈینجر
ہے _" شرارت سے اس کے گالو میں دانٹ گاڑے_
"سوچ سمجھ کر نشان ڈالنا میں
دو دو تمھارے سسر کے سامنے جاؤں گی، وہ تمھارا حشر کر دیں گے _ " ثمین نے شوخی
سے اسے دور دھکیلا _ڈرتا نہیں ہوں میں دو دو سسر سے _تمھیں اتنے نشان دے کر صبح
جاؤں گا سسر صاحب بھی دیکھ کر خوش ہو جائے گے _" ثمین کو کھینچ کر اپنے قریب کرتے
ہوئے وہ وارفتگی سے دیکھ رہا تھا _____
" بدتمیز… " ثمین اس کے
چہرے پر اپنے ہاتھ پھیرتے ہوئے مسکرائی _ ایلیار نے بس اس کی ناک پکڑ کر دبائی پھر وہ دونوں ایک دوسرے کے ہاتھ تھام کر اندر آئے
تھے _جیسے ہی وہ لوگ اندر آئے تھے سامنے ہی مبین صاحب بیٹھے نیوز دیکھ رہے تھے _ثمین
نے فوراً اپنا ہاتھ ایلیار کے ہاتھ سے چھڑوا لیا _______
" السلام علیکم انکل… " ایلیار شرمندہ شرمندہ سا مبین صاحب کو دیکھ
کر بولا _وہ ایک دم خوشی کے احساسات کے ساتھ ایلیار کو دیکھ کر اپنی جگہ سے اٹھ کر
کھڑے ہو گئے _____
" و علیکم السلام…. آ گیا میرا
بیٹا، فائق صحیح کہتا تھا کی ایلی خود آئے گا _" پاس آتے ہی انہوں نے پیار سے
اسے گلے سے لگا لیا، ایلیار شرمندہ شرمندہ سا ان کے گلے لگا تھا _ثمین بس مسکرا رہی
تھی_______
" میں نے کبھی ایلیار کے بارے
میں غلط کہا بھی نہیں ہے _ وہ میرا بیٹا ہے اپنے باپ سے ناراض رہ بھی نہیں سکتا ہے
_" اچانک سے فائق صاحب دوسرے روم سے باہر نکلے تھے… ایلیار کے آ جانے سے وہ اپنی
تربیت کی جیت پر بہت خوش تھے _ ان کو دیکھ کر ایلیار احساس ندامت سے بھر گیا _مبین
صاحب سے الگ ہوتے ہوئے اس کی نگاہیں جھکی ہوئی تھی _ثمین اب البتہ بہت خاموشی سے سب
دیکھ رہی تھی _
" السلام علیکم ڈیڈ _"
بہت مشکل سے اس کی آواز نکلی _____
" علیکم سلام اچھا لگا تمھارا
آنا _" انہوں نے سارے فاصلے مٹا کر اسے
گلے سے لگا لیا ایلیار بچوں کی طرح ان سے لپٹ گیا ______
" سوری ڈیڈ مجھے معاف کر دے
میری بدتمیزی کے لئے آئی ایم سو سوری ڈیڈ میں بہت شرمندہ ہوں _" ان کے گلے سے
لگا وہ بہت شرمندہ سا ان سے کہہ رہا تھا _دل میں جو گلٹ تھا وہ اتنی آسانی سے تو جانے
والا نہیں تھا ______
" اپنے بیٹے سے میں ناراض نہیں ہوں ایلی بار بار سوری کرکے مجھے شرمندہ مت
کرو، آئی لو یو مائی سن لو یو سو مچ _ میں نے بھی تمھیں غلط سمجھ لیا تھا _" اسے
سینے سے لگائے ہوئے انہوں نے اس کی پشت بھی تھپکی وہ ان کی سگی اولاد سے بھی بڑھ کر
تھا _اس سے ان کو بہت محبت تھی آج یہاں آکر اور ثمین کو منا کر اس نے پھر سے ان کا
مان رکھ لیا تھا انہیں فخر تھا اس پر ______
سب دیکھتی ثمین کی آنکھوں
میں حسرتیں اتر آئی…. ابھی تک وہ فائق صاحب کے ایسے پیار سے محروم تھی _ انہوں نے ابھی
تک ایسا اظہار اس سے نہیں کیا تھا نجانے کیوں وہ سب وہ اس سے کیوں نہیں کہتے تھے، ایک
جھجھک اب بھی ان دونوں کے درمیان تھی _مبین صاحب خاموشی سے کھڑی ثمین کو اپنے شانہ
سے لگایا تو وہ چونک کر انہیں دیکھ کر مسکرا دی _____