Dil E Badguman Romantic Novel By Warda Jaffery
Dil E Badguman Romantic Novel By Warda Jaffery
بھاوج سے ہوئی گفتگو کے بعد
ان کا شہزین سے آنے والے حالات کے متعلق بات کرنا لازم و ملزوم ہو گیا تھا۔وہ اپنی
الماری کو ترتیب دے رہی تھی تب ہی شبانہ بیگم کمرے میں داخل ہوئیں۔
”شہزین بیٹا۔۔۔فری ہوتو بات
کرلیں۔۔۔“وہ بیڈ پر بیٹھتے ہوئے گویاہوئیں۔
”جی تائی امی۔۔۔“اس نے الماری
بند کی اور ان کے پاس ہی آ بیٹھی۔
”میں تمہارے مستقبل کو لے کر
بے حد پریشان رہتی ہوں۔۔۔جب خیال آتا ہے کہ کہیں تمہارے تایا تمہیں ڈھونڈھنے میں کامیاب
ہوگئے تو میرے رونگٹے کھڑے ہوجاتے ہیں۔۔۔ تم یہاں محفوظ ہو مگر۔۔۔“ وہ آدھی ادھوری
بات کر بعد خاموش ہو گئیں۔
”مگر کیا؟“اس نے متجسس ہوکر
پوچھا۔
”مجھے بس یہ ڈر رہتا ہے کہ
اگر وہ لوگ تمہیں ڈھونڈھتے ڈھونڈھتے یہاں تک پہنچ گئے تو۔۔۔۔تمہیں لے جائیں گے۔۔بابا۔۔بھابھی
کوئی بھی انہیں نہیں روک سکے گا۔۔۔یہ لوگ تمہیں لاکھ اپنا کہیں مگر حقیقت تو یہی ہے
کہ تمہارا ان سے کوئی تعلق نہیں۔۔۔“ان کی ہر بات حقائق پر مبنی تھی۔
”بات تو آپ کی درست ہے۔۔۔کوئی
مضبوط تعلق تو نہیں ہے میرا اس خاندان سے۔۔۔“اس نے بھی مسکراتے ہوئے حقیقت کو تسلیم
کیا۔
”پر اگر تم چاہو تو تعلق بن
سکتاہے۔۔۔۔“وہ اسی دم مطلوبہ موضوع پر آئی تھیں۔
”کیا مطلب؟“
”شہزین جب تک کم اکیلی رہو
گی تب تک تمہیں تمہارے تایا اور ان سے بھی زیادہ بلال سے خطرہ رہے گا۔۔۔لیکن اگر تم
شادی کرلو۔۔۔“
”پلیز تائی امی۔۔۔میں نے ابھی
اس بارے میں سوچا تک نہیں ہے۔۔۔“اس نے صاف انکار کیا۔
”تو سوچ لو۔۔۔تمہیں شازمان
کیسا لگتا ہے؟“لمبی چوری تمہید باندھنے کے بعد وہ مطلب کی بات پر آہی گئیں۔
”آپ ایسا سوچ بھی کیسے سکتی
ہیں۔۔۔ابھی ابھی شازمان کی منگنی میری وجہ سے ٹوٹی ہے اور اب آپ یہ چاہتی ہیں کہ میں
نتاشہ کے الزامات کو حقیقت کی شکل دے دوں۔۔۔“وہ جذباتی ہوگئی۔
”صرف نتاشہ نہیں پورا خاندان
ہی ایسا سوچ رہا ہے شہزین اور تمہیں کیا لگتا ہے کہ تمہارے انکار کے بعد شازمان ساری
عمر تمہارے انتظار میں بیٹھا رہے گا؟بابا بہت جلد اس کی شادی کردیں گے۔۔۔ اور خُود
سوچو جب اس کی منگیتر کے لئے تمہارا وجود اتنا ناقابلِ برداشت ہے تو کیا اس کی بیوی
تمہیں یہاں ٹِکنے دیگی؟اپنے مستقبل کے بارے میں سوچو۔۔"
”میں اپنا مستقبل محفوظ کرنے
کے لئے شازمان کی زندگی برباد نہیں کرسکتی تائی امی۔۔۔آپ اچھی طرح جانتی ہیں محبت لفظ
سے نفرت ہے مجھے۔۔۔میری صحبت میں کبھی کسی کو کوئی خوشی حاصل نہیں ہوسکتی۔۔۔ میرے وجود
میں غموں کی اتنے گہریے زخم ہیں۔۔۔جنہیں دنیا کی کوئی بھی خوشی نہیں بھر سکتی۔۔۔“اس
کے لہجے میں نمی سی آگئی۔
”نہیں ہو گی شازمان کی زندگی
برباد۔۔۔تم ایک سلیقہ مند۔۔پڑھی لکھی۔۔۔اطاعت شعار لڑکی ہو۔۔۔اور جب شازمان کو اس کی
فیملی کو تم میں کوئی کھوٹ نظر نہیں آتا تو تم کیوں خُود کو ڈیگریڈ کررہی ہو؟“اس کی
غیرضروری عاجزی نے تائی جان کو بھی مایوس کیا تھا۔
”کیونکہ میں جانتی ہوں کہ میرے
ماضی کی غلطیاں میری ان خوبیوں سے زیادہ بڑی ہیں۔۔۔“
”ماضی ہر انسان کاہوتا ہے شہزین۔۔۔کوئی
بھی انسان دودھ کا دھلا نہیں ہوتا۔۔۔غلطیاں سب سے ہوتی ہیں مگر تمہاری طرح ہر کوئی
اپنی غلطی کو خُود پر سوار نہیں کرلیتا۔۔۔“وہ اب اکتا گئیں۔
”میری غلطیاں میرے والدین کی
موت کا سبب بنیں۔۔۔کیا یہ حقیقت جاننے کے بعد بھی یہ گھر مجھے اپنائے گا؟“اسکی حققیت
پسندی نے تائی جان کو بھی لاجواب کیا تھا۔
”تمہارے والدین کی موت یونہی
لکھی تھی شہزین۔۔۔“وہ تسلی کے لئے اتنا ہی کہہ سکیں۔
”ٹھیک ہے۔۔۔۔ میں خُود شازمان
کو اپنے ماضی کے متعلق سب کچھ سچ سچ بتاؤں گی اور اگر سب جاننے کے باوجود بھی انہیں
کوئی اعتراض نہیں تومیں آپ کی بات مان لوں گی۔۔۔“ تائی جان کو یہ شرط انکار کے مترادف
ہی لگی تھی۔
”یعنی تم خُود اپنی خوشیوں
کے دروازے بند کرنا چاہتی ہو؟“ انہیں اندازہ تھا کہ اس سب کے بعد شازمان صاف انکار
کردے گا۔
”جی نہیں۔۔۔میں بس اتناچاہتی
ہوں کہ میرے مستقبل اور اس سے وابستہ خُوشیوں کی بنیاد سچ پر ہو۔۔۔جھوٹ یا فریب پر
نہیں۔۔۔“وہ بھی ضد کی پکی تھی۔
ناول پڑھنے کے لیے نیچے دیئے گئے ڈاؤن لوڈ کے بٹن پرکلک کریں
اورناول کا پی ڈی ایف ڈاؤن لوڈ کریں 👇👇👇
Direct Link
Free MF Download Link
ناول پڑھنے کے بعد ویب کومنٹ بوکس میں اپنا تبصرہ پوسٹ کریں اور بتائیے آپ کو ناول
کیسا لگا ۔ شکریہ