Nigah E Taaq Written By Isha Qazi

Nigah E Taaq Written By Isha Qazi

Nigah E Taaq Written By Isha Qazi

السلام علیکم!

 

میں عشاء قاضی محمد اکبر ،

 

میری عمر 19 سال ہے ،اور میں میڈیکل کی

 طالب علم ہوں، میں جانتی ہوں کہ میرے پاس زیادہ معلومات اور علم نہیں ہے۔ اس آرٹیکل میں ٹھیک ہیں باتیں میرے خیالات ہیں امید ہے کہ آپ اسے پڑھیں  گے اور آسانی سے سمجھے گے۔

 

آپ سب کا شکریہ۔

 

عشاء قاضی۔

 30 - march -2023.

 

کیا آپ کو پتہ ہے انسان اتنا کمزور کیوں ہوتا ہے؟؟

کسی کے کچھ کہنے پر یہ کسی کی کوئی سوچ پر خود کو اتنا نا حق/ حقیر کیوں محسوس کرنے لگتا ہے ؟

پتہ ہے مجھے کبھی کبھی لگتا ہے ہم اپنی زندگی نہیں دوسروں کی زندگی گزارتے ہیں  ہم اپنے فیصلے  دوسروں کی سوچ دیکھ کر کرتے ہیں لیکن کیا آپ جانتے ہیں؟ یہ جن لوگوں کی سوچ میں ہم اپنی زندگی کا سکون غرق کر دیتے ہیں وہ ہمیں کچھ دیکھنا ہی نہیں چاہتے ، تو کیا یہ بہتر نہیں کہ ہم کچھ دیر کے لئے اپنے دماغ سے لوگوں کی سوچ کو ہٹا کر اپنی زندگی / اپنے مستقبل کے بارے میں سوچیں! اپنی زندگی اپنی آزادی ,  خوشیاں ،خواہشات کے مطابق گزارے۔۔

مجھے سمجھ نہیں آتی ہمارے معاشرے میں آخر یہی جیز کیوں ہوتی ہیں  ہمارے ارد گرد اتنے منفی لوگ جمع ہو جاتے ہیں کہ ان کی باتیں ہمیں اندر ہی اندر مار دیتی ہیں آپ چاہے بلندی پر بھی ہو تب بھی سکون سے نہیں  رہنے  دیتے ،  اور یہ جو تنقید کرنے والے لوگ ہوتے ہیں نا یہ وہی لوگ ہوتے ہیں جو اپنی زندگی میں خود کچھ نہیں کر سکتے ان کے پاس اتنا فارغ وقت ہوتا  ہے کہ وہ اپنی زندگی چھوڑ کر آپ کی زندگی میں نقص نکالنے بیٹھ جاتے ہے ہم نے کبھی اپنے قدم خود اٹھانا اپنی مرضی سے سیکھا ہی نہیں  ہم اس بات پر تنقید کرتے  رہتے  ہیں کہ لوگ ہمارے بارے میں کیا کہہ رہے ہیں، لوگ کیوں بول  رہے ہیں  لیکن یہ بھی تو سکتا  ہے نہ کہ کہیں جگہوں پر  ہم خود بھی دوسروں کی زندگی میں وہی کام کر رہے ہوں!   تو کیا بہتر نہیں جو چیز ہمیں نہیں پسند ہم وہ دوسروں کے ساتھ بھی نہ کریں  سوچیں زندگی کتنی آسان ہو گی ، کہ جب ہم دوسروں کے فیصلوں کو دل سے قبول کرلیں گے بجائے اس میں نقص نکالنے کے ،

 

ہمیں نہ عادت ہوگئی  ہے کسی کی پوری بات سمجھے بنا کسی کی  کیفیت سمجھے بنا  اس کے بارے میں باتیں کرنے کی  ہم کبھی کبھی یہ بھول جاتے ہیں کہ ہم جو بول رہے  ہیں وہ کسی کے لیے کتنا تکلیف کا باعث بن سکتا  ہے ، ہمیں تو اس سے بھی مسئلہ ہونا شروع ہو جاتا  ہے اگر کوئی نہ بولے تو مسئلہ  کوئی بولے تو مسئلہ کوئی صرف اپنا پیشن فالو کریں تو مسئلہ آخر ہم کب دوسرے کو انکی زندگی گزارنے دیں گے؟

 

یہاں تو انسانوں کے اندر  بڑائی کے سٹیٹس بنا دیے گئے ہیں ہم نے دوسروں سے اتنے کمپیٹیشن لگانے سٹارٹ کر دیے ہیں،  کہ انسان اپنا اخلاق چھوڑ کے نمائش کے اوپر زیادہ غور و فکر کرنا شروع ہو گیا،  جبکہ بڑا انسان تو اخلاق سے بنا جاتا ہے نہ کہ یہ چیزوں اور نمائش سے یہ چیزیں  تو کوئی معنی نہیں رکھتی ، اور نہ یہ کہ آپ کتنی شہرت رکھتے ہیں انسان تو ہر کوئی ایک برابر ہوتا ہے چاہے وہ بادشاہ ہو یا کوئی فقیر

 یہ اس کی مثال ایسے کہ کوئی بادشاہ بھلے جتنے ہی مہنگے برتن میں پانی ہی کیوں نہ پی رہا ہو،  وہ پانی تو  وہی  پی رہا ہے نہ جو ایک عام انسان کے پاس  ہے !

تو یہ برابر کیسے نہ ہوا ؟صرف ایک برتن کی بنا پر ہر کوئی ہم سے بڑا  یا چھوٹا تو نہیں ہو سکتا نا۔ جب تک ہم اپنے اندر سے آپس  کے کمپٹیشن ججمنٹ کو ختم نہیں کریں گے نا، تب تک  ہم صرف ایک ذہنی مریض بن کر  رہ سکتے ہے انسان نہیں کیونکہ انسان کی مثال تو۔۔۔

 ہمارے نبی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خطبہ حجۃ الوداع میں ارشاد فرما دی!!

اے لوگو !!  تمہارا رب بھی ایک اور تم ایک باپ (حضرت آدم علیہ السلام) کی اولاد ہو لہذا  نہ کسی عربی کو  عجمی پر ، اور نا کسی عجمی کو عربی پر اس طرح کسی گورے کو کالے پر اور کالے کو گورے پر کوئی فوقیت حاصل نہیں فضیلت کا معیار صرف اور صرف تقوی اور پرہیزگاری ہیں

   مگر  افسوس ہم ان احادیث کو اس سیرت کو بھلا بیٹھے ہیں  اور ہر ایک ،ایک دوسرے کا خدا بن بیٹھا ہے  ہم یہ تک بھول بیٹھے  ہیں کہ ہم وہ مخلوق  ہے جسے اشرف المخلوقات کہا گیا تھا :

"انسان کو اشرف المخلوقات  بنایا گیا تھا ، مگر  یہ انسان  اپنی نفس کے ہاتھوں  اپنا لقب تک بھلا بیٹھے ہیں،"

 

 اپنی زندگی اپنے مطابق گزارے نہ خود کسی پر بوجھ بنے  نہ کسی کو اپنے اوپر بننے دیں ۔لوگوں کی  منفی باتوں کو  ایسے ہی نظر انداز کریں کیونکہ یہ  لوگ نہ تو کبھی آپ کو  اونچائی پر دیکھنا چاہیں گے اور نہ کبھی خود اونچائی پر جائیں گے اپنے آپ کو ایک ایسا  انسان بنائے  جو اپنے مستقبل کو اپنی مرضی کے مطابق سوچے اور خود کو کبھی بھی کسی سے بڑا محسوس نہ کریں۔۔۔

 

ہم دوسروں کو ان کی شکل اور طرز عمل سے اور خود کو اپنے ارادوں اور نظریات سے پرکھتے ہیں۔ اس لئے دوسروں کے بارے میں رائے قائم کرنے کے بجائے خود پر دیہان دیں  اور زیادہ پیار کرنے کی پوری کوشش کریں۔


2 Comments

  1. MashaAllah
    Issey Hamain Ye sabaq hasil Hota ha Ke Sbse Pehle to hamain Dusron Ke Opinions pe nhi Chalna Chaiye
    Blke Jo Apka APNA Dil kahey Wohi krna Chaiye Na key ye sochain Ke log Kya kahenge Kya sochenge
    Or hamain khud Bhi Dusron ki life main interfair nhi krna Chaiye
    And keep It Up Sis❤️

    ReplyDelete
  2. MashaAllah MashaAllah MashaAllah...
    Exceptional penned down ..the way you have light on the our inner insecurities it is amazing ....we must start to cooperate and accept each other than compete..exactly ...best of luck for your more positive blogs as it ...keen to see you more like this . go girl

    ReplyDelete
Previous Post Next Post