Woh Ishq Jo Mamnoo Na Raha Romantic Novel By S Merwa Mirza
Woh Ishq Jo Mamnoo Na Raha Romantic Novel By S Merwa Mirza
"پھر کہو"
اسکا چہرہ تکتا وہ مٹھاس سے
لبریز نگاہیں زوئے کے دلکش روپ پر پھیرتا سرگوشی میں بولا، زوئے کی مقابل کے سرور اوڑھتے
لہجے نے سانسیں بھاری کیں پر اس نے محسوس نہ ہونے دیا۔
"میں تمہارے پاس ہ ۔ہوں"
یہ اقرار کرتے اسکی آواز لڑکھڑائی
جبکہ محب نے ہاتھ اسکی طرف بڑھائے سب سے پہلے اسکے بالوں کے بنے بڑے سے بن پر اٹکے
بھاری دوپٹے کو اس سے الگ کیا جس سبب زوئے سے نظریں اٹھا کر بات کرنا زرا مشکل ہو رہا
تھا، محب نے وہ بھاری دوپٹہ اٹھا کر کاوچ پر پھینکا تو اسکے بوجھ پر حیران ہوتا زوئے
کو جیسے شکوہ کناں ہوئے دیکھنے لگا وہ تمام گھبراہٹ کے مسکرائی۔
"اتنا بھاری دوپٹہ؟ والدہ نے
پورا تھان خریدا تھا کیا۔۔۔ سر دکھ رہا ہوگا"
محب کی فکر اور اسکا سر دبانے
پر وہ گھبرانا بھول کر کتنے لمحے اسکے چہرے کو ہی تکتی رہی۔
"نہیں،ماں نے کہا تھا شادی
کی خوشی میں لڑکیاں یہ سب خوشی خوشی برداشت کر لیتی ہیں۔ رہنے دو، میرا سر بالکل نہیں
دکھ رہا۔ بلکہ آج ہی تو سر کے سارے درد رفع ہوئے ہیں"
وہ اسکے دونوں ہاتھ پکڑ کر
ہٹاتی انھیں اسکے پہلووں میں واپس لائے تھام کر قریب ہوئے بولی جبکہ محب نے اسکے چہرے
کے اک اک نقش کو آنکھوں سے چومنے کی جو ابتداء کی تو وہ محسوس کر رہا تھا زوئے کے اسے
تھامے ہاتھ کانپ رہے ہیں اور یہ محب کو بہکانے کی ابتداء کر گیا۔
"میں آج نئے سر درد دینے والا
ہوں تمہیں، زیادہ خوش مت ہو"
اسکے کانپتے ہاتھوں کو مضبوطی
سے پکڑ کر اپنے قریب جھٹکا دیا جس سے وہ اسکے سینے جا لگی جبکہ محب نے اسکی دونوں ہتھیلوں
کو پکڑ کر اپنے گردن کا ہار بناتے گردن کے عقب میں اسکے ہاتھ باندھتے خود اسکی کمر
کے اطراف ہاتھ لے جاتے اسکو اپنی بازووں کے حلقے میں بھر لیا۔
وہ یہ سب کر کے زوئے کے جسم
میں اٹھتی خفیف سی لرزش تک اپنے سبب گھٹا چکا تھا۔
"سر درد کیوں دو گے، میں نے
کیا بگھاڑا ہے تمہارا"
اسکی سانسوں کی تروتازہ خوشبو
میں سانس بھرنے کے باوجود وہ ہوش و حواس میں تھی اور اداس ہوئے بولی۔
"تم نے مجسم مجھے بگھاڑ دیا
ہے، اتنی محبت کر کے۔ کون کرتا ہے ایسا زوئے؟ میرے لیے حسرت ، تشنگی اور بے بسی کے
لفظوں کو ہمیشہ کے لیے ختم کر دیا۔ میرا یہ دل جو زخموں کا جہاں تھا اس میں اب گلاب
کھلے رہتے ہیں، اس میں اب چاروں موسموں میں بہار رقص کرتی ہے۔ "
وہ اسے اسکے جرم گنوا رہا
تھا، آواز بھاری ہوتی گئی تو سانسیں قریب تر، ہو کر زوئے کا امتحان بننے لگیں۔
پر وہ معتبر کی جا رہی تھی
تبھی آنکھ بھی جھپکنا نہیں چاہتی تھی۔
ناول پڑھنے کے لیے نیچے دیئے گئے ڈاؤن لوڈ کے بٹن پرکلک کریں
اورناول کا پی ڈی ایف ڈاؤن لوڈ کریں 👇👇👇
Direct Link
Free Pdf Download Link
ناول پڑھنے کے بعد ویب کومنٹ بوکس میں اپنا تبصرہ پوسٹ کریں اور بتائیے آپ کو ناول
کیسا لگا ۔ شکریہ