Imaan O Yaqeen Written By Iqra Fatima

Imaan O Yaqeen Written By Iqra Fatima

Imaan O Yaqeen Written By Iqra Fatima


"ایمان و یقین"

"اقراء فاطمہ"

 

کتنی عجیب بات ہے نا یہ۔ہماری دعاؤں کی قبولیت کو اللہ پاک نے ہمارے ایمان کے ساتھ مشروط کر رکھا ہے۔دیکھنے میں یہ بالکل ایسے لگتا ہے جیسے کوئی ناممکن سی شرط رکھ کر وہ ہمیں خود سے مایوس کرنا چاہتا ہے۔جو شیطان کا بندوں کو اس کے رب سے دور کر دینے والا قوی ہتھیار بھی ہے۔کہ جب بندہ شیطان کے بس میں چلا جاتا ہے تو وہ اسے مکمل طور پر اس پاک ذات سے مایوس کر دیتا ہے کہ تیرا رب تجھے نوازنا ہی نہیں چاہتا۔کیونکہ اگر وہ نوازنا چاہتا تو ایسی شرط ہی کیوں رکھتا۔تیرا ایمان اتنا مضبوط ہے ہی نہیں اور نہ آئندہ کبھی ہو گا۔اور نہ وہ رب تجھے عطا کرے گا۔ یوں وہ ہمیں انتہائی مایوسی کی دلدل میں دھکیل کر ہمارا نقصان کر رہتا ہے۔

لیکن اگر دیکھا جائے تو یہ اللہ پاک کی حکمت اور محبت ہے۔جو وہ ہم سے اپنے بندوں سے کرتا ہے۔وہ کچھ نہیں چاہتا ہم سے مگر یہ کہ ہم اپنے گناہوں کی زندگی کو چھوڑ کر بس اس کے ہو جائیں۔نہ چھوڑیں سب گناہ بس ایک چھوڑ دیں۔اور ہمیشہ ہمیشہ کے لیے چھوڑ دیں۔کبھی واپس پلٹ کر نہ کرنے کے لیے۔صرف ایک گناہ۔بڑا نہ سہی مگر چھوٹا سا۔صرف ایک۔اور اس میں ہمارا کوئی نقصان نہیں بلکہ فائدہ ہی ہے۔آپ خود سوچیں! ہمارا اپنے گناہوں کو چھوڑ کر اس کی جانب بڑھ جانا،اس کی محبت ہی ہے۔جو بغیر کسی فائدے کے،بغیر کسی نفع کے،بغیر کسی مطلب کے ہمیں نوازنا چاہتا ہے۔اس کی محبت ہی ہے نا۔ورنہ اگر وہ چاہتا تو ہمیں ہمارے گناہوں کے اندھیرے میں ہی ڈوبا رہنے دیتا۔ہمیں کبھی باہر نکالنے کا نہ کہتا اور نہ ارادہ رکھتا۔جو چاہتے ہم اپنی تمام زندگی کرتے رہتے۔جو حدود پھلانگنی ہوتی وہ پھلانگتے رہتے اور وہ ہمیں اس کی آزادی دے کر آخر میں اس اندھے کنویں میں پھینک دیتا۔کبھی واپس نہ نکالنے کے لیے۔لیکن یہ اس کی محبت ہی ہے نا جو گوارا نہیں کرتی۔وہ نہیں چاہتا اس کا بندہ اس کا نافرمان بنے۔وہ نہیں چاہتا اس کا بندہ اس سے دور جائے۔وہ نہیں چاہتا وہ بری آگ اس کے بندے کے آس پاس بھی بھٹکے۔وہ نہیں چاہتا کہ اس کا بندہ اس سے اتنا ہی دور چلا جائے کہ اس سے مایوس ہی ہو جائے۔اور اس زمرے میں کفر کا مرتکب ہو کر اس کی رحمتوں سے بھی محروم ہو جائے۔اس کی رحمت ہی ہے نا جو بار بار ہمیں اس کی جانب کھینچ لاتی ہے۔سارا دن اپنی ساری زندگی گناہوں میں گزارنے کے بعد بھی وہ ہمیں تھام لیتا ہے۔صرف اس لیے کہ ہم اس کے قریب ہو جائیں اور اس سے مانگنے لگیں۔اور اس کے لیے وہ ہمیں دعاؤں کا راستہ بتاتا ہے۔ایک ہموار اور روشن راستہ۔جہاں سے گزر کر ہم اس تک پہنچ سکیں۔لیکن اس کا بھی اختیار ہمیں سونپ کر۔یہ بھی اس نے بنا کسی اختیار کے ہمیں نہیں سونپا۔راستے کی آسانی بتائی ہے تو ساتھ میں روشنی کا ساماں بھی بتا دیا۔جو ہمیں اپنے ساتھ رکھنا ہے۔اور اسی کے ساتھ اس تک پہنچ جانا ہے جو ہماری منزل ہے۔اور جانتے ہیں آپ کہ وہ کیا ہے؟؟بس اپنی ذرا سی ایک غلطی،ایک گناہ جو آپ کے اور اس کے درمیان فاصلے لاتا ہے۔اسے چھوڑ کر اپنا قدم بڑھا دینا ہے۔یقین جانیں یہاں بھی وہ اپنی محبت جتانا نہیں چھوڑتا۔ہم اس کے لیے ایک گناہ چھوڑ کر اپنا ایک قدم اس کی جانب بڑھاتے ہیں تو وہ اپنے بندے کے ان سست رو اور تھکے ماندے بے یقین قدموں کی لاج رکھتے ہوئے دس قدم بڑھا کر اسے تھام لیتا ہے۔اور یقین جانیں! یہ دس قدم بھی وہ دس قدم نہیں جو ہم اٹھاتے ہیں۔یہ اس کے دس قدم ہیں جو وہ اٹھاتا ہے۔جن۔کا کوئی ثانی نہیں۔اور اپنے بندے کو اپنی آغوش میں سمو لیتا ہے۔اور اپنی رحمتوں کی ایسی برسات کرتا ہے کہ ہمارا ایمان بڑھا کر اونچے درجے تک لے جاتا ہے۔ہم۔پر اپنی دنیاوی اور اخروی نعمتوں کی بہتات کر دیتا ہے۔ذرا غور کریں! زندگی میں کبھی کوئی لمحہ ایسا آیا ہو گا۔جس پر آپ نے یا میں نے غور نہیں کیا ہو گا۔وہ ہمارے لیے کوئی معنی نہیں رکھتا ہو گا۔یا بہت معنی رکھتا ہوگا۔لیکن ہماری نظروں سے نہیں گزرا۔مگر ایسا ہر لمحہ ہم سب کی زندگیوں میں آتا ہے۔جس اس پاک رب نے ہماری ایک چھوٹی سی مانگی ہوئی دعا بھی غیر متوقع طور پر قبول کی ہوگی جسے ہم شائد بھول چکے تھے۔لیکن جب قبول ہوئی تو ہمیں یاد آ گئی۔غور کیجئے گا اپنی زندگی کے اس روشن لمحے پر۔اللہ پاک کی گئی وہ عطا بھی بے انتہا ہو گی۔ہم نے قطرہ مانگا ہوگا لیکن اس نے ہمیں دریا دیا ہوگا یا سمندر دیا ہو گا۔لیکن بے حد دیا ہو گا مگر ہم نے ہی اس پر دھیان نہیں دیا ہوگا۔یہ سب اس کی عنائیتیں ہی ہیں جو وہ مجھ پر،آپ پر،ہم سب پر کرتا ہے۔اور کرتا رہتا ہے۔اور کبھی جتاتا بھی نہیں۔بس بدلے میں مانگتا ہے تو کیا؟؟ایک ذرا سا یقین!

تو چلیے! آج سے خود سے عہد نہیں کرتے کہ عہد ٹوٹ جایا کرتے ہیں۔لیکن اپنی جانب سے ایک کوشش کرنے کی نیت ضرور کرتے ہیں کہ آج سے ہم اپنے رب پر یقین کی ایک کڑی اپنے کمزور ایمان سے ہی سہی مگر ضرور جوڑیں گے۔اس رب کی کی گئی ہر عطا کا شکر ادا کر کے اس کی نعمتوں کی عطا پر اس کا شکر ادا کر کے اپنے یقین کی ایک شمع ضرور جگمگائیں گے۔آگے اس پاک ذات کی رضا،جس کی عطا سےاس شمع کو چراغ بنا کر وہ اللہ رب العزت خود ہماری راہیں روشن کر دے گا۔بس ایک کوشش اپنی سی ضرور کریں گے۔اس امید پر کہ ہماری یہی ایک کوشش ہمیں اس کے قرب کا سایہ اور آخرت کا گھر عطا کر دے گی۔اور ہماری دنیا کے ساتھ ہماری آخرت سنور جانے کا ذریعہ بھی۔آمین ثم آمین!



Post a Comment

Previous Post Next Post