Dard Written By Mehwish Fatima

Dard Written By Mehwish Fatima

Dard Written By Mehwish Fatima

Novel Name : Dard
Writer Name: Mehwish Fatima
Category : Short Story
Novel status : Complete


درد 

آنکھوں میں  آنسو اور ہونٹوں پر مسکراہٹ درد کہتے ہیں مجھے.میں محبتؤں اور نفرتوں دونوں میں ہوتا ہوں.....نا!

منافق نہ کہنا مجھے. حب کسی کو پہلی بار ملتا ہوں تو آنکھوں میں آنسو آ جاتے ہیں. پھر جب عادت ہو جاتی ہے تو چہرے پر مسکراہٹ بھی آ جاتی ہے

 

کرک.. کرک..   گاڑی کو یک دم بریک لگتی ہے.آنکھوں میں آنسو,چہرے پر مسکراہٹ درد کی شدت میں تھا کہ سامنے سٹاپ پر ایک نئے درد کو دیکھ کر حیران ہو گیا.

خون سے لت پت دل. اور جیسے طارق کو کہ رہا ہو تمہارا آخری درد.خون کے لوتھڑے گر رہے تھے. طارق کدھر جاؤ گے درد کی کیفیت میں پوچھتا ہے تو. دل مسکرا کر کہتا ہے میری منزل آپکی زندگی کا آخری سفر ہو گا  لے چلو گے؟

پھر ایک درد بھری مسکراہٹ کے ساتھ طارق نے بٹھا لیا

اسلام آباد کے مین روڈ پر رواں دواں تھی. سڑک کی سیدھی سائڈ پر پھول ہی پھول تھے لیکن یہ گاڑی بس چل رہی تھی اور ان میں موجود مسافروں کو ان سے کوئی سروکار نہیں تھا وہ بس اپنی دھن میں تھے. ان میں ایک بولا  منزل میں ابھی ٹائم ہے چلو سب اپنی اپنی کہانی بتاؤ.....

اس گاڑی میں جو سب سے پہلے بیٹھا تھا وہ دل جس کا خون شاید ختم ہو گیا تھا خاموش بیٹھا تھا پھر بولا میں اب طارق کے دل میں رہتا ہوں میری کہانی تب سے شروع ہوتی ہے جن طارق پیدا ہوا تھا. عام شکل و صورت والا بچپن میں ایک تالاب میں ڈوب گیا تھا اگر اس وقت مر جاتا تو آج ہم اس کی گاڑی میں نہ ہوتے. دس سال کی کچی عمر میں محبت کے جال میں پھنس گیا.اس عمر میں ہونے والی محبت مل جائے تو انسان اس کی پوجا کرتا ہے اور اگر ناکام ہو جائے تو درد کا گڑھا بن جاتا ہے

خوبصورت آنکھیں,اونچا قد,سیاہ لمبے گھنے بال اور سانولی رنگت والی ناصرہ طارق کی چاچو زاد کزن جس سے وہ بے پناہ محبت کرتا تھا. طارق میں بھی کسی چیز کی کمی نہیں تھی دونوں کی جوڑی بہت خوبصورت تھی لیکن ناصرہ طارق کے بڑے بھائی کو پسند کرتی تھی. اس کو طارق میں کوئ دلچسپی نہیں تھی. دونوں کی شادی ہو گئی لیکن چھ ماہ بھی نہ چل سکی پھ ناصرہ کا قتل ہو گیا. ناصرہ نے بےشک طارق کو چھوڑ  دیا لیکن وہ زندہ تو تھی. طارق کی وہ چینخ ہوں میں جو ناصرہ کی موت پر طارق کے دل سے نکلی تھی  اور پھر اس میں ہمیشہ ہمیشہ رہ گئی

ایک چھوٹی سی روشنی جو صدمہ اور دھوکہ کے درمیان تھی جس نے کہا میں طارق کی منہ بولی بہن ہوں. اس نے یہ سب کہا ہی تھا کہ سب قہقا لگانے لگے اور کہا کہ ہمارے درمیان آپ تو وہ بجھ گئ.

 پھر دھوکہ بولا

 میری کہانی ناصرہ کے قتل کے کچھ سال بعد شروع ہوتی ہے.میں طارق کی منہ بولی بہن فاطمہ تھی خوب لوٹا جتنا لوٹ سکتی تھی. گاؤں کے ایک بھولے بھالے طارق کو اس امید پر کہ وہ اس کی شادی کرواے گی اور ناجانے اس کے بیس سال اسی امید پر گزر گئے.

سب نے ایک گہرا سانس لیا اور پھر فریب کو دیکھا

تھوڑی دیر بعد فریب نے اپنی کہانی شروع کی..میں نورلہدئ پاکستان کی ٹوپ رائٹر  اور وکیل.جو آفریدی کو ایک بار دیکھ لیتی تو وہ خود کو ہیرو سمجھنا شروع کر دیتے..میری ماقلات طارق سے تب ہوئ جب میں نے اپنا گھر بنوانا تھا میں نے طارق پر اپنی خوب ہماری ظاہر کی اس کے ساتھ کھانا کھایا. اس کے لئے  وقت نکال کر خود اس کے لیے کھانا لانا جس کو وہ محبت سمجھ بیٹھا.

اس بہانے میں نے بھی خوب لاٹا.کڑوڑں  کی  کھوٹی ہی  صرف فری میں نہیں بنوائی بلکہ اس میں لگنے والا مال ناجانے کتنا طارق کا تھا..      

سب خاموش ہو جاتے ہیں

لیکن گاڑی مسلسل اپنے سفر پر رواں دواں ہے پھر اچانک سے ایک جمپ لگتا ہے اور آخر میں آنے والے دل کے خون کے چھیٹے سب پر پڑتے ہیں اور پھر سب اس کی طرف دیکھتے ہیں گویا اس سے اس کی کہانی کا پوچھ رہے ہو.

میری کہانی پہلے درد سے لے کر آخری درد پر ختم ہوتی ہے جب پہلا درد طارق کو ملا تھا  تب میں اس کے دل میں آئ اور جگر پر زخم لگایا اور پھر آج وہ زخم جگر کا کینسر بن گیا ہے .یہ سن کر طارق نےسیدھی سائڈ پر دیکھا پھولوں کو پکڑنا چاہا مگر تب گاڑی کھائی میں گر چکی تھی.بالٹی خون سے بھرئ ہوئ اور منہ بھی کمر جھکا کر نیچے بہا رہا تھا.آنکھوں میں آنسو اور امید کا ہاتھ بھائ کی طرف گویا کہ رہا ہو.      بچا لو........

 

کبھی کبھی  صدمہ, دھوکہ, فریب اور ان کے زخم کو بھی درد کہتے ہیں

رائٹر

مہوش فاطمہ


Post a Comment

Previous Post Next Post