Al Qamar Makhzoob Complete Novel By Rimsha Riaz
Al Qamar Makhzoob Complete Novel By Rimsha Riaz
مجھے نہیں جانا یار عادی سن ناں پلیز مجھے واپس چھوڑ آ میں نہیں گندی جگہ پہ جاتا یار ، گاڑی میں بیٹھا
مسلسل عادی کی منت کر رہا تھا مگر وہ تھا کہ بس ہنسے جا رہا تھا ، اب کی بار وہ اسے گھورنے لگا۔
موڈ نہ خراب کر تیرا ریجیکشن
ہوا ہے ، تو غم منانے سے بہتر ہے جشن منا ، وہ خباثت سے بولا
مجھے نہیں منانا جشن ، وہ
اکتا کہ بولا
دیکھ افق ! عادی نے آنکھیں
سکیڑ کر اس کی طرف دیکھا
لائف ایک ہی بار ملتی ہے
انجوائے کر ، چل کر اور اج کل یہ سب عام ہے منہ بند کر اور چپ چاپ بیٹھ ۔ گاڑی میں
میوزک آن تھا اس نے بہت تگ و دو کی مگر ناکارہ گئی اب وہ خاموش تھا ۔ گاڑی ویران
راستون سے ہوتی اب کھلے راستوں پہ رواں دواں تھی۔
اخر ایک محلے میں گاڑی
ارکی افق کو دیکھتے ہی شرمندگی ہوئی ۔ یہ محلہ بدنام گلی تھا، یہاں حسن کا مول
لگتا تھا یہاں جسموں کے خریدار تھے ، یہاں شرابوں کے دربار تھے۔ وہ پل میں حیران
ہوا کیا مسلم ملک میں بھی یہ کچھ ہوتا ہے۔وہ اس کیلئے نیا تھا ۔عادی کمینگی سے
مسکرایا اور اسے ساتھ گھسیٹ کر لے گیا۔
ہر کمرے کے اگے دوآتشہ
کھڑی تھی جو اس کو اپنی طرف دعوت دے رہی تھی وہ خود کو کمپوز کیے جارہا تھا اس وقت
وہ بلیک جینز پہ براؤن ہڈی پہنے تھا۔۔یہان کی عورتیں بے باک تھیں۔
ارے عادی میاں اگے تم ایک
موٹی عورت جو عورت کم کچھ اور ہی تھی ، پان چباتے اس کے طرف بڑھی
کیسی ہو بائی۔ عادی نے
دانت نکالے
کیسا ہو گا جب ہاتھ میں
نہ پیسا ہو گا! وہ کہہ کہ ہاتھ اگے کرنے لگی۔عادی نے ایک گڈی اس کے ہاتھ پہ رکھی
تو وہ استھزا سے ہنسی اور سامنے کمرے کی طرف اشارہ کیا۔ افق ابھی تک اسے بے یقینی
سے دیکھ رہا تھا۔
اس کا بھی کچھ کر لو بائی!
وہ اس کی طرف جھک کہ بولا
کیوں نہیں ، وہ اسے اوپر
سے نیچے تک گھورنے لگی
ہمم ، اے لڑکا اس سامنے
کمرے میں جا ۔ وہ اشارہ کرتے بولی
نہیں مجھے نہیں جانا۔
جاتا ہے یا نہیں عادی اسے
کھینچ کر ایک کمرے کی طرف لایا اور اسے اندر کی طرف دھکیل دیا، افق دروازہ بجانے
لگا مگر وہ اگے سے لاک لگا چکا تھا۔کس گند میں چھوڑ گیا عادی وہ بڑبڑایا ۔
ناول پڑھنے کے لیے نیچے دیئے گئے ڈاؤن لوڈ کے بٹن پرکلک کریں
اورناول کا پی ڈی ایف ڈاؤن لوڈ کریں 👇👇👇
Direct Link
ناول پڑھنے کے بعد ویب کومنٹ بوکس میں اپنا تبصرہ پوسٹ کریں اور بتائیے آپ کو ناول
کیسا لگا ۔ شکریہ