Saza E Ishq By Shahzmeen Mehdi Complete Novel
Saza E Ishq By Shahzmeen Mehdi Complete Novel
شاہ داد نمیش
پاؤں اور ہاتھوں پر لوشن
لگانے کے بعد خود پر اسپرے کرتے لیڈی کلون کی مہک میں رچتے وہ اٹھی آخر اس کے شاہ
سائیں اتنے مصروف تھے آجکل کہ رات گئے کمرے میں آتے اسے بلکل بھی ٹائم نہیں دے رہے
تھے ، اب وہ اکیلی تو بے بی لانے سے رہی ،
چھوٹی سی ناک سکیڑتے خود
سے بڑبڑاتی کمرے سے نکلی ، یقینا اس وقت وہ پرسنل اسٹڈی روم میں موجود ہو گا ،
نمیش دوپٹہ بیڈ سے اٹھاتے
کندھے پر ڈالتی نیچے آئی ، اس نے ہلکی کلک کے ساتھ ناب گھماتے کھولا ، تو ہوا کے
جھونکے کے ساتھ بھینی بھینی مہک شاہ داد کے نتھنوں سے ٹکرائی ،
وہ فون پر بات کر رہا تھا
، اس نے گردن گھماتے نمیش کے بھیگے سراپے کو دیکھا دہلیز کے بیچوں و بیچ نمیش نے
اس کے کان سے لگا فون دیکھا تو رکی بلکہ وہ اس سے پہلے پلٹتی شاہ داد نے اسے ہاتھ
سے اشارہ کیا تھا اندر آنے کا ، اس کے بلانے پر نمیش بناء آواز کیے اس کی طرف
چھوٹے چھوٹے قدم لیتے بڑھنے لگی ، شاہ داد نے ٹیبل سے چئیر کو پاؤں کی مدد سے دور
کرتے نمیش کو اشارہ کیا لیپ میں بیٹھنے کا ، بلکہ ہاتھ پکڑتے بیٹھایا ، نمیش اس کی
گود میں بیٹھ گئی شاہ داد اس کی کمر میں بازو حمائل کرتے اسے قریب کر گیا جبکہ
چہرے پر سنجیدگی تھی وہ ضروری کیس ڈسکس کر رہا تھا نمیش تذبذب کا شکار ہوئی وہ
شاہد مصروف تھا اس نے آتے ڈسٹرب کر دیا ، اسے گلٹ ہوا ، شاہ داد اس کے چہرے کے
تاثرات پڑھ رہا تھا ، اس کے لبوں کو انگوٹھے سے رب کرتے اسے سٹپٹانے پر مجبور کر گیا
، ایک ٹائم پر وہ کئی کام سر انجام دے سکتا تھا ،چہرے پر اتنی سنجیدگی تھی جبکہ اس
کی حرکات اگلے پل نمیش کو کرنٹ سا لگا جب شاہ داد اس کی شرٹ کے اندر ہاتھ لے جاتے
اس کی کمر کو سہلانے لگا انگلیوں کی نرم
پوروں سے ، نمیش اس کے لمس پر سمٹی اس کے لمس پر نمیش
کے جسم کا ٹمپریچر بڑھنے لگا ، وہ اس کی کمر کے خم پر ہولے ہولے انگلیوں کو سہلا
رہا تھا ، کبھی ہاتھ کو پیٹ پر لے جاتا اور کبھی کمر پر نمیش مچلی اس کے بے باک
لمس پر ، وہ جب ہاتھ اوپر لے جاتے اس کی دھڑکنوں کو سہلانے لگا نمیش اس کے بے باک
لمس پر سرخ پڑتے چہرا موڑتے اس کے سینے پر سر رکھتے اس کی شرٹ کو مٹھیوں میں دبوچ
کر اپنے دانت اس کی شرٹ کے بٹن پر گاڑھ گئی ، اس کی سانس بھاری ہوئی ، اس نے شرارت
ہی ایسی کی تھی ، نمیش کا جسم کپکپا اٹھا ، وہ اب بھی بے باکی سے اس کی دھڑکنوں کو
سہلا رہا تھا ، شاہ داد کے چہرے پر بے باکی بھری جو حرکت کی اس کے لیے بھی کوئی
تاثر نہ تھا کمال مہارت تھی اسے اپنے اوپر ،
نمیش کے بھیگے بالوں سے
گرتے پانی کے قطرے شاہ داد کی شرٹ اور پیٹ کو بھیگو رہے تھے ، نمیش کے لبوں پر
شرارتی مسکراہٹ آئی مسٹر ہسبینڈ اتنی سنجیدگی میں تھے تو اسے تنگ کرنا تو فرض تھا
اب نمیش پر پیچھلے کچھ دیر سے اسے خوب تنگ کر چکا تھا اس کے ہاتھ کی رکتی حرکت پر
نمیش سمجھ گئ دوسری طرف کچھ اہم کہا گیا تھا ، اس نے شاہ داد کی داڑھی کو اپنی
انگلیوں کی نرم پوروں سے چھوتے اس کے گال پر بائٹ کیا اس کی شرارت پر اس کے لبوں
پر مسکراہٹ جھلک دکھا کر غائب ہوئ،اس نے نمیش کو داد دی ائبرو اچکاتے اب ایا اونٹ
پہاڑ کے نیچے، اب بتاتی ہوں